نئی دہلی……….تین برس قبل بھارت میں جینرک ادویات سازی کی صنعت میں خطرناک چلن کی نشاندہی کرنے والے دنیش ٹھاکر اب بھارتی ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی کو عدالت لے جا رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دنیش ٹھاکر نے الزام عائد کیا کہ ادویات کے معیار کے معاملات دیکھنے والی ملکی اتھارٹی 15ارب ڈالرز کی بھارتی انڈسٹری میں ڈرگ سیفٹی کے حوالے سے قوانین پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی ہے۔2013ء میں دنیش ٹھاکر نے ثابت کیا تھا کہ کس طرح اْس وقت بھارت کی سب سے بڑی دوا ساز کمپنی ، ادویات کی تیاری کے دوران سیفٹی اور کوالٹی کے حوالے سے جانچ پڑتال میں نہ صرف ناکام رہی تھی بلکہ اس نے معیار پر نظر رکھنے والے ریگولیٹر ادارے کو غلط معلومات بھی مہیا کی تھیں۔مذکورہ بالا کمپنی کے ہی سابق ملازم دنیش ٹھاکر نے اندرونی معلومات افشا کرنے پر نہ صرف عالمی سطح پر شہرت حاصل کی تھی بلکہ اسے امریکا کی طرف سے 48 ملین یورو کا انعام بھی دیا گیا تھا۔ امریکا میں خوراک و ادویات کے نگران قومی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ٹھاکر کی مہیا کردہ معلومات کے تناظر میں سب سے بڑی کمپنی پر 500 ملین ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ٹھاکر کا نیا مقدمہ پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن ( مفادِ عامہ) کی مد میں دائر کیا گیا ہے۔اس مقدمے کی ابتدائی سماعت جمعہ 11 مارچ کو ہوگی اس مقدمے میں حکومت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے حوالے سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ کوالٹی کنٹرول کے حوالے سے قوانین پر مناسب عمل درآمد نہ ہونے کے باعث کس طرح بھارت میں نقصان دہ ادویات مناسب اجازت حاصل کیے بغیر ہی فروخت کی جا رہی ہیں۔اس مقدمے میں ملکی وزارت صحت اور ڈرگ کنسلٹیٹیو کمیٹی اینڈ دی سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔ اس مقدمے کے تحت ان اداروں پر کس طرح کا جرمانہ تو عائد نہیں کیا جائے گا مگر انہیں ادویات کی تیاری کے لیے دیے گئے غلط اجازت ناموں پر نظر ثانی کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری کا پابند بنایا جا سکتا ہے۔