تحریر: منظور احمد فریدی
اللہ کریم خالق ومالک قادر مطلق جبار قہار رحمن رحیم کی بے پناہ حمد وثناء لاکھوں درود و سلام محسن اعظم محسن کائنات جناب محمد مصطفی کی ذات عالی پر جو وجہء تخلیق کائنات ہیں اللہ کریم نے انسان کو تخلیق فرماکر اسکے سر پہ اپنے نائب کا تاج سجایا اور پھر اسے دنیا میں بھیجا دنیا میں اسے یہ فضیلت عطا فرمائی کہ کائنات کی ہر چیز اسکے تابع کرکے اسے صرف اپنی اطاعت کا حکم دیا اور اپنی اطاعت کا طریقہ یہ بتایا کہ میرے نبی محمد مصطفی کریم ۖکی اطاعت اختیار کرلو یہ میری اطاعت ہے اور آقا کریم اتنے مہربان اتنے کرم فرمانے والے کہ اللہ نے خود انہیں رحمةللعالمین کا خطاب عطا فرمایا ہے آپۖ نے انسانیت سے پیار حسن اخلاق کی وہ مثالیں پیش کیں ہیں کہ ازل سے ابد تک آپ ۖ کے حسن اخلاق کی کوئی مثال ملی نہ ملیگی مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلموں سے بھی وہ اخلاق کہ چشم عالم حیران ہے۔
آپ کی سیرت پاک کے مطالعہ سے ہزاروں واقعات ایسے ملتے ہیں جنہیں پڑھ کر انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے ایک دفعہ ایک یہودی کو آپ ۖبازار میں ملے اس نے کہا کہ اے محمد ۖ مجھے آپ سے بہت ضروری کام ہے ادھر رکنا میں ابھی آتا ہوں اور پھر یہودی خود یہ بات بھول گیا آپۖ دودن تک وہیں اسکا انتظار فرماتے رہے اور جب وہ دوسرے دن اتفاق سے گزرا تو آپۖ نے اسے مخاطب فرما کر فرمایا او اللہ کے بندے مجھ سے کیا کام تھا وہ یہودی اتنا شرمندہ ہوا کہ نہ صرف معافی کا خواستگار ہوا بلکہ آپ ۖکے اخلاق حسنہ سے متاثر ہوکر اسلام میں داخل ہوگیا یہ ایک مسلمان کے لیے مکمل اسوہ حیات ہے جس پر عمل پیرا ہوکر وہ اپنی تمام تر مشکلات سے بچنے کا راستہ تلاش کرسکتا ہے مگر افسوس کہ ہمارے اسلاف نے وطن عزیز کے حصول میں جس اسلامی ریاست جس اسلامی معاشرہ کا خواب دیکھا تھا وہ یہ ریاست نہ بن سکی ہمارے نام نہاد لیڈروں نے پوری قوم کو انگریز کی غلامی سے نکال کر اپنی غلامی میں لے لیا۔
ہمارے تعلیمی نصاب میں یہ تو شامل ہے کہ انسان بندر سے ڈیولپڈ ایک مخلوق ہے مگر یہ کسی نے گوارہ ہی نہیں کیا کہ وہ اللہ کے اس شاہکار آدم علیہ السلام کی تخلیق کا پورا واقعہ یا شیطان کے آدم کی تکریم نہ کرنے پر جو سزا پائی اس کا بھی ذکر ہو تاکہ آغاز سے ہی بچہ کو اس بات کا ادراک ہوتا جائے کہ وہ ایک مسلمان ریاست کا باشندہ ہے اور اس پر ریاست کے قوانین سے پہلے اللہ کے قوانین لاگو ہیں یہی وجہ بنی کہ آج ہمارے سروں پر مسلط حکمران ٹولہ میں اکثریت کو اسلامی احکامات کا علم ہی نہیں کیونکہ جن اداروں سے وہ پڑھ کر نکلے ان میں اسلام کی تعلیم کے بجائے صرف عصری علوم ہی کافی سمجھے گئے خیر بات تھی پولیس کے حق میں فلیکسز لگوانے کی میں اپنی رو میں بہت آگے نکل گیا۔
مگر یہ باتیں بھی بے حد ضروری تھی کیونکہ آج پولیس میں شامل طبقہ میں سے بھی بہت کم لوگوں کو یہ علم ہوگا کہ یہ محکمہ مراد مصطفی ۖامیر المومنین حضرت عمر فاروق نے ایجاد فرمایا تھا وہ عمر جس کے نام سے کفار کی نیندیں حرام ہو گئیں جسکی سلطنت عرب کے صحرائوں سے ایران کے جزیروں تک تھی وہ عمر جس کے حکم سے دریائے نیل بہنے لگا اور آج تک پانی کی سطح نیچے نہ آئی کیا آپ کے ساتھیوں میں سے کوئی بھی ایسا نہ تھا جو کم ازکم ایک بینر ہی لکھوا کر لگوا دیتا کہ فلاں علاقہ فتح کرنے پر ہم حضرت عمر فاروق کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
میں نے میاں برادارن کی حکومت میں یہ ایک رواج سا دیکھا ہے کہ جب ضلع کا کوئی پولیس افسر کسی ڈکیتی میں چھینی گئی موٹر سایئکل بھی بر آمد کروا لیتا ہے تو خوشامدی ٹولہ اپنی بڑی بڑی تصاویر ڈی پی او صاحب کی تصویر لگوا کر بڑے بڑے فلیکسز لگوا دیتا ہے کہ ہم جناب ڈی پی او صاحب کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے ڈاکوئوں سے موٹر سائیکل برآمد کروا لی بھلا بندہ ان سے پوچھے کہ ڈی پی او صاحب کی ذمہ داری کیا ہے ڈکیتیاں کروانا؟ یا ڈاکو پکڑنا اور اگر ڈی پی او صاحب کو اگر علم ہو کہ کوئی اسکی نااہلی پر بھی فلیکسز لگوا دے گا۔
کوئی رشوت لینے پر جرائم کنٹرول نہ ہونے پر اور دیگر ایسی وجوہات پر اگر کوئی فلیکس لگوا دے تو بھلا انکے دل پر کیا بیتے گی اور فلیکسز لگوانے والا بندہ ان کے شر سے بچ پائے گا اللہ کریم ہمیں اسلام کی تعلیمات کماحقہ ُ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس ملک کو محب وطن اور اسلام کی قدروں کے مطابق حکومت کرنے والی قیادت عطا فرمائے والسلام آپکا اپنا منظور فریدی۔
تحریر: منظور احمد فریدی