کراچی: کراچی میں غلط انجکشن سے ہلاک ہونے والی ننھی بچی نشوا کی موت کے بعد پہلا استعفیٰ سامنے آ گیا ہے۔ تفصیلات کے صدر پرائیویٹ اسپتال ایںڈ کلینک ایسوسی ایشن جنید شاہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔ جنید شاہ نے پریس کانفرنس میں اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ذمہ داران بھی اپنی غلطی تسلیم کر کے مستعفی ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کل ٹی وی چینل پر ایک رپورٹ دیکھی ، اس کو سب نے سراہا لیکن میں نے کچھ زیادہ ہی سراہا ، کچھ لوگوں نے کہا کہ منفی رپورٹنگ کی گئی لیکن میں قطعی طور پر نہیں سمجھتا کہ ٹی وی چینل کی رپورٹ میں منفی اور غلط رپورٹنگ کی گئی۔ رپورٹ میں ایک اچھی چیز کی نشاندہی کی گئی۔ نشاندہی کی گئی کہ جو لوگ سیٹوں پر بیٹھے ہیں وہ اہل ہی نہیں ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ جب ایسے لوگوں کا تقرر کیا جا رہا تھا تب ہیلتھ کمیشن کہاں تھا؟ اہلیت تو سیٹ پر تقرری سے قبل چیک کی جاتی ہے۔
چئیرمین ہیلتھ کئیر کمیشن سے متعلق بھی نجی ٹی وی چینل کی نشاندہی بالکل درست ہے۔ یہ لوگ غلط عہدوں پر بیٹھے ہوئے ہیں کسی کا تجربہ مکمل نہیں ہے تو کسی کی ماسٹرز کی ڈگری مکمل نہیں ہے۔ ہیلتھ کئیر کمیشن کا کام ہے کہ اسپتالوں کو دیکھے۔انہوں نے کہا کہ ٹی وی چینل نے اس معاملے کی نشاندہی کی حالانکہ یہ کام سندھ حکومت کا تھا۔ جنید شاہ نے مزید کہا کہ مجھ میں شرم ہے میں مزید اپنی سیٹ پر نہیں بیٹھ سکتا۔ لہٰذا میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ واضح رہے کہ کراچی میں غلط انجکشن سے متاثر ہونے والی بچی نشوا 22 اپریل کو انتقال کر گئی تھی۔ نشوا کئی روز تک دارلصحت اسپتال میں زیرعلاج رہی جس کے بعد نشوا کو لیاقت نیشنل اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔غلط انجکشن لگنے سے نشوا کا 71 فیصد دماغ مفلوج ہوا تھا اور دماغ میں آکسیجن نہ پہنچنے کے باعث بچی کے ہاتھ پاؤں ٹیڑھے ہوگئے تھے۔ غفلت برتنے کے الزام میں دارالصحت اسپتال انتظامیہ کے خلاف شارع فیصل میں مقدمہ درج کیا گیا ۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں بتایا تھا کہ واقعہ اسپتال انتظامیہ کی غفلت کے سبب پیش آیا تھا۔ نشوا کے والد محمد قیصر نے واضح اعلان کرتے ہوئے کہہ رکھا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو لوگوں کے ساتھ مل کر احتجاج کروں گا اور دھرنا دے دوں گا۔