counter easy hit

ترک صدر کی شامی کردوں کی حمایت پر امریکا پر پھر تنقید

President of the Syrian

President of the Syrian

استنبول ………ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک مرتبہ پر امریکا کو شامی کرد باغیوں کی حمایت پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ امریکا ان کردوں کے حقیقی چہرے کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے حالانکہ ان کی وجہ سے خطے میں خون کی ندیاں بہ رہی ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ترک صدر نے انقرہ میں صوبائی عہدے داروں کے ایک اجلاس میں تقریر کے دوران امریکا سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ ہماری طرف ہیں یا پی وائی ڈی اور پی کے کے کی دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ہیں۔مسئلہ شام ہماری داخلی سلامتی کا حصہ بن چکا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ حل کے لیے ہماری تجویز پر عمل درآمد کیا جائے۔اس تجویز کو ہرکوئی عقلی اور درست پائے گا۔انھوں نے کہا کہ ترکی بحران کا اپنا حل پیش کرے گا۔ انھوں نے شام کے شمالی علاقے میں ایک محفوظ زون کے قیام کی ضرورت پر زوردیا ہے۔واضح رہے کہ ترکی ایک عرصے سے شمالی شام میں ایک محفوظ زون کے قیام پر زوردیتا چلا آرہا ہے لیکن وہ امریکا اور اپنے دوسرے نیٹو اتحادیوں کو اس تجویز پر عمل درآمد میں آمادہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔بعض مغربی ممالک اصولی طور پر اس تجویز کی حمایت کرتے ہیں لیکن بعض ممالک کو یہ بھی تشویش لاحق ہے کہ اس طرح ان کی شامی صدر بشارالاسد کی فورسز سے براہ راست محاذ آرائی ہوسکتی ہے۔ترک صدر کی اس تقریر سے ایک روز قبل ہی ترکی نے انقرہ میں متعیّن امریکی سفیر کو طلب کرکے ان سے امریکا کی جانب سے شامی کردوں کی حمایت پر احتجاج کیا ہے۔ امریکا شام میں داعش کے مقابلے میں شامی کردوں کی حمایت کررہا ہے جبکہ ترکی اس سے نالاں ہے