تحریر: مقصود انجم کمبوہ
استاد !بچہ جمورا کدھر ہو ادھر گھوم آئو
بچہ جمورا ! استاد جی لو میں آگیا۔
استاد ! ادھر اُدھر نظر دوڑائو اور دیکھو پاکستان کے دشمن کیا کھیل کھیل رہے ہیں اور ہمارے حکمران کس سوچ میں ڈوبے ڈبکیاں کھا رہے ہیں ؟
بچہ جمورا ! استاد جی ! بڑی گھمبیر اور سنگین صورتحال ہے ہمارے دشمن ہمیں ہر نوع کے نقصانات سے دوچار کرنے میں مصروف ہیں امریکہ ان دشمنوں کی پشت پناہی کرتا ہوا صاف نظر آرہا ہے امریکی حکمران اور عسکری شخصیات گو مگو کا شکار ہیں ۔افغانستان میں انکی بات نہیں بن رہی تقریبا 85 فیصد علاقوں پر طالبان و دیگر گروہوں کا قبضہ ہے یہ بات امریکہ اور بھارت کیلئے بہت پریشان کن ہے ان دشمنوں کو شک ہے کہ پاکستان کے طالبان کے ساتھ گہر ے مراسم ہیں اور اثرو رسوخ کے باعث طالبان صرف اور صرف پاکستان کی سلامتی کیلئے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہوئے تھے جو امریکہ اور بھارتی گٹھ جوڑ کیلئے نقصان دہ ہے وہ چاہتے ہیںکہ افغانستان سے پاکستان کا اثرو رسوخ ختم ہو جائے اور سارا افغانستان ان کے زیر اثر رہے جو کبھی ہو نہیں سکے گا ۔
استاد !بچہ جمورا :امریکہ اور بھارت کا گٹھ جوڑ تو سمجھ میں آتا ہے مگر ایران اور بھارت گٹھ جوڑ سمجھ سے باہر ہے۔
بچہ جمورا استاد جی ! ایران امریکہ اور بھارت کے مفادات اس علاقہ میں مشترکہ ہیں اس لیئے ایران صرف اور صرف اپنے مفادات کے حصول کیلئے کو شاں ہے اصل وجہ اقتصادی راہ داری کا مسلہ ہے جس سے چین پورے علاقہ پر نہ صرف اقتصادی طور پر قابض ہو جائے گا بلکہ پاکستان بھی اپنے دشمنوں سے محفوظ ہو جائے گا اور یہ بات امریکہ ،بھارت اور ایران کو منظور نہیں ہے ۔
استاد ! بچہ جمورا :اس ساری صورتحال کو جانتے ہوئے ہماری حکومت کیا اقدامات اُٹھا رہی ہے ؟
بچہ جمورا !استاد جی ہماری حکومت کو کچھ سمجھ نہیں آرہا بلکہ پاکستان اللہ کے سہارے چل رہا ہے فوجی جرنیل نہ ہوتے تو آج ہم ان دشمنوں کی چالوں ،سازشوں اور مکاریوں کے باعث اپنے ہتھیار پھینک چکے ہوتے شکر کریں کہ پاکستان کی فوج اور اسٹیبلشمنٹ محب وطن ہے جب بھی وطن عزیز پر کوئی برا وقت آتا ہے تو کوئی نہ کوئی نیا منصوبہ تیار کر لیتی ہے۔
استاد ! بچہ جمورا :پاکستان کی خارجہ پالیسی کے بارے میں کچھ بتائو ؟
بچہ جمورا ! استاد جی :وزیر اعظم ذہنی طور پرمفلوج نظر آرہے ہیں سب کی سب اہم وزارتیں انکی جیب میں ہیں اور لندن میں بیٹھے وزیر اعظم خاک خارجہ پالیسی پر کام کریں گے اللہ سے دعا ہے کہ انکی صحت یابی جلد ممکن ہو جائے جو ں جوں صحت یابی لیٹ ہوتی جائے گی پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی بیمار رہے گی ان حالات میں پاکستان اپنے دشمنوں کے نرغے میں رہے گا ۔
استاد جی ! بچہ جمورا :پاک افغان بارڈر کا تنازعہ طول پکڑتا دکھائی دیتا ہے افغانی حکمران اس مسلے کو جلد از جلد حل کرنے کے خواہاں ہیں مگر امریکہ بھارت گٹھ جوڑ آڑے آرہا ہے ۔عجیب بات ہے کہ ہماری بلی ہمیں ہی میائوں ! ایک چکوندر شیر کے نتھنے نوچنے کی جسارت کرے یہ تو کوئی بات نہ ہوئی۔
