پولیس کے گن مین سیکورٹی کی غرض سے چاہییں تو اس کے پیسے دینا پڑیں گے، اس سلسلے میں کراچی پولیس کے سیکورٹی یونٹ 2 کی جانب سے عدالتی حکم پر ایک تاجر کو مہیا کیے گئے چار پولیس اہلکاروں کی 5 سالہ خدمات کا بل 92 لاکھ روپے سے زائد کی صورت میں مانگ لیا گیا ہے، ایس پی سیکورٹی ٹو کا کہنا ہے کہ پولیس رولز کے تحت پیسے طلب کیے گئے ہیں تاہم دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ ہائی پروفائل لوگوں کو اس نوعیت کے بل بھیجے جانے کی کوئی خبر کبھی منظر عام پر نہیں آئی۔
کراچی پولیس کے سیکورٹی یونٹ 2 کی جانب سے 5 سالوں سے لیے گئے پولیس اہلکاروں کا بل 92 لاکھ روپے سے زائد کاہوتا ہے اور یہ انکشاف ہوا ہے ایک بل میں جو مارکیٹ کے ایک تاجر کو بھیجا گیا ہے، صابر بنگش نامی تاجر کے والد کو فرقہ وارانہ واردات میں قتل کردیا گیا تھا، صابر بنگش کو ایک ہیڈ کانسٹیبل اور تین پولیس کانسٹیبلز سیکورٹی کی غرض سے دیئے گئے، ایک ہیڈ کانسٹیبل کے لیے مجموعی طور پر 24لاکھ 68ہزار روپے سے زائد طلب کیے گئے جبکہ تین پولیس کانسٹیبلز کےلیے مجموعی طور پر 67لاکھ 87ہزار روپے سے زائد طلب کیے گئے۔ صابر بنگش نامی تاجر کو 2012سے اس سال تک کا بل بھیجا گیا ہے، رواں سال ایک ہیڈ کانسٹیبل کی سیکورٹی کی مطلوبہ رقم پانچ لاکھ 77ہزار روپے سے زائد ہے جبکہ پولیس کانسٹیبل کی سیکورٹی ڈیوٹی کی مطلوبہ رقم ہے5لاکھ 29ہزار روپے، یہ رقم ایڈوانس کے طور پر سال کے اوائل میں وصول کر لی جاتی ہے تاہم ذرائع بتاتے ہیں کہ دیگر با اثر افراد کے پاس ہزاروں اہلکار مفت میں سیکورٹی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں،ان افراد کے پاس پولیس موبائلز، موٹرسائیکلیں، خیمے اور واکی ٹاکی سیٹس بھی ہوتے ہیں۔ مفت میں پولیس اہلکاروں کی سیکورٹی لینے والوں میں سیاستدان، اثر و رسوخ والے تاجر، علمائے کرام اور مذہبی شخصیات شامل ہیں جنھیں اب تک کوئی بل بھیجے جانے کی اطلاعات نہیں ہیں۔ ایس پی سیکورٹی ٹو عمران ریاض نے جیونیوز کو بتایا کہ گارڈز کے طور پر 221 پولیس اہلکار سرکاری اداروں سمیت عام افراد کے پاس ہیں، انٹیلی جنس بیورو، ایف آئی اے سمیت دیگر سرکاری ادارے بھی بل دیتے ہیں،گارڈز کے طور پر پولیس اہلکار پولیس رولزدو اعشاریہ 11 کے تحت دیئے جاتے ہیں۔