چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے خاندانی سیاست کا راستہ خود اپنی مرضی سے منتخب نہیں کیا، میرے نانا اور والدہ کو قتل نہ کیا جاتا تو میرے نانا سیاست دان ہوتے اور والدہ دفتر خارجہ میں ہوتیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے فوجی نہیں بلکہ وسیع حکمت عملی کی ضرورت ہے، انتہا پسندی ختم کرنے کے لیے تعلیم، نصاب، پولیس اور عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے جب کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے کے ساتھ عسکری طور پر نمٹنا چاہیے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت ختم ہونے کے بعد پرویز مشرف کے خلاف مضبوط کیس کے پراسیکیوٹر کو قتل کردیا گیا، پرویز مشرف پر میری والدہ، اکبر بگٹی اور غداری کے سنگین الزامات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف ملک واپس آکر عدالتوں میں اپنے خلاف الزامات کا سامنا کیوں نہیں کرتے، پرویز مشرف نے میری والدہ کو دھمکی دی تھی اور اس حوالے سے گواہ بھی ہیں جنھیں عدالت میں پیش کیا گیا۔
چئیرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے خاندانی سیاست کا راستہ خود اپنی مرضی سے منتخب نہیں کیا، میرے نانا اور والدہ کو قتل نہ کیا جاتا تو میرے نانا سیاست دان ہوتے اور میری والدہ دفتر خارجہ میں ہوتیں جب کہ میں اب بھی طالب علم ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی حد تک تمام سیاسی جماعتوں کا خاندانی سیاست پر انحصار ہے، میں اور میرے والد فیصلے نہیں دیتے بلکہ ہماری سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی ہے جو کہ جماعت کی پالیسی بناتی ہے اور تنقید کرتی ہے، ہم اس پالیسی کی تعمیل کرتے ہیں۔