برطانیہ میں عام انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے، جس میں کروڑوں برطانوی شہری ملک میں نئی حکومت کے قیام کے لیے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔
پولنگ کا آغاز برطانوی وقت کے مطابق صبح سات بجے ہوا اور یہ رات دس بجے تک جاری رہے گی۔ پورے ملک میں ان انتخابات کے لیے 40 ہزار پولنگ مراکز قام کیے گئے ہیں۔ ان انتخابات میں ایک بار پھر کنزرویٹو پارٹی اور لیبر پارٹی کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ برطانوی عوام اس الیکشن میں پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی دارالعوام کے لیے 650 ارکان منتخب کریں گے۔ کسی سیاسی جماعت کو ان انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے دارالعوام کی کم از کم 326 سیٹیں جیتنا ضروری ہیں۔ اس بار تقریباً چار کروڑ 69 لاکھ افراد رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جو ووٹ ڈالیں گے جبکہ سنہ 2015 کے عام انتخاب میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد چار کروڑ 64 لاکھ تھی۔
بعض ووٹر ڈاک کے ذریعے اپنا ووٹ پہلے ہی ڈال چکے ہیں۔ گزشتہ عام انتخاب میں 16 فیصد سے بھی زیادہ لوگوں نے ڈاک کے ذریعے اپنا ووٹ ڈالا تھا۔ 2015 کے انتخاب میں جب کنزرویٹیو پارٹی نے 331 سیٹیں حاصل کی تھیں، ووٹنگ کی شرح 66 عشاریہ 4 فیصد تھی۔ شام دس بجے تک ووٹ ڈالنے کا وقت ہے لیکن حکام کے مطابق جو افراد اس وقت تک قطار میں لگ چکے ہوں گے انہیں دس بجے کے بعد بھی ووٹ ڈالنے کی اجازت ہوگی۔ ووٹنگ مکمل ہونے کے فوراً بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوجائے گا اور امکان اس بات ہے کہ بعض حلقوں کے نتائج رات کو ہی آ جائیں گے تاہم مکمل نتائج جمعے کی دوپہر تک سامنے آئیں گے۔