تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
آج یہ بات ہر پاکستانی کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ اپنے پانچ سالہ دورِ اقتدار کو گھسیٹنے والی مصالحتوں اور مفاہمتی پالیسیوں کی شکار رہنے والی پی پی پی نے حکومت مخالف گرین ڈالائنس بنانے اور وزیراعظم نوازشریف کی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان کیوں کر دیا ہے…؟؟ کہیںاِس کی ایک وجہ یہ تو نہیں ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے پچھلے دورِ اقتدار میں مصالحتوں اور مفاہمتوں کی تسبیح جو پروئی تھی یہ اِس کی نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لئے تھی۔
اگر تب پی پی پی ایسا نہیں کرتی تو کہیں یہ اپنے اقتدارکے چند ہفتوں، مہینوں اور پہلے ہی سال میں اپنا بوریا بستر الپیٹ چکی ہوتی اور اگلے سال ہونے والے انتخابات میں یہی جماعت برسرِ اقتدار ہوتی جو آج پی پی پی کے دورِ اقتدارکے خاتمے کے بعد اقتدار کی مسندِ عالیٰ پراپنے قدم رنجا فرمانے کے بعد قوم کو وعدوں اور طرح طرح کے دلفریب اور دلنشین دعووں سے بہلاتے بہلاتے اپنے اقتدارکے اڑھائی سال گزارچکی ہے جس نے پی پی پی کے گزشتہ پانچ سالہ دورِ اقتدارمیںپہلے تم ….تو پھرہم کی پالیسی کی بنیاد پر فرینڈلی اپوزیشن کا طوق اپنے گلے میں لٹکائے رکھااور پی پی پی کے دورِ اقتدار کی پسِ پردہ بیک مضبوط کرتی رہی ہے۔
یوں ن لیگ بغیر چوں چراں کئے پی پی پی کے جیسے تیسے لولے لنگڑے اور بے شمار خامیوں سے لبریزدورِ اقتدارکو رینگوانے میں معاون ومددگاربننے رہنے کے بعد پی پی پی کے اقتدارکے خاتمے کے بعدمُلک میں ہونے والے انتخابات میں کامیاب ہوئی یعنی کہ ن لیگ جس کے بانی و سربراہ محترم المقام عزت مآب جناب نوازشریف ہیں آج جو خوش قسمتی سے ن لیگ سے مضبوط تعلق کی بناپر مُلک کے تیسرے وزیراعظم ہونے کا شرفِ عظیم حاصل کرچکے ہیںاور آج وزیراعظم نواز شریف کی حکومت میںمُلک میں جیساتیساجو جمہوراور جمہوری اقدار پروان چڑہ رہاہے یہ اِس کا کریڈیٹ اپنی ذات اور اپنی جماعت سے منسوب کرنے اور کرانے کے گن گاتے پھررہے ہیں حالانکہ اگر موجودہ حالات و واقعات کا جائزہ لیا جائے تو موجودہ ن لیگ کی سول حکومت کے اوٹ میں مُلک میں85فیصدخاموش مارشلا کادورمحسوس کیاجاسکتاہے جو مُلک کی خارجہ پالیسی سے لے کر منصوبوں کے افتتاح اور سمیٹنے تک متحرک ہے اگرچہ یہ ایک علیحدہ لمبی بحث ہے میںجیسے پھر کبھی کسی اور کالم میں چھیڑوں گا۔
بہرحال..!! آج اور ابھی بات یہ کرنا چاہ رہا ہوں کہ آخر وہ کیا وجہ یا وجوہات ہیں…؟؟جن کی بنا پر اِن دِنوں پاکستان پیپلزپارٹی اپنے پچھلے دورِ اقتدا رمیں اچھی بھلی ماضی کی فرینڈلی اپوزیشن (سیہلی حزب اختلاف) اور موجودحکومت سے پنچہ آزمائی کرنے پر تلی بیٹھی ہے؟؟آج جو اور جیسے چند خدشات میرے دماغ میں جنم لے رہے ہیں پی پی پی کے حکومت…. اور حکومت کے پی پی پی کے ساتھ روارکھے جانے ولاے غیرمفاہمتی و مصالحتی اور غیرلچکدارانہ رویوں پر مُلک کے ہرشہری کے دماغ میں ایسے کئے سوالات اور خدشات جنم لے رہے ہیں جن کے جوابات ہر پاکستانی پی پی پی کی قیادت کے منہ سے سُنناچاہتاہے اور پھر یقین کرناچاہتاہے کہ آج مفاہمتی اور مصالحتی رسیوں میں جکڑی پاکستان پیپلزپارٹی اپنے اِن رویوں سے کسی سرکش گھوڑے کی طرح یکدم سے کیوں آزادہوگئی ہے اور حکومت سے مقابلے کے لئے تیارنظرآتی ہے۔
