تحریر : حسیب اعجاز عاشر
چودہ اگست تو گزر گئی مگر جشنِ آزادی کی رونقیں تاحال اپنے عروج پر ہیں،ہر سطح پر مختلف حلقوں میں طرح طرح کی رنگ برنگی دلکش،دلدار تقاریب کے انعقادسے آزادی کی خوشیوں کو مزید دوبالا کر دینے کا سلسلہ جاری ہے۔اسی حوالے سے علمی، ادبی،سماجی و ثقافتی روایات کی امین تنظیم ،’جگنو انٹرنیشنل کے زیرِ اہتمام 20۔اگست2016 ،الحمرا ادبی بیٹھک لاہور میںخلیجی ممالک میں اردو زبان کی ترویج میں سر گرمِ عمل ممتازمنفرد لب و لہجے کے شاعر،ادیب گوہرِ نایاب فیاض وردگ (کویت)کے اعزاز میںبھی شاندار” آزادی مشاعرے” کا انعقاد کیا جو اکرامِ مہمان کیساتھ ساتھ وطن سے والہانہ اظہار محبت کا ایک خوبصورت انداز تھا۔ ممتاز شاعرہ، ادیبہ، ماہرِ تعلیم، چیف ایگزیکٹو جگنو انٹر نیشنل، ایڈیٹر احساس، جرمنی محترمہ ایم زیڈ کنول نے دلکش نظامت کے خوبٍ جوہر دیکھائے۔
مسندِ صدارت پر استاد شاعر، صحافی، ادیب، دانشور، سرفراز سیّد کو ادب و احترام کے ساتھ مدوح کیا گیا۔ جبکہ اِن کے ہمراہ کوآرڈینیٹر، جگنو انٹرنیشنل، موریشیس، ممتاز شاعر، ادیب، چیئرمین نقش ہاشمی فاؤنڈیشن، اختر ہاشمی، موجِ سخن کے بانی معروف شاعر، کوآرڈینیٹر، جگنو انٹر نیشنل، کراچی صحافی،نسیم شیخ، معرو ف صحافی، شاعر، کالم نگامیڈیا کوآرڈینیٹر، جگنو انٹرنیشنل ،میانوالی ،سیّد صداقت نقوی اور صاحب ِ تصوف شاعر،خرم خلیق بھی مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے سٹیج پر رونق افروز تھے۔ تقریب کا با برکت آغاز حسبِ روایت تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس کی سعادت مظہر جعفری کو حا صل ہوئی اور پروفیسر نذر بھنڈرنے انتہائی خوبصورت انداز میںنعت ِ رسولِ مقبول ۖ پیش کر کے روحوں کو تسکین بخشا۔مقصود چغتائی میڈیا سیکرٹری جگنو انٹر نیشنل نے پروگرام کا باکمال تعارفی مضمون پیش کیا۔
مشاعرے کا آغاز ہوا ۔اور حسین مجروح ،شگفتہ غزل ہاشمی ، ڈاکٹر افتخار بخاری، ڈاکٹر ناصر چوہدری ، ندا سرگودھوی ،جاوید قاسم، اعجاز فیروز اعجاز، سیدہ فاطمہ رضوی، روبینہ راجپوت، سید فراست بخاری، میجر خالد نصر، ڈاکٹر عاصم بخاری، قیصر معراج منظر، یاسر شمعون، عمران حفیظ (میانوالی) ڈاکٹر ایم ابرار، غلام شبیر عاصم، ابرا ر احمد،شبیر ایثار، عالیہ بخاری، شاہد عمران شاہد (گجرات)، مصدق محمود، (گجرات) ، ممتاز راشد لاہوری ،میاں صلاح الدین ،اور دیگر نے اپنے دلفریب کلام سے محفل کو بامِ عروج تک پہنچا دیا۔ سامعین دل کھول کر شعر کی لطافتوں پر شعراء کرام کو دادو تحسین سے نوازتے رہے اظہارِ پسندیدگی کا ایسا جادواثر منتر ہوا کہ کئی شعراء نے اپنے منتخب اشعار کو کئی بار دہرایا اور بار بارداد بٹوری۔
مہمان خصوصی فیاض وردگ کو دعوت سخن دیا گیا تو سامعین نے والہانہ استقبال کیا۔انہیں اپنے کلام میں بہارو خزاں، طویل عرصہ پر محیط تجربات و مشاہدات، زندگی کے تلخ حقائق، فلسفیانہ گہرائی، انفرادیت، روح فرسا لمحات،، انسانی وجود کے ذہنی و فکری بحران اور انتشار و اختلال، ندرت، رومانی جذبوں اور ان جذبوں میں شدت کے رحجانات کو شگفتہ انداز میں پیش کر کے سماعتوںمیں رس گھول کر محافل کو لوٹ لینے کا ہنر خوب جانتے ہیں۔۔سبھی ان کی فنی مہارت اور الفاظ کی روانی میں سجے سجائے شعریات کے ذائقوںسے محظوظ ہوتے رہے ۔ شرکاء کی تالیوں کی گونج اور واہ واہ کی دادو تحسین کی دوش پر سوار ہوکر فیاض وردگ اپنا منفرد کلام کو خوبصورت انداز میں پیش کر کے خوب رنگ جماتے رہے۔