بچہ جمورا ! استاد جی ۔اس میں کوئی شک وشبہ نہیں اس چکوندر کے دانتوں کو خون لگ چکا ہے اور وہ عادی مجرم بن چکی ہے جب تک وہ شیر کے نتھنوں کو نوچ نہ لے اس کو سکون نہیں ملتا ہے ۔
استاد ! بچہ جمورا تو پھر پاکستان کو اپنا راستہ تبدیل کرنا پڑے گا امریکہ کی بجائے روس اور چائنا سے گہری دوستی بنانا ہو گی چین کو ہی نہیں روس کو بھی ہماری گوادر پورٹ اور اقتصادی راہداری سے بہت سارے فائدے حاصل ہوسکتے ہیں۔
استاد ! بچہ جمورا جی ۔پاکستانی حکمران کیا سوچ رہے ہیں ؟
بچہ جمورا ! استاد جی ان کو تو اپنی پڑی ہوئی ہے انہیں ”پانامہ لیکس ”کا عارضہ لا حق ہو چکا ہے اس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں وزیر اعظم کو ٹینشن کی وجہ سے دل کی تکالیف نے آن لیا ہے تو دیگر کونفسیاتی عارضے لاحق ہوتے جا رہے ہیں ان کے میڈیائی بیانات سے اندازہ لگ رہا ہے کہ ان کے اندر ایسی چنگاریاں سلگ رہی ہیں جو انکی سیاسی ساکھ کو جھلسا کے رکھ دیں گی ۔ن لیگ بکھرتی نظر آرہی ہے اقتدار کی سرد جنگ جاری ہے لگتا ہے کہ ن لیگ اقتدار میں الجھ کر اپنا سارا کچھ کھو دے گی کسی کے ہاتھ میں کچھ نہیں آئے گا سارا کچھ منصف سمیٹ لے گا۔
استاد ! بچہ جمورا جی : پیپلزپارٹی کیا رنگ دکھائے گی ؟
استاد جی ! پیپلز پارٹی اعتماد والی پارٹی نہیں ہے اس کے اپنے سارے مفادات ہیں جب حاصل ہو جائیں گے تو وہ ہاتھ کھڑے کر دے گی دونوں میثاق جمہوریت کے پابند ہیں اور کئی بار اظہار بھی کر چکے ہیں کہ نواز شریف کی حکومت کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے کیونکہ جمہوریت انکے گھر کی لونڈی ہے ۔ن لیگ اورپی پی ایک پیج پر ہیں انکے سیاسی ڈرامے کی کسی کو سمجھ نہیں آرہی ہے یہ دونوں اندر سے ایک ہیں اور اقتدار بھی ان کے گھر کی لونڈی ہے اور یہ دونوں شیئر کرتے رہیں گے یہ ڈرامہ ایک ایسا ڈرامہ جس کے کردار بڑے شاطر ہیں ان کے بیانات پر گہری نظر رکھیں اور جاننے کی کوشش کریں کہ یہ دونوں پارٹیاں پاکستان پر قبضہ جمانے کی ناکام کوششیں کرنے میں مصروف ہیں۔
استاد ! بچہ جمورا :عمران خاںاکیلا کیا کرے گا ؟
بچہ جمورا ! استاد جی ۔بس دن تھوڑے رہ گئے ہیں کوئی راہ نکلنے والی ہے عمران خاں ہی اپوزیشن ہے بس اس وجہ سے ڈرامہ کا شو چل رہا ہے یہ عوام کی خوش قسمتی ہے کہ عمران خاں ایک بہت مضبوط اپوزیشن ہے جس نے حکمرانوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں اس پر طاہر القادری سونے پر سہاگے کا کام کرتے جا رہے ہیں۔
استاد !بچہ جمورا : سانحہ ماڈل ٹائون کیا رنگ لائے گا ۔
بچہ جمورا! استاد جی :ذولفقار علی بھٹو کے بعد ان کے ملزمان کا بھی وہی حشر ہونے والا ہے جو ہو چکا ہے استاد جی بس کرو میں تھک گیا ہوں اب میری عقل و دانش جواب دے رہی ہے باقی پھرآئیندہ شمارے میں پوچھیئے گا ۔جاتے جاتے میں آپکی خدمت میں ایک شعر پیش کیے جاتا ہوں ۔
اک اور سیاسی طوفان اٹھنے والا ہے
حکمرانوں کا تختہ الٹنے والا ہے
تحریر: مقصود انجم کمبوہ