واشنگٹن: امریکہ میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے کئی سالوں سے امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اِنہیں بتایا کہ جیل میں اُنہیں ناقص خوراک مہیا کی جاتی اورسلو پوائزننگ کی جاتی تھی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے بعد امریکہ میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے 23 مئی کو عافیہ صدیقی سے امریکہ کی جیل میں ملاقات کی جو کہ تقریبا دو گھنٹے جاری رہی جس کے بعد اُنہوں نے اپنی رپورٹ مرتب کر کے دفتر خارجہ میں بھجوائی جس کے بعد وہ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہے ۔ عائشہ فاروقی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عافیہ صدیقی نے گفتگو کے دوران انکشاف کیا کہ جب انہیں جیل میں لایا گیا تو انہیں سلو پوائزننگ کیلئے کھانے میں زہریلے کیمیکل ملا کر دیئے جاتے تھے جن میں فاسفیٹ اور فاسفورک شامل ہے ، یہ کیمیکل کھانے کے علاوہ پینے کیلئے پانی اور کوک میں بھی شامل کیے جاتے تھے ۔ان کا کہناتھا کہ میرے لیے وہی کھانا کھانے کیلئے پراعتماد ہوتا تھا جو کہ وہ جیل کی کینٹین سے خود جا کر لاتی تھیں ۔عائشہ فاروقی نے اپنی رپورٹ کہاہے کہ جب وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کیلئے گئیں تو اس دوران انہوں نے جیل حکام سے عافیہ صدیقی کی تصویر لینے کی اجازت طلب کی اور کہا کہ وہ اپنے ساتھ ثبوت لے جانا چاہتی ہیں کہ وہ زندہ ہیں جو کہ وہ عافیہ کی والدہ کو دے سکیں گی لیکن انہیں یہ کہہ کرانکار کر دیا گیا کہ جیل میں کوئی کیمرہ نہیں ہے۔
عائشہ فاروقی کا رپورٹ میں کہناتھا کہ میں نے عافیہ صدیقی سے پوچھا کہ اپنا کوئی ایسا نام بتاﺅں جس سے آپ کو والدہ بلایا کرتی تھیں جو کہ میں پاکستان میں بتاﺅں تو انہیں یقین آجائے کہ آپ زندہ ہیں اور میں آپ سے ملاقات کر کے آئی ہوں ۔ اس پر عافیہ صدیقی نے بتایا کہ ان کی والدہ انہیں پیار سے ”عافو رانی “ کہہ کر پکارتی تھیں ۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے بتایا کہ پاکستانی قونصل جنرل نے جو رپورٹ جمع کروائی ہے اس میں انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی جس جیل میں قید ہیں اس کی اخلاقی کیفیت بہت ہی بد تر ہے ، مردو زن جنسی ہراسگی میں مبتلا رہتے ہیں ، دھمکیاں دی جاتی ہیں ، جس کمرے میں انہیں رکھا جاتاہے اس میں اتنا شور کیا جاتاہے کہ آرام ہی میسر نہیں ہے ۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے قونصل جنرل عائشہ فاروقی کو بتایا کہ ایک جیلر ہے جس کا نام رامی ریز ہے اس نے عافیہ صدیقی کی شال پر پیشاب کر دیا ،جو کہ وہ اپنی والدہ کیلئے بنا رہی تھیں، ابھی وہ چھٹی پر ہے لیکن حکومت پاکستان سے درخواست کی ہے اسے تبدیل کروایا جائے اور دوبارہ اسے سیل میں تعینا ت نہ کیا جائے ، رپورٹ میں کہا گیاہے کہ عافیہ صدیقی نے مبینہ طور پر الزام عائد کیا کہ ان کی کیس سپر وائزر عینی نیبلٹ نے دیگر دو افراد کے ساتھ مل کر ان کو جنسی زیادی کا نشانہ بنانے کی بھی کوشش کی اورکمرے سے چیزیں اٹھا کر لے گئے۔
قونصل جنرل نے عافیہ صدیقی سے پوچھا کہ آپ پر اتنے حملے ہو چکے ہیں تو آپ محفوظ کیسے ہیں جس پر عافیہ صدیقی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے میرے اللہ نے محفوظ رکھا ہواہے ۔عائشہ فاروقی نے اپنی رپورٹ میں درخواست کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ اعلیٰ سطح پر رابطے کیے جائیں ، عافیہ صدیقی کی جیل کو تبدیل کروایا جائے اور انہیں بہتر ماحول میں منتقل کرنے کے بعد ان کی رہائی کی کوششوں کو تیز کیا جائے ۔رپورٹ میں قونصل جنرل عائشہ نے کہا ہے کہ عافیہ صدیقی سے 23 مئی کو ملاقات ہوئی ، جیل میں یہ چوتھی ملاقات تھی ، اس سے قبل تین ملاقاتیں ہوئی لیکن ان میں کوئی بات چیت نہیں ہو سکی تھی اور وہ اپنا چہرہ بھی چھپائے رکھتی تھیں لیکن اب ہونے والی ملاقات میں بات چیت ہوئی جبکہ ڈاکٹر عافیہ بھی بات چیت کیلئے تیار تھیں ۔عافیہ صدیقی نے بات چیت کے دوران بتایا کہ انہیں اپنے وکیل سٹوین اور کیتھی پر اعتماد نہیں ہے ، عافیہ صدیقی نے قونصل جنرل کی توسط سے اپنی بہن فوزیہ صدیقی سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کے وکلاءکو تبدیل کروائیں ، ان کا کہناتھا کہ انہیں سابق وکیل پریٹینا فوسٹر پر اعتماد تھا ۔ عافیہ صدیقی نے شک کا اظہار کیا کہ سابق امریکی سفیر حسین حقانی کے پی اے آصف حسن دو ملین ڈالر ہڑپ کر گئے ہیں جو کہ حکومت پاکستان نے ان کے کیس پر خرچ کرنے کیلئے مختص کیے تھے لیکن وہ پیسہ کیس پر خرچ نہیں کیا گیا جبکہ حسین حقانی کے دور کی ایمبیسی نے بھی ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا اور کیس پر سنجیدگی سے کام نہیں کیا۔