اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنس میں عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ سناتے ہوئے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو بری کردیا جب کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 11 نومبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ احتساب بیورو کے سابق سربراہ سیف الرحمان نے آصف علی زرداری پر جھوٹے مقدمات قائم کئے اور عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
تاہم عدالت نے انہیں چھ ریفرنس میں بری کردیا اور ایک ریفرنس اثاثہ جات کا رہ گیا جس میں امید ہے کہ وہ جلد بری ہوجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا لیکن سیف الرحمان سے ایک دن پوچھا جائے گا کہ انہوں نے ایک والد کو اپنے بچوں سے دور کیوں کیا اوران پر جھوٹے مقدمات کیوں قائم کئے گئے۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے یہ ریفرنس 1998 میں قائم کئے گئے تھے اور ان کے عہدۂ صدارت سے ہٹنے کے بعد ان ریفرنسز کی سماعت دوبارہ شروع کر دی گئی تھی اورمارچ 2008 میں راولپنڈی کی احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سمیت تین افراد کو قومی مفاہمتی آرڈینینس (این آر او) کے تحت ایس جی ایس، کوٹیکنا کیس سے بری کردیا تھا تاہم سپریم کورٹ کے حکم کے بعد یہ مقدمہ دوبارہ شروع کیا گیا۔
واضح رہے کہ “ایس جی ایس” اور “کوٹیکنا” نامی دونوں سوئس کمپنیاں درآمد کردہ سامان کی مالیت طے کرنے اور اس حساب سے ٹیکس وصول کرنے کی سفارشات کا کام کرتی ہیں۔ بینظیربھٹو کے دورِحکومت میں مذکورہ کمپنیوں کو پری شپمنٹ انسپیکشن کے ٹھیکے اس بنیاد پر دیئے گئے کہ بعض پاکستانی درآمد کنندگان درآمد کردہ اشیاء پرٹیکس سے بچنے کے لیے ان کی قیمتیں کم ظاہرکرکے ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں۔
تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدارمیں آنے والی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بینظیر بھٹو اوران کے شوہرپرالزام لگایا کہ انہوں نے’کمیشن‘ کی خاطر ایس جی ایس اور کوٹیکنا کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے اور بھاری رقم حاصل کی۔