انہیں کا خاصہ ہے کہ بڑی بے باکی اور عام فہم الفاظ میںاپنی دل کی دل میں نہیں رکھتے، آپ کے پختہ کلام کا کچھ نمونہ حاضرِ خدمت ہیں
حیرت ہے کہ انسان ہے انسان کا دشمن
کیا خلق و مروت کی لڑی ٹوٹ گئی ہے
دہشت کے دھماکوں سے عجب حال ہے دل کا
انسان کی سانسوں کی لڑی ٹوٹ گئی ہے
انکی شاعری میں مضمون کی گہرائی ، وسعت اور بالغ النظری انہیں دیگر شعراء سے ممتاز کرتی ہیں۔تخلیق ملاحظہ فرمائیے
ہم مر کے بھی دنیا میں سدا زندہ رہینگے
شاعر ہیں ہر اک دور میں رخشندہ رہینگے
ہم لوگ خدا والے ہیں بیباک ہیں لیکن
جو ہم سے رکھے بغض وہ شرمندہ رہینگے
اپنی سادگی کو اپنے کلام میں چھپ چھپا کے نہیں رکھ سکتے۔ اشعار پیشِ خدمت ہیں۔۔
سب اُس کے حامی نظر آ رہے ہیں محفل میں
نہیں ہے ایسا جو شیدائیوں کا ساتھی ہو
کبھی تو سائے پہ اپنے گمان ہوتا ہے
کہیں یہ ان کی نہ پرچھائیوں کا ساتھی ہو
تقریب ”آزادی مشاعرہ” میں مہر صفدر علی، نیلما ناہید دُرانی ، تسنیم کوثر، رابعہ رحمٰن،اُمّ لیلیٰ رانا،سید فردوس نقوی،خوجہ آصف ، گل سلطان، قاضی منشا، رانا سلطان محمود،محمد سہیل ، رفیق شہزاد،منظر خان،حاجی اِرشادقادری، ریاض جسٹس سمیت شعروادب وثقافت اور سماج کی بڑی ہنرمند ہستیوں کی شرکت سے ہال جگ مگا رہا تھا۔جگنو انٹرنیشنل سے وابستہ افراد میں شعروادب سے خاص لگائو ایک ایسا دریا بہتا ہے جسے شعراء کرام کے کلام سے محظوظ ہونے پر انکی چہروں سے چھلکتی شادابی سے خوب محسوس کیا جا سکتا تھا۔شرکاء کرام نے جگنو انٹرنیشنل کی ٹیم خصوصاً ایم زیڈ کنول سے دل کی اتہاہ گہرائیوں سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے جشنِ آزادی کی انمول خوشیوں میںتزک و احتشام کیساتھ ایک یادگار محفل انعقاد پذیر کی اور مہمان شاعر فیاض وردگ سمیت دیگر شعراء کرام کے خوبصورت کلام سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کیا اور انہوں نے تقریب کے انتظام و انصرام کوبھی پسند کیا۔
صدرِ محفل اور مہمان خصوصی فیاض وردگ نے جگنوانٹرنیشنل کی ادبی خدمات کو خوب سراہا اور ایک تسلسل کیساتھ کامیاب تقریبات کے انعقاد پر مبارکباد بھی پیش کرتے ہوئے کہ جگنو انٹرنیشنل علم ،ادب، شعر، تہذیب، ثقافت اور معاشرے میں مثبت رویوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ادبی تہذیب وتربیت بھی فراہم کر رہی ہے ۔انہوں نے لاہور کے اہلِ قلم کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔تقریب کا ایک اور روشن پہلو یہ کہ ۔۔۔۔ دوسری سالانہ تقریبِ ایوارڈ 2016 کے موقع پر جگنو انٹر نیشنل کے زیرِ اہتمام ِ علمِ عروض پر مبنی نسیم شیخ (کراچی )کی شہرہ آفاق تصنیف ”موجِ سخن”کوایوارڈ کے لئے منتخب کیا گیا تھا اور صداقت نقوی(میانوالی)کے لئے بھی شیلڈ آف آنرکا اعلان کیا گیا تھا۔ان ادبی شخصیات کو اسی تقریب میں شیلڈز سے نواز کر لمحات کو مزید رنگینیاں بخشی گئیں۔
آخر میں مہمانوں کا بھی شکریہ ادا کرنے کی روایت نبھانے کے ساتھ ساتھ پُر تکلف تواضع کا اہتمام بھی کیا گیا اور ملک کی سلامتی کے لئے دعائیں مانگی گئیں۔۔۔۔۔۔ اختتام پر مہمانِ خصوصی فیاض وردک کی ایک اور تازہ و تواناسلجھی ہوئی، منفرد رنگ و آہنگ میں ڈوبی غزل سے منتخب چند اشعار قارئین کی نذر۔۔۔
مفت میں دل کو خوار کیجئے گا
بے وفا سے جو پیار کیجئے گا
جب مسیحا ہی قتل کرتا ہو
کسی پہ اب اعتبار کیجئے گا
کیا تکلف ہے دل ہدف ہے میرا
خنجر اب آر پار کیجئے گا
داغِ حسرت سے کیا کہوں فیاض
اپنی ہستی بہار کیجئے گا
تحریر : حسیب اعجاز عاشر