تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ
پاکستان تحریک انصاف پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ مشہور سابق کرکٹر عمران خان ہیں۔ ”انصاف، انسانیت اور باعث فخر”جماعت کا نعرہ ہے۔ عمران خان اس سیاسی جماعت کے چئیرمین ہیں اور اس کے علاوہ وہ براڈفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں۔ عمران خان نے پولیٹیکل سائنس، اکنامکس اور فلسفہ میں ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کی ہوئی ہیں۔
حال ہی میں عمران خان کی طرف پاکستان کے موجودہ نظام کی خرابیوں کو دور کرنے کے لئے ایک حل پیش کیا گیا ہے۔ اس کے مندرجہ ذیل تین نکات ہیں”آزاد الیکشن کمیشن۔آزاد عدلیہ۔آزاد احتساب بیورو”شامل ہیں۔
اوکاڑہ میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے تقریرکے دوران پرجوش اندازمیں لوگوں کو اپنے بیانات سے خوش کیا کہاکہ وزیراعظم نوازشریف ملک کے کرپٹ ترین آدمی ہیں، ان سے تو آصف زرداری بہتر تھے۔میری شہریت کے خوف میں آکر کسان پیکیج دیدیا، نندی پور میں ڈاکہ مارا گیا اور پراجیکٹ کو 22 ارب کی بجائے 84 ارب تک پہنچا دیا، قوم پیسے اور تگڑی فوج سے نہیں بلکہ انصاف ملنے سے اوپر جاتی ہے۔ لوڈشیڈنگ اور مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی۔
عمران خان صاحب کو یہ بھی یاد آگیا اب کو ئی نئی بات کی جائے تو انہوں نے کہاکے نوجوانو! آپ کو اپنے حقوق کی جنگ لڑنی ہے اور میری ٹیم بننا ہے،مجھے پتہ ہے کہ آپ کو نوکریوں کوفکر ہے ہم حکومت میں کر آپ کو برسرروزگارکریں گے،حکومت نے بوجھ کر پولیس میں ”گلو” بھرتی کیے ہوئے ہیں ہم نے خیبر پی کے سے 5 ہزار پولیس اہلکاروں کو اس لیے نکالا ہے کہ وہ کرپٹ تھے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے مزیدعوام کو خوش کرنے کیلئے کہاکہ نواز شریف نے1994ء سے 1997ء میں 470 روپے ٹیکس دیا، موجودہ حالات میں قوم کو 2 میٹرو بسوں کی ضرورت تھی یا سکولوں کی؟ شہبازشریف دانش سکول بنارہے ہیں لیکن دانش سکول نہ بناتے تو21ہزار سکولوں کی دیواریں اور ٹوائلٹس بن جاتے، ڈیزل پر 50 فیصد جی ایس ٹی لگادیا گیا، کبھی اتنا مہنگا نہیں کیا گیایورپ اور برطانیہ میں انصاف کا نظام ہے، اس لیے وہاں خوشحالی ہے، میں ایک بڑی تحریک کی تیاری کررہاہوں جو ہمیں عظیم قوم بنائیگی۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے پاکستانی قوم کو نئی سوچ دی۔ میں وزیراعظم بنوں یا نہ بنوں لیکن میں اللہ سے کہہ سکوں گا کہ میں نے لوگوں کو شعوردیا۔ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم اور ناانصافی کا نہیں چل سکتا، ہمارا وزیراعظم آئی ایم ایف سے قرضے مانگتا ہے، حکمرانوں نے بھیک مانگ مانگ کر ہر پاکستانی کو مقروض کردیا۔
پھرعمران خان کویہ یاد آگیا ہوگا اب تک میاں نوازشریف پر جو الزامات لگاکر شہریت ملنی ہے وہ باقی ہیں انہوں کہا کہ میرے خلاف تنقید کرنے کیلئے چند افراد کو بھرتی کیا ہوا ہے، سیالکوٹی رنگ باز اور نواز شریف کے چمچے میری ذات پر بلاجواز تنقید کرتے ہیں۔عمران نے سرکاری ادارے پر الزامات لگتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو سرکار کی لونڈی بنا دیا گیا ہے اصل میں میاں برادران کو عمران فوبیا ہو چکا ہے۔ اگر ان میں تھوڑی سے بھی اخلاقی جرات ہے تو بے ایمانی سے بنائی جانے والی حکومت سے نکل کر عوامی عدالت میں آئیں۔ باشعور قوم ان کو آٹے دال کا بھائو نہ بتا دے تو کہنا۔ میں اقتدار میں آکر ڈرامے بازی نہیں کروں گا۔
ماہرین کے مطابق تقریر اور بیانات دینے سے پہلے عمران خان کو پتہ ہونا چاہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا منشور کیاہے؟۔تحریک کا منشور یہ ہے،قوم کی عزت نفس کو برقرار رکھتے ہوئے ایک ایسا منصف معاشرہ تشکیل دینا کہ جس کی بنیاد میں انسانی اقدار شامل ہوں۔ تحریک انصاف حقیقی اقتدار اور لوگوں کو ان کی مرضی کے سیاسی اور معاشی مقاصد کو معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی اقدار کے مطابق چننے کا اصل حق دے گی۔ ہم ایک ایسی تحریک کے داعی ہیں جس کا مقصد انصاف پر مبنی آزاد معاشرہ ہو۔ ہم جانتے ہیں کہ قومی نشایثانیہ تبھی جنم لے سکتی ہے اگر لوگ حقیقی معنوں میں آزاد ہوں۔ پاکستان تحریک انصاف لوگوں سے خلوص نیت سے رابطہ کرتی ہے اور اسے تاریخی حقائق کا علم بھی ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف اس حل پر عمل درآمد کے لئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ تحریک انصاف اس وقت اپوزیشن کی ایک جماعت کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ اس تحریک کا پاکستانی مڈل کلاس لوگوں پر بہت گہرا اثر ہے۔ اس کے موجودہ مقاصد میں سے ایک فوج کو بیرکوں میں واپس بھیجنا ہے۔
اس بات میں اب کو ئی شک نہیںکہ عمران خان نے اپنے منشورکو بھول کرجو الزامات اوربیانات دئیے ہیں ان کے کوئی اچھے نتائج سامنے نہیں آنے والے بلکہ غیر اخلافی تقریروں سے ضمنی الیکشن میں خون خراباضرورہونے کے خدشات پیداہوچکے ہیں۔ کبھی بھی الزامات،بیانات اور غیر اخلافی تقریروں سے قومیں نہیں بناتیں۔عوام کو ملک میںامن وامان کیلئے پولیس ،فوج اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا ساتھ دینا ہوگا ۔تاکہ پاکستان میںحقیقی تبدیلی آ سکے۔
تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