counter easy hit

امریکہ کے انتخابی نتائج پر عدم اطمینان کا سلسلہ جاری

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے دو روز بعد بھی کوئی بھی اُمیدوار مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹس حاصل نہیں کر سکا تھا اور ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے جو بائیڈن 264 جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹس ہی حاصل کرسکے تھے۔ تاہم اس صورتحال کے باوجود شکست خوردہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انتخابی عمل پر الزامات اورعدم اطمینان کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخاب پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کا مشاہدہ کرنے کے لیے مخصوص کمرے میں اجازت نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘منتخب میں ہوا ہوں، مجھے 71 لاکھ قانونی ووٹ ملے ہیں تاہم کئی غلط چیزیں ہوئیں جن میں ہمارے مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کے عمل کی نگرانی کرنے کی اجازت نہ دینا شامل ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، ڈاک کے ذریعے لاکھوں افراد کو بذریعہ ڈاک بیلٹ بھیجے گئے جس کا انہوں نے مطالبہ بھی نہیں کیا تھا’۔ ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے یہ انتخاب بڑے فرق سے جیتا ہے’۔

TWIITER DECLARED FAKE TO TWEETS OF DONALD TRUMP

ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے یہ انتخاب بڑے فرق سے جیتا ہے’۔ تاہم سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے ان کی ان دونوں ٹوئٹس کے نیچے لیبل لگادیا جس پر لکھا ہے کہ حتمی نتائج کا اعلان اس وقت نہیں کیا گیا تھا جب یہ ٹوئٹ کی گئی۔ خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ پر اس طرح کا لیبل لگا ہو۔ گزشتہ روز ہی ووٹنگ کا عمل کے دوران وائٹ ہاؤس میں تنہا ہوتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر معمولی ٹوئٹس کیے تھے۔ ان تمام ٹوئٹس کو ٹوئٹر نے چھپاتے ہوئے اسے متنازع اور گمراہ کن کا لیبل لگادیا تھا۔ٹرمپ نے ان ٹوئٹس میں کہا تھا کہ ’عوام گنتی کے عمل کو روکنے کے لیے پکار رہے ہیں اور ہم شفافیت کا مطالبہ کرتے ہیں (کیونکہ ہمارے قانونی مبصرین کو گنتی کے کمروں میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی’۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منگل کی رات 8 بجے کے بعد بھی ہزاروں ووٹ غیر قانونی طور پر موصول ہوئے جو با آسانی پینسلوانیا اور مختلف دیگر ریاستوں میں نتائج تبدیل کر رہے ہیں’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ متعدد ریاستوں میں انتخابی نتائج کو تبدیل کردے گا، بشمول پینسلوانیا جسے سب با آسانی جیتا ہوا سمجھ رہے تھے’۔انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ‘جن گھنٹوں میں قانونی شفافیت کی اجازت نہیں دی گئی ان میں کئی غلط چیزیں ہوئیں، ٹریکٹرز دروازوں پر رکاوٹ بنے اور کھڑکیاں موٹے کارڈ بورڈ سے ڈھک دی گئیں تاکہ مبصری گنتی کے کمروں میں دیکھ نہ سکیں’۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘اندر غلط چیزیں ہوئیں، بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں’۔ واضح رہے کہ امریکا کے صدارتی انتخاب میں 4 روز تک جاری رہنے والی غیریقینی صورتحال اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد ڈیموکریٹک اُمیدوار جو بائیڈن مطلوبہ 270 سے زائد الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے بعد ملک کے 46ویں صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ انتخاب کے دو روز بعد بھی کوئی بھی اُمیدوار مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹس حاصل نہیں کر سکا تھا اور ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے جو بائیڈن 264 جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹس ہی حاصل کرسکے تھے۔ انھوں نے 78 سالہ جو بائیڈن امریکا کے سب سے زائد العمر صدر ہوں گے جو جنوری 2021 میں اپنا منصب سنبھالیں گے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website