آج اگرواقعی پی پی پی کی اعلیٰ قیادت اپنے تبدیل ہوتے رویوں کا ٹھیک طرح جواب دینے اور عوام الناس کے ذہنوں میں پائے جانے والے مخمصوں اور خدشات کو دورکرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو پھر قو م پی پی پی کا ساتھ دے گی اور اگر پی پی پی کی قیادت کا اپنے موجودہ رویوں سے متعلق موقف کمزوراور سطحی ہواتو پھر قوم کسی بھی حال میں پی پی پی کا ساتھ نہیںدے گی بلکہ بلدیاتی اور جنرل انتخابات میں اُلٹااِس کے لئے پریشانیاں بڑھ جائیںگیں۔
جیساکہ پچھلے دِنوں کئی ماہ سے دُبئی میں مقیم پاکستان پیپلزپارٹی کی انتہائی اعلیٰ ترین قیادت نے دبئی میں اپنی جماعت کے سینئرعہدیداران و کارکنان اور اراکین صوبائی و قومی اسمبلیوں کا ایک ہنگامی اجلاس بلوایاجس کا مقصد ن لیگ کے پی پی پی کے ساتھ روارکھے جانے والے غیرمفاہمتی اور غیرلچکدارانہ رویوں پر کھل کر اظہارخیال کرنے کے بعد سب کی باہمی رضامندی سے ایک ایسالاتحہ عمل مرتب کرناتھاجو دیرآیددرست آیداور تنگ آمدبجنگ آمدپر بھی صادق آتایوں طویل گھنٹوں کی نشت کے بعد ایک ایسالائحہ عمل مرتب کیاگیاجس کا متن کچھ اِس طرح سے تھاکہ©:۔” پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے اپنے ساتھیوں کے باہمی مشوروں اور تجاویزکی روشنی میںکہاہے کہ ”سندھ حکومت کی امورمیںمداخلت نہ رکی توعوامی سطح پر احتجاج کیا جائے گا(اگرچہ اِس نکتے میں احتجاج کے وقت کا تعین اور نوعیت کا تذکرہ نہیں کیا گیاہے۔
بس یہ کہہ کر بات آگے بڑھائی گئی )اور کہا کہ حکمران مسلم لیگ کی پیپلزپارٹی کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور سندھ حکومت کے امور میں مداخلت کے معاملات پارلیمنٹ میں اُٹھائیں گے پی پی پی کی قیادت نے فیصلہ کیا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اِن معاملات پر بھرپور احتجاج ہوگا جمہوریت اور پیپلزپارٹی کے خلاف کی جانے والی سازشوںکا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اوراجلاس میں خصوص بالخصوص ایسے اختیارات اور بلدیاتی انتخابات میںسیٹ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق امور پربھی غور کیاگیا۔
اگلے انتخابات میںپی پی پی کی کامیابی یقینی بنانے جیسے بہت سے جوشیلے اور پی پی پی کی گرتی ساکھ کو سہارادینے کے لئے اقدامات کرنے سے متعلق سخت اور لوزاقدامات اُٹھائے جانے کے فیصلے ہوئے جبکہ یہاں راقم الحرف کا خام اور قوی خیال یہ ہے کہ ”آج ن لیگ پی پی پی کے خلاف جو کچھ بھی سخت اقدام یا اقدامات کررہی ہے اور اِسی طرح پی پی پی نے بھی ن لیگ کے رویوں پر اپنی غیرمفاہمتی پالیسی اور غیرلچکدارانہ رویوں کا دامن تھامنے کا اعلان کیا ہے اصل میں یہ دونوں کی نوراکشتی ہے اور یہ آپسمیں اِس کشتی کا اکھاڑہ سجاکر وقت پاس کرناچاہتے ہیں اور بس..!!)ختم شد)۔
تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com