تحریر: شاہ بانو میر
اپنے بھی خفا مجھ سے بیگانے بھی ناخوش
میں زہرِ ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
جسٹس وجیہہ الدین نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی اور میڈیا پر بھرپور انداز میں موقف پیش کیا جس پر چئیرمین تحریک انصاف نے جسٹس وجیہہ الدین کی بنیادی رکنیت ختم کر دیـ اس سے پہلے ایسا ہی معاملہ تاریخی سیاسی باغی کے ساتھ کیا گیاـ حساس معاملات پر عجلت پر مبنی سنگین رد عمل جو عمران خان کو مسلسل متنازعہ بناتا جا رہا ہےـ پہلے خود سنگین دھاندلیوں پر کمیشن بنایا اور جب فیصلے میں ثابت ہوا کہ کچھ سرمایہ داروں نے اپنے پیسے کے بل بوتے پر الیکشن میں اثر انداز ہونا چاہا تو مکمل ثبوت دیکھ کر بھی یہ فیصلہ ماننا اس لئے مشکل لگا کہ یہ ماحول یہ کلچر سرمایہ دارانہ تو پی ٹی آئی نے پاکستان اور یورپ میں رائج کر دیاہےـ اگر عمران خان یہ ایک فیصلہ قبول کرتے ہیں تو پھر تو انہیں یورپ میں ہونے والے مصنوعی نظام کی قلعی کھلتی دکھائی دیتی ہے ـ جہاں صرف پیسے کے زور پر لوگوں کو شہرت کی تصاویر کی رغبت دلا کر پارٹی میں شامل کیا جا رہا ہےـ
سرمایہ دار جو بدنصیبی سے یورپ میں تعلیم یافتہ بہت ہی کم تعداد میں ہیںـ انہیں صرف ساز باز کر کے اوور سیز چیپٹرز کے ساتھ رابطے بڑھا کر ایک مافیا کی صورت بڑے بڑے اہم سنجیدہ عہدوں پر بٹھا دیا گیا ہے ـ ان لوگوں کے پاس سر کھجانے کا وقت نہیںـ پارٹی میں لانے والوں کو کہتے کہ آپ معاملات کو سنبھالیں کیونکہ آپ پرانے رکن ہیںـ اور یہی وہ”” جڑ””ہے جو ان سرمایہ داروں کا نام اور اپنا دماغ استعمال کر کے اپنی مرضی کا نظام لانا چاہتے جس میں نظریاتی رکن کہیں نہیںـ یہ خرابی جو یورپ میں تو کئی سال سے جڑ پکڑ رہی ہےـ پاکستان میں شور مچا مچا کر کمیشن بنوایا گیا تو سب عیاں ہواـ امراء کو قانونی طور پے پارٹی میں اکٹھا کر کےاصل میں یہ چند لوگ اثر اندز ہوتے نظام پر جو نام ان کا اور دماغ اپنا استعمال کرتے ہیںـ
اس سرمایہ دارا،نہ کھیل میں صرف کچھ لوگ فائدوں کو حاصل کر کے اپنی معاشی حالت بہتر بنا گئے اور پارٹی کو ڈبو گئےـ عام ورکر کو نظر انداز کر دیا گیا کہ اس غریب سے تو کچھ حاصل نہیں ہونا عمران خان اس تلخ حقیقت کو ماننے سے گریزاں ہیںـ جانتے ہیں کہ اس کو مان لینے کے بعد دوسرا محاذ کھل جائے گا اور یورپ سے شور اٹھے گا اور پی ٹی آئی یورپ کے معاملات کی تفتیش کا دیرینہ مطالبہ جڑ پکڑے گا جو مزید گندگی ظاہر کرے گاـ عمران خان فیصلہ مشکل لگا اور جسٹس وجیہہ الدین کو فارغ کرنا آسان لگا مگراصل مشکل اب شروع ہوئی ہےـ امراء کو چھوڑنا ان کے لئے محال ہے کہ جہاز بھی اور سیر بھی ہاتھ سے جاتی رہے گیـ
غریب کو جگا کر پھر خود ہی اسے گرا دیا اور ہر نئے تجربے کے بعد یہ کہنا کہ غلطی ہوئی آپ کی کون کون سی غلطیوں کو یہ پِسی ہوئی قوم برداشت کرے گی؟ آج قومی اسمبلی میں آپ کے طرزِ سیاست پر کہا گیا کہ سوائے باتوں کے اور شور شرابے کے آپ کے پاس کچھ نہیں ہے اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کیلیۓ تو انہیں حق دیں کہ وہ ایسی باتیں کریںـ سوچیں آپ کہاں تھے اور غلط لوگوں غلط سوچ نے آج آپکو کہاں پہنچا دیا؟ کہ پاکستان سے آنے والے آپ کے مرکزی اوور سِیز بڑے رہنماؤں کو ہالیڈے پیکج چاہیے فری رہنا شاپنگ سیر سپاٹے اور یہ سب کسی ملک کا غریب ورکر نہی کر سکتا لہذا جو سہولتیں دیتے گاڑی ڈرائیور پٹرول ہوٹل پھر جاتے ہوئے مہنگی شاپنگ کرواتے ہیںـ
