لندن (ویب ڈیسک) لیبر پارٹی نے حکومت میں آنے کے بعد پہلے 100 دن میں بجٹ سے کفایت شعاری کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ لیبر کے شیڈو چانسلر جان میکڈونل نے کہا کہ لیبر پارٹی کی کامیابی کے نتیجے میں حکومت میں آنے کے بعد وہ پہلے 100 دن میں اپنی تقریر میں
لیبر پارٹی کی ترجیحات کا تعین کرتے ہوئے بجٹ سے کفایت شعاری کو ختم کر دیں گے۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وائٹ ہال اور شہر سے باہر جانے والی رقم بھی حاصل کریں گے۔ نئی نیشنلائزڈ واٹر اینڈ انرجی فرمز کیلئے ڈیموکریٹک کنٹرول کے سلسلے میں تفصیلی پلانز بنائیں گے۔ کنزرویٹوز نے بھی پبلک سپنڈنگز میں اضافے کا وعدہ کیا ہے لیکن وہ اتنے بڑے پیمانے پر نہیں ہے۔ ٹوریز نے لیبر کے سپینڈنگز پلانز کو پاگل پن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سے ملکی معیشت اس پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد چند ماہ میں ہی بحران کی شکار ہو جائے گی۔ ٹوری سربراہ اور وزیراعظم بورس جانسن لیبر پارٹی کی لیو حامیوں کی اکثریت والی نشستوں کا دورہ کر رہے ہیں اور وہ نشستیں جیتنے کیلئے ووٹرز کو قائل کر رہے ہیں۔ ہیمبر سائیڈ اور نارتھ ایسٹ انگلینڈ میں اکثریت نے بریگزٹ کےحق میں ووٹ دیا تھا، یہ روایتی طور پر لیبر کا ریجن ہے۔ لیبر لیڈر جیرمی کوربن سائوتھ آف انگلینڈ میں لیبر کی ٹارگٹ سیٹس والے ایریاز کا دورہ کریں گے اور ان کے شیڈو چانسلر جان میکڈونل اکنامک پلانز مرتب کر رہے ہیں۔ ادھر ایس این پی لیڈر نکولا سٹرجن نے کہا ہے کہ انہیں اعتماد ہے کہ انتخابات کے بعد ہنگ پارلیمنٹ کی صورت میں اگر لیبر کو حکومت سازی کیلئے ان کی پارٹی کی سپورٹ کی ضرورت پڑی تو ایک اور سکاٹش آزادی ریفرنڈم پر معاہدہ ہو جائے گا۔ برطانیہ میں عام انتخابات میں 2 دن باقی ہیں اور تمام سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کے آخری مرحلے میں زورو شور سے ووٹرز سے مختلف وعدے کر رہی ہیں لیکن لیبر لیڈر جیرمی کوربن نے 2021 میں اگلے ہولی روڈ الیکشن تک سکاٹش آزادی ریفرنڈم کی حمایت کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ لبرل ڈیموکریٹس انتخابات کے فوری بعد بریگزٹ کو روکنے کیلئے دو قانون سازی ڈرافٹس کامنز میں متعارف کرانے کا وعدہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ایک اور یورپی یونین ریفرنڈم کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔ لیبر پارٹی پبلک سروسز اور سوشل ایکٹیوٹی میں اخراجات میں بڑے اضافے کے وعدے کر رہی ہے۔ جن کو کمپنیز اور بھاری تنخواہوں والے ملازمین پر زیادہ ٹیکسز کے ذریعے فنڈ کیا جائے گا اور ورکرز کی فلاح و بہبود کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔ لیبر پارٹی کا یہ بھی منصوبہ ہے کہ وہ ٹرین کمپنیز،رائل میل، واٹر انڈسٹری، چھ بڑی انرجی فرمز اور بی ٹی اوپن ریچ کو پبلک اونر شپ میں لے لے گی ۔
شیڈو چانسلر جان میکڈونل لیبر پارٹی کے انتخابات جیتنے کی صورت میں ابتدائی 100 روز میں لیبر پارٹی کے منصوبوں کے بارے میں تفصیلات سے بھی آگاہ کریں گے، جس میں نیشنلائزڈ یوٹیلیٹیز کی نگرانی کیلئے نئی باڈیز بھی شامل ہوں گی۔ جان میکڈونل یہ کہیں گے کہ ہم اپنے ابتدائی 100 دن کا آغاز واٹر کمپنیز کو پبلک اونر شپ میں لے کر کریں گے۔ ہم ان کو چلانے کیلئے بورڈ قائم کریں گے، جس میں کسٹمر اور ورکرز لوکل کونسلز کے نمائندے میٹرو میئرز اور دیگر افراد شامل ہوں گے۔ ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ تمام فیصلے مقامی سطح پر ایسے افراد لیں جو ان چیزوں کو اچھی طرح سے سمجھتے ہوں، جو ان کو استعمال کریں اور ڈلیور کریں۔
