لاہور: حکومت کے 10 ماہ میں حکومت کی بدنامی اور ناکامی کا سبب بننے میں کون کون شامل تھا، کس کس بیوروکریٹ، سیاستدان نے غلط مشورے اور غلط پالیسی بنا کردی
ڈالر کی قیمت کو کس طرح مصنوعی طور پر بڑھا کر حکومت کے خلاف فضا قائم کی، حکومت، بیوروکریسی اور دیگر سیاسی جماعتوں میں کون کون سے افراد آپس میں رابطوں میں ہیں اور عمران خان کی حکومت کو فلاپ کرنے کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں، اس حوالے سے دو اداروں کی ابتدائی رپورٹ میں کئی اہم انکشافات سامنے آئے ۔ذرائع کے مطابق ڈالر کی بار بار بڑھتی ہوئی قیمت کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ اس میں سابقہ اور موجودہ حکومت سے تعلق رکھنے والا با اثر مافیا ملوث ہے اور کئی بینکرز اور بڑے بزنس ٹائیکون بھی اس مافیا کا حصہ ہیں۔
رپورٹس میں لکھا گیا ہے کہ گزشتہ روز ڈالر کی قیمت میں اضافہ سے پہلے 6 بڑے بزنس ٹائیکون ،دو بڑے لینڈ مافیا اور ایک سابقہ حکومت کا چہیتا گروہ، جو اس حکومت میں بھی وزرا کے قریب تر ہے ، نے مارکیٹ سے نہ صرف ڈالر اٹھوایا بلکہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی پریس کانفرنس سے کچھ دیر پہلے پلاننگ کے تحت مختلف سٹاک ایکسچینج میں پراپیگنڈہ کیا کہ ڈالر کی قیمت بڑھ جائے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارکیٹ سے اچانک ڈالر اٹھوا کر از خود ڈالر کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا اور اس سے اس مافیا کو 50 ارب سے زائد ایک دن میں فائدہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق اب اسی مافیا نے پراپیگنڈہ شروع کر دیا کہ ڈالر دو سو روپے تک جائے گا، یہ افواہ پھیلا کر ڈالر کو مہنگے داموں فروخت کر کے مزید پیسہ کمایا جائے گا۔ رپورٹس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ حکومت کی اس عرصہ کی کاکردگی میں جو حکومت نے بہتر کام کئے تھے، ان کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ بیوروکریسی اور کچھ سیاستدانوں کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے حکومت کے ان اقدامات کی عوامی پذیرائی نہیں ہونے دی گئی ، یہاں تک کہ رمضان المبارک میں نہ ہونے کے برابر لوڈشیڈنگ کا کریڈٹ بھی حکومت کے حصہ میں نہیں آ سکا۔رپورٹ میں کچھ وزرا کی نا اہلی کو بھی سامنے لایا گیا ہے جبکہ رپورٹس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ادویات کی قیمتیں بڑھنے اور وزیر اعظم کے احکامات اور نیب کے نوٹس لینے کے بعد بھی قیمتیں پرانے ریٹس پر واپس نہ آنے میں بھی چار با اثر سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ کچھ بیوروکریٹس کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں پنجاب کی اہم ترین شخصیت کے دفتر میں پرویز رشید کے قریب ترین ساتھیوں اور ن لیگ کے میڈیا سیل کے اہم افراد کے وہاں لگنے کے حوالے سے بھی کہا گیا ہے کہ خود تحریک انصاف کے کچھ لوگوں نے اپنی حکومت کا خود بیڑہ غرق کرنے کیلئے ن لیگ کے میڈیا سیل کو پنجاب کے اہم ترین ادارے میں بٹھا رکھا ہے ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے بیوروکریسی اور سیاسی گٹھ جوڑ میں یہ پلاننگ ہو چکی ہے کہ ہر صورت میں عمران خان کی حکومت کو فیل کیا جائے اور ستمبر، اکتوبر تک ایسے اقدامات کرائے جائیں کہ عوام تنگ آکر سڑکوں ہر نکل آئیں اور ان کی حکومت کا خاتمہ ہو ۔ ذرائع کے مطابق اس میں تین بڑی سیاسی قوتوں کے اہم رہنما، تحریک انصاف کے اندر موجود کچھ افراد شامل ہیں، ان افراد کے حوالے سے جو حکومتی جماعت میں موجود ہیں، ان کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق اسلام آباد، تین کا تعلق پنجاب سے ہے اور ان چاروں کے خلاف اگست یا ستمبر میں نیب کا ایک بڑا کیس بھی سامنے آنے والا ہے اور وہ اس سے بچنے کیلئے اس سازش میں شامل ہیں۔