لاہور (ویب ڈیسک ) مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے پنجاب میں حکومت کے مبینہ غیر آئینی اور غیر پارلیمانی اقدامات کے خلاف مزاحمت کا اعلان کر دیا ہے۔اپوزیشن جماعتوں نے حمزہ شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین نہ بنانے اور قائمہ کمیٹیوں کے طے شدہ فارمولے سے انحراف کی صورت میں کمیٹیوں سے استعفیٰ دینے کی دھمکی دیدی ہے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈرشپ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں حمزہ شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا چیئرمین نہ بنانے کی صورت میں انتہائی قدم اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔ذرائع کے مطابق دونوں اپوزیشن جماعتوں نے حمزہ شہباز کو چیئرمین پی اے سی نہ بنانے کی صورت میں قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی چھوڑنے، کمیٹیوں کے بائیکاٹ اور کمیٹیوں کی رکنیت سے استعفوں کی دھمکی دیدی ہے۔ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ہم تمام سٹینڈنگ کمیٹیوں سے مستعفی ہو جائیں گے۔ پارلیمانی ورکنگ پر اثر ڈالا گیا تو انتہائی قدم سے گریز نہیں کریں گے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت نے وفاقی حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ اپوزیشن قیادت کا کہنا تھا کہ پنجاب میں دو وائسرائے بٹھا دیے گئے ہیں۔ وفاق سے صوبے کو چلایا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ کی ورکنگ کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی ریاست حکم عمرانی کے تحت نہیں چلنے دیں گے، دوسری جانب خبر یہ بھی ہے کہ وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم سے پارلیمانی سے صدارتی نظام کی طرف جا سکتے ہیں ۔ایمنسٹی اسکیم کا مقصد پاکستانیوں کو ایک موقع دینا ہے.ان خیالات کا اظہار انھوں نے پروگرام دی رپورٹرز میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کاہدف دو نمبری کے کلچر کا مکمل خاتمہ ہے، فروغ نسیم نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم آخری موقع ہے۔