اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو انواع و اقسام کی نعمتوں سے نوازا ہے۔ اس ملک کا گوشہ گوشہ گلستان ہے۔ یہاں کی مٹی زرخیز اور کسان جفاکش ہیں۔ آب و ہوا میں بڑا تنوع ہے۔ دنیا کے تقریباً تمام پھل پاکستان کی سرزمین پر پیدا ہوتے ہیں۔
پاکستان کی آغوش میں بہترین ترشادہ پھل (سٹرٹ فروٹ) پیدا ہوتے ہیں۔ ترشادہ پھلوں کے خاندان میں لیموں‘ سنگترہ‘ کنو‘ چکوترا‘ فروٹر‘ مالٹا‘ مسمی پھل شامل ہیں۔ ترشادہ پھلوں میں حیاتین اور دیگر غذائی اجزاء بڑی مقدار میں ہوتے ہیں۔ یہ حیاتین ج سے بھرپور ہیں۔
اکثر ترشادہ پھل ترش ہوتے ہیں اور ان کی ترشی خون میں چونے کے اجزاء کو کم کردیتی ہے۔ اس بناء پر اطباء کرام نزلہ‘ زکام‘ کھانسی اور دیگر بلغمی امراض میں ترشادہ پھلوں کے استعمال کی اجازت نہیں دیتے۔ ترشادہ پھلوں کے خاندان میں مِٹھا اور مسمی دو ایسے پھل ہیں جو ترش نہیں ہیں۔
مِیٹھا اور مسمی کو استعمال کرنے سے ہم ترشادہ پھلوں کے استعمال سے بہرہ مند ہوسکتے ہیں اور ان کے مضر اثرات سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔
موسم کے اثرات سے انسانی بدن میں مختلف تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ بسا اوقات بعض عوارض بھی لاحق ہوجاتے ہیں۔ ان عوارض کے مداوا کے لیے قدرت نے ہر موسم میں پھل پیدا کیے ہیں۔ پھل نہ صرف کام و دہن کی لذت کا سامان کرتے ہیں بلکہ ان عوارض کا موثر اور مفید علاج ہیں۔
موسم گرما اور برسات میں جسم کی حدت محسوس ہوتی ہے طبیعت مالش کرتی ہے۔ بعض اوقات تو قے تک نوبت آجاتی ہے‘ ملیریا کی شکایت بھی ہوجاتی ہے۔ بدن میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے اس سے ہاتھ اور پاؤں میں جلن اور مزاج میں برہمی اور بیقراری ہوتی ہے۔ دل کی گھبراہٹ کا عارضہ بھی ہوتا ہے‘ منہ کڑوا رہتا ہے۔ قدرت نے ان عوارض کے علاج کیلئے موسم گرما اور برسات میں مختلف پھل پیدا کیے ہیں۔
مِٹھا بھی انہی پھلوں میں گوناگوں خصوصیات اور افادیت کی بنا پر قابل ذکر ہے۔ مِٹھا ترشادہ پھلوں کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے اسے لیموں شیریں کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔
طب یونانی کی رو سے مِٹھے کا مزاج سرد تر ہے۔ یہ حرارت کو تسکین دیتا ہے‘ خون کی حدت کو کم کرتا ہے۔ دل کی تفریح اور تقویت کا سامان ہے۔ دل کی دھڑکن میں مفید ہے۔ مِٹھا تیزابیت کو کم کرتا ہے۔ ہاتھ پاؤں اور سینے کی جلن کو دور کرتا ہے۔ جسم کی تیزابیت اور فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے۔
موسمی بخاروں میں اس کا استعمال انتہائی مفید ہے اور مِٹھا جگر کے لیے تو خاص پھل ہے۔ منہ کڑوا ہو اور جگر کا فعل درست نہ ہو تو یہ جگر کی اصلاح کرتا ہے اور جگر کیلئے بے حد فائدہ مند ہے۔ طبیعت کو سکون دیتا ہے۔ معدہ کی اصلاح کرتا ہے۔ ان خصوصیات کی بنا پر موسم گرما اور برسات کے عوارض میں مفید ہے۔ اس کے علاوہ بدن کی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔
قدرت نے مِٹھا کو وافر غذائی اجزاء اور حیاتین سے بہرہ مند کیا ہے۔ اس میں آبی اجزاء کثرت سے ہیں۔ اس لیے بدن کی خشکی میں مفید ہے حیاتین کی وجہ سے مِٹھا بدن کی نشوونما میں مفید ہے۔ اسے بچوں کو بھی کھلانا چاہیے۔ دانتوں اور آنکھوں کے امراض میں مفید ہے اور اس کا استعمال آنکھوں کو تقویت دیتا ہے۔
مِٹھا سرد تر ہے۔ اس اعتبار سے جو حضرات گرمی کا شکار ہوں ان کیلئے مِٹھے کا استعمال فائدہ مند ہے۔