انہوں نے کہا کہ نئے ٹرانسپیرنسی ریگولیشنز جو پہلے سے زیادہ موثر ہوں گے، کے ساتھ اجلاس پبلک اور آن لائن سٹریم کیے جائیں گے۔ آپ یہ دیکھ سکیں گے کہ اگر آپ کی سڑک کھودی گئی ہے تو کیوں اور اس کی مرمت میں کتنا عرصہ لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان بورڈز کے احتساب کیلئے ہم نئی پیپلز اسمبلیاں تشکیل دیں گے اور ہر ایک کو یہ آپشن ہو گا کہ اس میں شرکت کرے کہ ان کی یوٹیلیٹز کیسے چلائی جا رہی ہیں۔ جان میکڈونل لیبر پارٹی کے 10 نکاتی اکنامک پلان کے تحت گرین انڈسٹریز، سکلز ٹریننگ، ریجنل ڈیولپمنٹ، مینوفیکچرنگ میں تنزلی کوریورس کرنے کی کوشش، استحصالی، غیر محفوظ اور کم تنخواہ والی جابس کو بہتر بنانے کے پلانز میں سرمایہ کاری کا بھی بتائیں گے۔ وہ کرسمس سے قبل نارتھ آف انگلینڈ میں نیشنل ٹرانسفارمیشن فنڈ یونٹ، ریجنل ڈیولپمنٹ بینکس اور ایک پوسٹ بینک قائم کرنے کی تفصیلات سے بھی آگاہ کریں گے۔ نیشنل انویسٹمنٹ بنک لیبر پارٹی کے 2017 کے انتخابی منشور کا بھی حصہ تھا۔ جس میں 250 بلین پونڈ رکھے جائیں گے، جس سے ان سمال بزنسز کو قرضے دئیے جانے پر فوکس کیا جائے گا، جو حکومتی انڈسٹریل سٹریٹیجی کے مطابق کام کر رہی ہوں گی۔ شیڈو چانسلر میکڈونل نے ٹیلی کام کے تائیکون جان کاڈویل کی تنقید کے باوجود لیبر کی ٹیکس پالیسی کا دفاع کیا۔ مکڈونل کا کہنا تھا کہ ارب پتی افراد کے خلاف لیبر پارٹی کا بیانیہ اعتماد کو تباہ کر دے گا۔ فون فار یو کے کے بانی نے بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام ٹوڈے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیبر کے اندر کچھ لوگ کامیابی کو حقیر قرار دیتے تھے اور اس کے معاشی منصوبے حسد کے ذریعے چلائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوربن اقتدار میں آگئے تو کاروباری لوگ ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے شیڈو چانسلر جان میکڈونل نے کہا کہ میڈیا کے کچھ حصوں نے ان کے پلانز کے بارے میں مبالغہ آرائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ دولت مند افراد برطانیہ میں گراس روٹ لیول عدم مساوات سے نمٹنے کیلئے اپنی سماجی ذمہ داری کو قبول کریں گے اور یہ انکا اخلاقی انتخاب ہو گا کہ آیا وہ برطانیہ میں رہنا چاہتے ہیں یا اسے چھوڑنا چاہتے ہیں۔
ٹوریز، لب ڈیم اور لیبر سب کہتے ہیں کہ وہ کم شرح سود کا ایڈوانٹیج لیتے ہوئے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کیلئے قرض لیں گے۔ لیبر اور لب ڈیم کارپوریشن ٹیکس میں اضافہ کریں گے جبکہ کنزرویٹیورز اس میں کمی کے منصوبے کو ختم کر دیا ہے۔ لیبر کا کہنا ہے کہ وہ ٹاپ آمدن والوں پر 5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرے گی جو کہ 80000 پونڈ یا اس سے زائد آمدن گھر لے جاتے ہیں، تاہم کوربن نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ ان کے پارٹی پلانز کے مطابق کچھ کم آمدن والے افراد کو بھی زیادہ ٹیکس دینا پڑ سکتا ہے۔ کنزرویٹوز نے نیشنل انشورنس، انکم ٹیکس اور وی اے ٹی کو منجمد کرنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ پہلے بجٹ میں نیشنل انشورنس کی حد میں اضافہ کرتے ہوئے
ٹیکس کم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے تاکہ جب تک ورکرز کی آمدن 9500 پونڈ تک نہ ہو تو اسے ادائیگی نہ کرنا پڑے۔