کراچی(ویب ڈیسک) قائم مقام اسپیکر سندھ اسمبلی ریحانہ لغاری نے سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور پیپلز پارٹی کی رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور کو سندھ اسمبلی لانے کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے۔اسمبلی ذرائع کے مطابق قائم مقام اسپیکر سندھ اسمبلی ریحانہ لغاری کی جانب سے چیئرمین نیب، سیکریٹری وزارت داخلہ اور چیف سیکریٹری پنجاب کو اس ضمن میں مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے۔قائم مقام اسپیکر سندھ اسمبلی کی جانب سے جاری کیے گئے پروڈکشن آرڈرز میں کہا گیا ہے کہ فریال تالپور کو 13 ستمبر کو ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں لایاجائے۔دوسری جانب اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی اور جاوید حنیف کو سندھ اسمبلی لانے کے لیے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے گئے ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ فریال تالپور کو اسمبلی میں آنے کا استحقاق حاصل ہے۔ایک بیان میں وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب سے فریال تالپور جیل میں ہیں، پنجاب حکومت انہیں اجلاس میں شرکت کے لیے نہیں بھیج رہی۔انہوں نے کہا کہ خود گورنر پنجاب سے فریال تالپور کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق بات کی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی کے اراکین کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ رکھا جارہا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ کے ساتھ ایسا رویہ نہ رکھیں کہ مزید احساس محرومی پیدا ہو، نیب نے ہمارے اسمبلی کے قوانین کی پابندی کی، پنجاب حکومت نہیں کر رہی۔سندھ کے وزير اطلاعات سعید غنی کا کہنا ہے کہ فریال تالپور کے لیے قانون اور علیمہ خان کے لیے اور ہے۔سعید غنی نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑا ہے اس کے لیے نیب کے دروازے کھلے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کو برا بھلا کہہ دے یا پی ٹی آئی میں چلا جائے وہ نیب کے لیے شجر ممنوعہ بن جاتا ہے ۔سعید غنی نے مزید کہا کہ جن جعلی اکاؤنٹس کے الزام پر زرداری گرفتار ہیں، انہیں اکاؤنٹس سے فہیمدہ مرزا کے بیٹے نے 40 کروڑ وصول کیے، حسنین مرزا کے معاملے پر نیب چپ ہے ۔سعید غنی نے کہا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور پر لگائے گئے الزامات میں سے ایک بھی ثابت نہیں ہوسکا ہے۔انہوں نے کہا کہ علیمہ خان تو اعتراف کر کے جرمانہ بھر چکيں ، اس پر نیب کے پرکیوں جلتے ہیں۔