گورکھپور (کامران غنی) مشہور تنظیم عمر قریشی اکیڈمی (رجسٹرڈ) گورکھپور کے زیر اہتمام وفا گورکھپوری کے مجموعۂ کلام ”کلام وفا” کی رسم اجراانتہائی شان و شوکت سے ہوئی۔ جس میں پٹنہ سے تشریف لائے مہمان خصوصی معروف افسانہ نگار ڈاکٹر قاسم خورشید (صدر شعبہ ایس سی ای آر ٹی، پٹنہ) نے سر زمین گورکھپور کی ادبی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرزمین گورکھپورکی علمی و ادبی خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے وفا گورکھپوری شخصیت اور شاعری پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صدر جمہوریہ سے ایورارڈ یافتہ شاعر وفا صاحب ایک عمدہ شاعر ہی نہیں بلکہ ایک اچھے اور منکسر المزاج انسان بھی ہیں۔ انھوں نے وفا گھورکھپوری کے اشعار کے حوالے سے ان کے فکر و فن پر بھی گفتگو کی۔تنظیم کے صدر مشہور سماجی کارکن و معالج ڈاکٹر عزیز احمد نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ وفا صاحب ایک مخلص اور نیک صفت انسان ہیں۔
ان کی شاعری محبت و اخوت کا پیغام دیتی ہے۔ ان کی شاعری گنگا جمنی تہذیب کی بہترین عکاسی کرتی ہے۔ مہمان اعزازی رن وجئے سنگھ نے وفا گھورکھپوری کی پندرہویں تخلیق کی اشاعت پر انھیں مبارکباد پیش کی اور اردو زبان و ادب بالخصوص اردو شاعری کے حوالے سے اپنے گراں قدر خیالات پیش کئے۔قبل ازیں ناظم جلسہ ڈاکٹر کلیم قیصر نے اپنے افتتاحی کلمات میں وفا گورکھپوری کی شاعری اور عمر قریشی اکیڈمی کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری خورشید عالم قریشی، کنوینر عرشی بستوی اور دیگر معززین نے بھی ”کلام وفا” کے تعلق سے اپنے تاثرات پیش کئے۔
رسم اجرا تقریب کے بعد ایک مخصوص شعری نشست کا اہتمام بھی کیا گیا۔شعری نشست میں پڑھے گئے اشعار کا انتخاب پیش کیا جا رہا ہے:
٭ محبت میرا مشرب میرا مذہب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ دلوں میں زہر میں بوتا نہیں ہوں (قاسم خورشید)
٭اس مکاں میں ایک مکیں تھا عشق تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب یہاں کچھ بھی نہیں تھا عشق تھا (ڈاکٹر کلیم قیصر)
٭میں اپنے شہر میں اب کس سے ملنے جائوں اے تشنہ ۔۔۔۔۔ ۔۔ کوئی دل سے نہیں ملتا، کسے سے دل نہیں ملتا (معراج الدین تشنہ)
٭جیسے ہی میرے عشق پہ آنے لگی بہار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری تلاش میں کئی سادھوں نکل پڑے (وفا گورکھپوری)
٭خود کو قصور وار کیا ہے تو روئیے ۔۔۔۔۔ اک بے وفا سے پیار کیا ہے تو روئیے (پرویز اشرف)
٭ہم نے بھی عاشقی کے ہزاروں جتن کئے ۔۔۔۔۔ موقع نہیں ملا ہے تو سادھوں بنے ہیں ہم (سنیل کمار تنگ)
٭نرم لہجے میں گفتگو کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر محبت کی آرزو کرنا (عاصم رئوف)
٭دل کو دل سے ذرا جوڑئیے۔۔۔۔۔۔ بات نفرت کی اب چھوڑئیے (عنبر بستوی)
٭مری ہر نیکی اپنے نام کر کے۔۔۔۔۔۔۔ قصور اپنا وہ مجھے پر ڈالتا ہے (عرشی بستوی)