لو جی بلی تھیلے سے باہر آ گئی اور پھر وہی دشنام طرازیاں اور گندی سیاست۔ اب بات پمفلٹ تک ہی محدود نہیں کتاب تک آن پہنچی ہے۔ ریحام خان نے انتخابات سے قبل اپنی کتاب منظر عام پر لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما حمزہ عباسی کے مطابق “ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان کو دنیا کا سب سے برا انسان قرار دیا ہے اور اپنے آپ کو تہجد گزار بتایا ہے۔ زیر طباعت کتاب کے متن میں شہباز شریف کو بہترین شخص قرار دیا گیا ہے۔”ادھر سوشل میڈیا کی سائٹ ٹویٹر پر صارفین نے ریحام خان کی آنے والی کتاب کی ٹائمنگ کو بہت اہم گردانا ہے۔ کچھ نے کتاب کو الیکشن ایجنڈا قرار دیا ہے تو کسی نے سازش سے تعبیر کیا ہے۔ بیشتر صارفین نے یہ سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ “ایسا کرنےسے ریحام خان کی اپنی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی۔” اور اس میں کوئی شک نہیں۔“ٹویٹر پر صارفین نے ریحام خان کی حسین حقانی سے ملاقات کی تصویر پر سخت تنقید کرتے ہوئے ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔” ریحام اور حسین حقانی کی ملاقات میں کسی کو اعتراض تو نہیں ہونا چاہئیے اور کیونکر ہو؟ تاہم صارفین کے پاس اس کی بڑی بھاری دلیل ہے۔ حسین حقانی کے حوالے سے یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ہاؤس آف شریف کی محبت میں موصوف نے بے نظیر بھٹو شہید اور ان کی والدہ نصرت بھٹو کی کردار کشی میں ہر حد کو پار کر لیا تھا اور اب صارفین کو یہ تاثر مل رہا ہے کہ وہ پھر کسی ایسی سازش کے تانے بانے بن رہے ہیں جو عمران خان کی نجی زندگی سے متعلق ہے۔ اس سازش سے کسے نقصان اور کس کو فائدہ ہو گا، یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ نواز شریف عدالت عظمیٰ سے نا اہل ہونے اور احتساب عدالت میں ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کے بعد جس بیانیے کو لے کر عوام کی عدالت میں نکلے تھے اور انہیں اس میں کسی حد تک پذیرائی بھی حاصل ہو رہی تھی۔ اگر انہوں نے سوچے سمجھے بغیر ایک بار پھر اس کتاب والی سیاست کو بیساکھیاں فراہم کیں تو ان کے بیانیے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے اور جواب میں تحریک انصاف کا سوشل میڈیا سرکل “ٹٹ فار ٹیٹ” کے مصداق شاید وہ باتیں منظر عام پر لے آئے جو نہ صرف خاندانی عزت و توقیر کے کینوس پر بنی ہر تصویر کو گہنا دیں بلکہ سیاسی ماحول کو بھی مزید زہر آلودہ کر دیں.