فرانس (چوہدری کامران یوسف گھمن) انسانی تاریخ میں وہ کردار اج بھی زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے جنہوں نے اصولوں کی خاطر اپنی جان قربان کردی مگر اصولوں پر سودے بازی نہ کی۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو وہ خوش نصیب شخص تھے کہ جن کیلئے وزارتیں اور اقتدار کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا تھا۔
لیکن انہوں نے 1966 میں وزارت خارجہ جیسی اہم وزارت سے استعفی دے کر عوام کے شانہ بشانہ، انکے حقوق کیلئے جدوجہد شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور آج کے دن یعنی 30-11-1967 کو لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی۔ “طاقت کا سر چشمہ” عوام کو قرار دینے والے ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے لئے ایک مشکل راستے کا انتخاب کیا کہ جس میں اَمریت سے ٹکراو بھی تھا اور آمریت زدہ نظام سے چھٹکارے کیلئے عوامی جدوجہد کی مشقت بھی تھی۔
لیکن ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی کرشماتی شخصیت، انتھک محنت اور جراتمندانہ قیادت سے دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کی تاریخ میں عوامی سیاست اور جمہوریت کا ایک نیا باب رقم کردیا اور یہ باب اس ملک میں سیاست، جمہوریت، معاشتی عدل و انصاف ، ترقی، اور آزادی کا باب تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو سے پہلے عوام کے حقوق اور مفاد کیلئے کبھی کوئی آواز بلند نہ ہوئی اور وہ اس لئے کہ طاقت کے ایوانوں میں آمریت کا قبضہ تھا اور دنیا کی ہر آمریت مفادِ عامہ کے برعکس، خواص کے مفادات کے تحفظ کیلئے کام کرتی ہے۔ اَج اگر ہم جمہوری اور سیاسی آزادیوں کے دور میں زندہ ہیں اور ہم ایک شاندار اَئین کے تحت ایک مضبوط فیڈریشن کے طور پر اپنا وجود رکھتے ہیں تو اس کا کریڈٹ صرف شہید ذوالفقارعلی بھٹو کو ھی جاتا ہے۔
اسی جدوجہد کی وجہ سے آج عوام اور اسکے منتخب کئے ھوئے نمائیندے اس ملک کی باگ ڈور سنمبھالے ھوئے ہیں اور وہ عوام کے ووٹ کی طاقت سے ھی حکومت بناتے اور ہٹاتے ہیں۔ یہی بھٹو شہید کے مشن کی عظیم کامیابی ہے۔ لیکن جمیوریت کے فروغ کا یہ مشن کوئی اَسان مشن نہیں تھا اور ڈکٹیٹروں کے سامنے عوام کے حقوق کی اس جنگ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے لاکھوں کارکنوں اور لیڈروں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔
ہزاروں کارکن شہید ہوئے ، سینکڑوں نے کوڑے کھائے، ریاستی جبر اور معاشی بدحالی کا سامنا کیا مگر قائد ِعوام کے مشن سے روگردانی نہ کی۔ بھٹو شہید کی پارٹی کی سب سے منفرد اور جداگانہ شان تو یہ ہے کہ اس کے لیڈروں نے بھی کبھی اپنی جان کی پرواہ نہ کی اور اس ملک و قوم کے لئے اپنی جانیں بھی قربان کردیں ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو شہید کی جانوں کا نذرانہ تاریخ میں ہمیشہ جگمگاتا رہے گا۔ دنیا میں جمہوریت اور عوام کے حقوق کیلئے یہ ایک شاندار اور ناقابلِ فراموش تاریخ ھے۔
یہ تاریخ اَمروں کا ساتھی بن کر اقتدار کے مزے لوٹنے سے نہیںں بلکہ عوام کیلئے جان قربان کرنے پر رقم ہوئی ھے۔ اَج ہم شہید بھٹو کے وژن میں زندہ ہیں اور انشااللہ یہ وژن ہمیشہ زندہ رہے گا کیونکہ یہ جمہوریت اور عوام کا وژن ھے، یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور ان کی سیاست کا وژن ہے، یہ آزادی کا وژن ہے جو موجودہ اور آئیندہ نسلوں کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہےگا اور اسی وژن کے ساتھ انشااللّہ ایک دن ہم دنیا میں عظیم قوم بن کےابھریں گے۔