تحریر: محمد عتیق الرحمن
پاکستان کی آزادی کا دن پاکستان سمیت پوری دنیا میں رہنے والے پاکستانی بڑے جوش وجذبے سے مناتے ہیں اور اس دن اپنے آباؤاجداد کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے وطن کی خاطر مرمٹنے کے عہد کو دوبارہ سے تازہ کرتے ہیں لیکن پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ ایک قوم وہ بھی ہے جو قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہر پاکستانی دن ایمان ویقین کے ساتھ اس طرح مناتے ہیں کہ ان کا دشمن سیخ پا ہوجاتا ہے۔
جی ہاں ! میری مراد جنت نظیر کشمیر ہے۔ 23 مارچ کو مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماآپا سیدہ اندرابی نے کشمیری بہنوں کے ساتھ پاکستانی جھنڈا لہرا یا اور پاکستانی ترانہ پڑھا تھا۔جس وجہ سے ان پر بھارتی سرکار نے غداری کا مقدمہ درج کردیا تھا۔ اس بار بھی 14اگست کو کشمیری بھائیوں اور بہنوں نے پاکستان کی آزادی کا دن بڑے جوش وجذبے کے ساتھ منایا ۔آپا سیدہ اندرابی نے کشمیری عورتوں کے ساتھ پاکستانی ترانہ پڑھا اور6کشمیری بہنوں نے جب ’’ نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے ‘‘ پڑھا تو میری آنکھیں آنسوؤں سے لبریز تھیں اگرچہ یہ ترانہ میں پہلے بھی کئی بار سن چکا ہوں لیکن یہ غلامی کی فضاء میں آزاد آوازیں تھیں ۔ یہ ترانہ سن کر میں سوچ رہا تھا کہ کشمیری پچھلے 68سالوں سے پاکستان کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کررہے ہیں ۔مذکورہ بالا پروگرام میں پاکستانی پرچم لہرانے اور پاکستانی ترانے پڑھنے پر کٹھ پتلی سرکار نے مقدمہ درج کرلیا۔
اہل کشمیر کی دین اسلام سے محبت لازوال ہے یہی اسلام سے محبت کا جذبہ انہیں اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان کی طرف کھینچ رہاہے ۔86سالہ بوڑھا ببانگ دہل پاکستان سے الحاق کی بات کرتا ہے ۔کشمیری اپنے گلی کوچوں ،چوراہوں اور اپنے گھر کی چھتوں پر سبز ہلالی پرچم لہراتے ہیں ۔اس سال بھی یوم آزادی پاکستان پر کشمیری قوم نے سخت ترین پابندیوں کے باوجود سری نگر کے علاقوں حبہ کدل،صورہ،اور لال بازار کے علاوہ دیگر علاقوں اور قصبوں میں پاکستانی پرچم لہرائے ۔دختران ملت نے سری نگر میں یوم آزادی پاکستان منایا اور پاکستان کے حق میں ریلی نکالی جس میں پاکستان کے حق میں نعرے بازی کی ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماء بلال احمد ڈار نے پاکستانی پرچم لہرایا تو بھارتی پولیس نے گرفتار کرکے تھانے میں نظر بند کردیا ۔بھارت نواز کشمیری حکومت نے حریت رہنماؤں سید علی گیلانی ،میرواعظ عمرفاروق ،یاسین ملک ،شبیر احمد شاہ،محمداشرف صحرائی اور ظفر اکبر بٹ جیسے لوگوں کو تھانوں اور گھروں میں نظر بند رکھاتاکہ یوم آزادی پاکستان کی قیادت نہ کرسکیں اور بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر نہ منا سکیں ۔دختران ملت کی سربراہ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کی وجہ سے بھارت تلملا رہا ہے۔
