صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہےکہ انہیں تو عام انتخابات بر وقت ہوتے نظر آ رہے ہیں، سیاست دان بچے نہیں ہیں جو انہیں بٹھا کر سمجھایا جائے کہ انہیں کیا کہنا اور کرنا چاہئےجبکہ سپریم کورٹ نے کسی کو توہین عدالت میں سزا دی اور کسی کو مناسب سمجھتے ہوئے نہیں دی۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پاسپورٹ آفس کے دورے کے موقع پر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیےاور جب ہر ادارہ اپنی حدود میں کام کرے گا تو کسی کو شکایت نہیں ہوگی ۔
صدر پاکستان نے بتایا کہ میں نہیں سمجھتا کہ میں کوشش بھی کروں تو سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھ جائیںجبکہ سیاسی جماعتوں کو خودمل کر کام کرنا چاہیے جو ملکی مفاد میں ہواور ہمیں سی پیک اور ملکی ترقی کے عمل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، ایسے عمل میں حصہ نہیں لینا چاہیے جس سے ملکی ترقی میں رکاوٹ ہو۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت سے سوال کیا گیا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم آرڈیننس پر دستخط کرکے آپ نے دولت لوٹنے والوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا؟
اس پر صدر پاکستان نے جواب دیا کہ جو دولت باہر ہے ضروری نہیں کہ ساری لوٹی ہوئی ہو، بے شمار لوگوں کی اپنی دولت بھی ہے، سب کے لیے کہنا غلط ہے کہ انہوں نے لوٹی ہوئی دولت باہر بھیجی جبکہ سینکڑوں لوگوں کے باہر کے ممالک میں اپنے مکانات ہیںاور کسی مخصوص آدمی کو ٹارگٹ کرنا مناسب بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم صرف پاکستان میں نہیں دنیا کے بہت سے ممالک میں ہےاور منی لانڈرنگ کے الزامات سے بچنے کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم دی۔
اس سے قبل صدر مملکت ممنون حسین نے پاسپورٹ آفس اسلام آباد کا دورہ کیا خاتون اول کے ہمراہ پاسپورٹس کی تجدید کے لیے بائیو میٹرکس کرائے اور کوائف دئیے۔
صدر مملکت کا کہنا ہے کہ وہ تو پاسپورٹ کے حصول کے انتظامات سے مطمئن ہیں لیکن یہ معلوم نہیں کہ کہ کیا ہمیشہ ایسے ہی انتظامات ہوتے ہیں۔
صدر مملکت ممنون حسین اپنے اور خاتون اول بیگم محمودہ ٕممنون حسین کے پاسپورٹ کی تجدید کے لئے سیکٹر جی ایٹ میں واقع پاسپورٹ آفس پہنچے۔
اس موقع پر انہوں نے خاتون اول کے ہمراہ پاسپورٹ کی تجدید کے لیے بائیو میٹرکس کرائے اور کوائف بھی دئیےجبکہ اس دوران سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
صدر مملکت ممنون حسین نے پاسپورٹ آفس کے انتظامات پہ اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ وہ عام آدمی کی طرح خود جا کر پاسپورٹ کی تجدید کرائیں اس لیے وہ خود آئے۔
انہوں نےگرین پاسپورٹ کی عزت کے حوالے سے سوال پر کہا کہ انسان کو بعض اوقات مجبوری میں ایسے ممالک میں جانا پڑتاہے جہاں اس کا جانے کو دل نہیں چاہتاتاہم پاکستانیوں کو ایسے ممالک میں جانا ہی نہیں چاہئے جہاں ان کی عزت نہ ہو۔