اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آٹا اور چینی بحران پر کی جانے والی ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کی باز گشت منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سنی گئی۔ وزیراعظم نے جہاں آٹا اور چینی کے بحران کے ذمہ داروں سے کوئی رعایت نہ برتنے کے عزم کا اظہار کیا وہاں دو وفاقی وزراء مراد سعید اور اسد عمر کے درمیان اقتصادی رابطہ کمیٹی سے چینی کی برآمد کی اجازت دینے کے حوالے سے گرما گرمی ہو گئی۔ تاہم وزیراعظم عمران خان نے دونوں کو خاموش کرا دیا۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ چونکہ چینی کی برآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ اس وقت ہوا جب اسد عمر نے وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور تھے اور ان کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا۔ آج کچھ عناصر وزیراعظم کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ لہذا اس وقت جن لوگوں نے یہ فیصلہ کیا تھا آج ان کو اس کی ذمہ داری بھی قبول کرنی چاہیے تھی۔ جس وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ یہ میرا ذاتی فیصلہ نہیں تھا۔ یہ پوری اقتصادی رابطہ کمیٹی کا متفقہ فیصلہ تھا لہذا اس کی مجھ پر ذمہ داری عائد نہیں کی جا سکتی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے مداخلت کی دونوں وزراء کو اس معاملہ پر مزید بات کرنے سے روک دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آٹا اور چینی کے بحران کے تناظر میں پنجاب میں بھی اہم تبدیلیوں کا اشارہ دیا ہے۔ آٹا اور چینی بحران پر ابتدائی رپورٹ آنے سے جہاں وزیراعظم کو کچھ اقدامات لینے پر مجبور کر دیا۔ وہاں پارٹی کے اندر بھی نئی صف بندی ہونے کا امکان ہے۔ پی ٹی آئی میں جہانگیرترین کو شروع دن سے غیر معمولی حیثیت حاصل رہی ہے۔ اگرچہ کافی دنوں سے یہ بات کہی جا رہی تھی۔ وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان ’’فاصلے‘‘ قائم ہو چکے ہیں یہ اختلافات پہلی بار اس وقت سامنے آئے جب جہانگیر ترین کو اتحادی جماعتوں سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ آٹا اور چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد عمران خا ن اور جہانگیر ترین کے درمیان میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ جہانگیر ترین نے بھی اعتراف کیا ہے۔ عمران خان سے ان کے پہلے جیسے تعلقات نہیں رہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ کھڑا ہوں۔ یہ تعلقات جلد بہتر ہو جائیںگے، بہر حال وہ اس بات پر مصر ہیں کہ یہ رپورٹ سیاسی ہے اور ان کی ذات پر حملہ ہے جس کے پیچھے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان ہیں۔ منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آٹا و چینی بحران پر تحقیقات کرنے والے کمشن کے ارکان کو دھمکیوں کا ذکر آیا تاہم وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو چینی غائب کرنے کی دھمکی دی گئی ہے جب کہ جہانگیر ترین نے کہا کہ ہے وزیراعظم کو کسی نے دھمکی نہیں دی۔