امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو چین کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر ادارے نے ایک ماہ کے اندر اصلاحات نہیں کیں تو وہ اس کے فنڈز کو مکمل طور پر ختم کر سکتے ہیں۔ عالمی سطح پر کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد تقریبا ً48 لاکھ ہوگئی ہے جبکہ تین لاکھ 18 ہزار سے بھی زیادہ افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ وہ کورونا سے بچنے کے لیے احتیاطی طور پر ملیریا کی موثر دوا ہائیڈروکلورو کوئن لیتے رہے ہیں حالانکہ طبی ماہرین کو اس دوا پر تحفظات ہیں۔ امریکا اور روس کے بعد کورونا وائرس سے متاثرین کی سب سے بڑی تعداد اب برازیل میں ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے یورپی یونین کے رکن ممالک کی معاشی بحالی کے لیے پانچ سو ارب یورو کے ایک امدادی پیکج کی تجویز پیش کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران عالمی ادارہ صحت پر ایک بار پھر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ، ”وہ تو چین کی کٹھ پتلی ہے، اس کی پوری توجہ ہی چین پر ہے تاکہ انہیں بہترطورپر پیش کرسکیں۔” انہوں نے اس سلسلے میں تنظیم کو لکھے گئے ایک مکتوب کی نقل اپنے ٹویٹر پر شیئر کی ہے جس میں کہا گیا ہے اگر ادارے نے آئندہ 30 دن میں بڑے پیمانے پر اصلاحات نہیں کیں تو وہ ادارے کو دی جانے والی پوری رقم عارضی طور پر روک دیں گے اور تنظیم سے اپنی رکنیت پر بھی نظر ثانی کریں گے۔
ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا، ”یہ تو واضح ہے کہ اس وبائی مرض کے تدارک میں آپ اور آپ کی تنظیم کی طرف سے دہرائی جانے والی غلطیاں دنیا کے لیے انتہائی مہنگا ثابت ہوئی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے لیے آگے بڑھنے کا اب واحد راستہ یہ ہے کہ وہ حقیقتاً چین سے آزادی کا مظاہرہ کرے۔”
امریکی انتظامیہ کے کئی سرکردہ طبی ماہرین کووڈ 19 کے متاثرین کے لیے ملیریا کی موثر دوا ہائیڈروکسی کلورو کوئن کے سائیڈ افیکٹس بارے میں وقتاً فوقتاً خبردار کرتے رہے ہیں تاہم صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اس دوا کو احتیاطی تدبیر کے طور پرگزشتہ ایک ہفتے سے کھاتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ڈاکٹر نے اس دوا کا مشورہ نہیں دیا تاہم انہوں نے وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر سے اس کی گزارش کی تھی۔ ”میں سوچتا ہوں یہ اچھی ہے اسی لیے میں نے اسے کھانا شروع کیا۔ میں نے اس کے بارے میں بہت سی کہانیاں سن رکھی ہیں۔”
ادھر فرانس میں ایک عدالت نے مختلف عبادت گاہوں میں اجتماعات پر عائد سخت پابندیوں میں آئندہ ایک ہفتے کے اندر نرمی کرنے کا حکم دیا ہے۔ فرانس میں کورونا وائرس کی روک تھام کے مقصد کے تحت مذہبی اجتماعات پر پابندیاں نافذ ہیں۔ لیکن عدالت نے مکمل پابندیاں ہٹانے کے حکم کے بجائے نرمی کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ واضح رہے کہ فرانس میں کووڈ 19 سے اب تک 28 ہزار سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
برازیل میں کووڈ 19 سے 674 مزید افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح اب تک 16792 افراد اس بیماری سے مر چکے ہیں۔ ملک میں متاثرین کی تعداد ڈھائی لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے اور اس طرح اب اس نے برطانیہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ عالمی سطح پر سب سے زیادہ متاثرین کی تعداد امریکا میں ہے جبکہ روس دوسرے نمبر پر اور برازیل اب تیسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔
چلی میں سینیٹ کے بعض ارکان کے کورونا پازیٹیو پائے جانے کے بعد چار وزراء سمیت سینیٹ کے تقریبا نصف اراکین کو قرنطینہ کر دیا گیا ہے۔ چلی میں اب تک 46 ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 478 ہلاک ہو چکے ہیں۔
ادھر دنیا کے کئی ممالک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کا سلسلہ جاری ہے۔ آسٹریلیا نے بھی اگلے ہفتے سے اسکول کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ یورپ کے بھی کئی ممالک نے اس ہفتے سے لاک ڈاؤن میں کافی نرمیوں کا اعلان کیا ہے اور بہت سے ممالک میں اسکول اور کاروبار کھل گئے ہیں۔