یہی لوگ ہیں جو پھر ان مرکزی رہنماؤں سے میں من چاہے کام لیتے ہیںـ یورپ میں اپنی مرضی کے کارکنان لگواتے ہٹواتے اور وہ مرکزی رہنما اوور سیز چیپٹر کو پارٹی کا نہیں گھر کا”” شعبہ “”سمجھ کر اپنے فائدے کیلئے غلط فیصلہ غنڈہ گردی سے کرتے اور اپنے اگلے سال کی چھٹیاں یورپ میں امراء سے بُک کروا لیتےـ یہ سب کھیل کئی سالوں سے ہورہا اور عام کارکن مسلسل ذلت اور آپ کی بےحسی کا شکار ہو کر پارٹی معاملات سے دور ہو رہا ہےـ قانونی انداز میں “” امراء”” کو بزریعہ ممبر سازی اکٹھا کر کے ان سے ووٹوں کی مد میں کثیر سرمایہ حاصل کرنا پارٹی کا مقصد بن گیاـ سرمایہ داروں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے یورپ میں اکثر غیر نظریاتی اراکین امراء پر مشتمل جماعت ہمارے سامنے ہےـ
عمران خان نظریاتی غرباء کو اکٹھا کر کے خود کو قائد عوام ثابت کر کے عروج پر آئے تو دولتمندوں کی جماعت بنانے کی تیاری؟ آپ بدل گئے کارکن نہیں بدلا جسٹس وجیہہ الدین کی ممبر سازی معطل کرنے کا آمرانہ فیصلہ دراصل سرمایہ دراوں کا خوف کو ظاہر کر رہا ہےـ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ سچا انسان ہے ـ کارکنان ان کو مانتے ہیںـ آمرانہ سوچ رکھنے والے جمہوریت کے علمبردار آج عوام کے سامنے کھل کر آگئےـ پاکستانیو !!! ہم سب نے تحریک انصاف کا ساتھ نئے پاکستان کیلیۓ دیا تھا آزادی رائے کی آزادی والے پاکستان کیلیے ورنہ آمرانہ جمہوریت تو ہم عرصہ دراز سے جھیِل رہے جاگو میرے پاکستان اٹھ کھڑے ہواس ناانصافی کے خلاف کیونکہ پاکستان میں انصاف لانا ہے آپ ﷺ رحمت اللعالمین نے فرمایا کہ تم سے پہلے قومیں اسی لئے ہلاک ہو گئیں کہ وہ کمزور کو جرم کی سزا دیتی تھیں اور مضبوط کو بچا لیتی تھیںـ
عمران خان!! آپ کے خلاف بولنے پر ان کی رکنیت ختم کر دی گئی ؟ بس یہی حوصلہ ہے آپکا؟ یہی ظرف ہے سیاست میں؟ دوسروں کے چیتھڑے اڑا دینے والا خود پر کی گئی بات بھی بردشت نہیں کر سکتا؟ ہر خود پسند انسان کا یہی رویہ ہوتا ہے خامی قبول نہیں کرتاـ اس جلد باز فیصلے سے سرمایہ دار پارٹی کو ہائی جیک کرنے کے بعد آپکو مکمل ڈبو گئےـ یہ فیصلہ ایک سپورٹ مین کی کمزور ہوتی سوچ اور خوف پر مبنی ہےـ عمران خان یہ آمرانہ انداز جمہوریت آپ کی سیاسی موت ہے بن سکتا ہے ـ غلطی کا احساس کرکے مدواہ کر لیں فیصلہ واپس لیں اپنے سیاسی مستقبل کی کامیابی کیلیۓ ورنہ صرف پچھتاوہ رہ جائے گاـ
میں نے بہت عرصہ قبل محسوس کر کے فیصلہ لیا تھاـ کہ پی ٹی آئی میں نہیں رہناـ جہاں صرف حیثیت ہونے کی وجہ سے نااہل جو سیاست نہیں جانتےـ پیسے کی وجہ سے قابل احترام ٹھہریںـ نظریاتی اراکین کو ان کی سچائی پر اور مافیا کے سامنے نہ جھکنے پر بری طرح تذلیل کر کے ان کا جینا دوبھر کیا جاتا ہےـ سچ کو آنچ نہیں عمران خان آپ مسلسل سیاست کے ساتویں آسمان سے پاتال میں گر رہے ہیںـ اور آپکو احساس نہیں ہو رہا عمران خان آپ بدل گئے کے مگر نظریاتی رکن نہیں بدلا اور تحریک انصاف کے علمبردار بن کر کچھ لوگ ایسے احمقانہ فیصلے کروا کے آپکو سیاسی تنہائی کا شکار کر رہے سوچیں۔
یہ وقت بھی دیکھا ہے تاریخ کی گھڑیوں میں
لمحے نے خطا کی صدیوں نے سزا پائی ہے
تحریر: شاہ بانو میر