سید علی گیلانی نے کہا کہ میں پاکستانی قوم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر انہوں نے قربانیاں دے کر ایک الگ وطن حاصل کیا جس میں اسلام کے مطابق زندگی بسر کر سکیں ۔آپا آسیہ اندرابی نے کہا کہ نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے ۔پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا اور بھارت نے پہلے دن سے ہی اس کے خلاف سازشیں شروع کردی تھیں ۔پاکستان کی حمایت کی وجہ سے محترمہ اندرابی پر مقدمہ کیا گیا ۔امیر جماعۃ الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید نے اس ظلم کے خلاف بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا آسیہ اندرابی پر مقدمہ ریاستی دہشت گردی ہے اوربھارت اس طرح کے کام کرکے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتا۔اس وقت جس طرح حافظ سعید کشمیراور نظریہ پاکستان کے متعلق کام کررہے ہیں مجھے ان میں مرحوم مجید نظامی کی خوشبو آتی ہے۔جس طرح انہوں نے نظریہ پاکستان کو عام کرنے کے لئے دن رات ایک کردیا تھا یہی کام آج حافظ سعید کر رہے ہیں۔
بھارت کی جیلوں میں اس وقت کئی ہزار کشمیری نوجوان بھارت کا ظلم وستم سہہ رہے ہیں اور ان میں سے کئی اپنی شہادت کی منزل کو پاچکے ہیں ۔بھارت آئے دن کشمیرمیں دہشت گردوں کے نام سے حریت پسندوں کاقتل عام کرتارہتا ہے لیکن کشمیر ی پیچھے ہٹنے کو تیارنہیں اصل میں کشمیر اس وقت وہ ہڈی ثابت ہورہاہے جو بھارت کے گلے میں پھنس چکی ہے نہ تووہ اسے آزاد کرسکتا ہے اور نہ پاس رکھ سکتا ہے۔اس لئے وہ کشمیر میں ان رہنماؤں کو ختم کرنے کی کوششوں میں ہے جو پاکستان کی حمایت کرتے ہیں ۔لیکن اس سب کے باوجود بھارت کا کوئی بھی حربہ کامیاب ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔مقبوضہ جموں کے علاقے میں ہندو بستی بسانے کامنصوبہ، جس میں مسلمان ملازمین و افسران کاچن چن کرتبادلہ اور مسلمانوں سے ان کی زمینیں غیر قانونی قرار دے کر اینٹھنا اور سوپور کے علاقے میں حریت کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔بھارت تحریک آزادی سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ دس لاکھ فورسز کے باوجود بھی کشمیری حریت پسندوں کے خلاف میڈیامیں آکر روتا نظر آتا ہے۔یہ تو اسے عالمی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے جو وہ اب تک کشمیر یوں کو دبا کر بیٹھا ہے۔
بھارت ہم پر وار پر وار کررہاہے اور ہمارے حکمران کچھ بھی کرنے کو تیارنظر نہیں آتے ۔ان کو اپنی جمہوریت سے پیار ہے اس کی خاطر یہ مل کربیٹھ بھی جاتے ہیں اور جمہوریت کے لئے ملک دشمن رہنماکو منانے کے لئے اس کے دربار میں بھی چلے جاتے ہیں۔بھارت نے ہم پر واٹر وار مسلط کی ہمارے سیاست دان سوتے رہے ،بھارت ہمیں آئے روز دھمکیاں دیتاہے اور ہمارے سیاست دان صرف سیاسی بیان دے کر چپ،ہمارا ملک توڑنے کا اعتراف اورہم پھر بھی چپ،افغانستان کے ذریعے ہمیں گھیرنے کی ناپاک کوشش،ہمارے شہروں ،سکولوں ،اہم تنصیبات پر حملے اور ہمارے سیاست دان صرف سیاسی بیان۔یہ کشمیری ہی ہیں جو اس طرح سے اپنی اولادپاکستان کے ساتھ الحاق کے لئے قربان کرکے بھی ماتھے پر شکن نہیں لاتے۔
ان کشمیری بیٹوں کی مائیں بیٹے کی شہادت کے موقع پر بڑے فخر سے یہ کہتی ہیں کہ ہم بیٹے جوان ہی پاکستان پرقربان اور کشمیر کو آزاد کروانے کے لئے کئے تھے ۔کشمیری سرعام کہتے ہیں کہ پاکستان سے رشتہ کیا ۔۔لاالہ الااللہ ،کشمیر بنے گا پاکستان ۔کیا ہمارے کسی سیاسی رہنماء میں اتنی ہمت ہے کہ وہ سرعام کہہ سکے کہ کشمیریوں سے ہمارا رشتہ کلمہ کی بنیاد پر ہے۔کشمیر بنے گا پاکستان؟کیا ہر کام صرف پاک فوج کا ہی فرض ہے کہ وہ پاکستان میں کوئی بھی مسئلہ ہو اس کو بھی دیکھے اور کشمیر سمیت بھارت کی ہر ناپاک کوشش کے خلاف سینہ سپر ہو۔ان جمہوریت کے ہرکاروں کو کچھ سوچنا ہوگا۔یہ نہ ہوکوئی صلاح الدین ایوبی ؒ آئے اور دشمنوں سے پہلے ان غداروں کی گردنیں پکڑے۔
تحریر: محمد عتیق الرحمن
03216563157