اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ عدلیہ اور نیب کے اقدامات کے باعث آج سرکاری افسر کوئی کام نہیں کرسکتا اور ان کے لئے یہی راستہ بچا ہے کہ کوئی کام اور فیصلہ نہ کیا جائے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جوحکومت مدت پوری کرتی ہے اس کی کارکردگی عوام کے سامنے ہوتی ہے، آج موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری کررہی ہے تو اس میں اپوزیشن لیڈر کا کردار بھی قابل ستائش ہے، اپوزیشن کا مقصد حکومتی کام پر تنقید اور رائے کااظہار کرناہے، خورشیدشاہ نے بطور قائد حزب اختلاف مثالی خدمات انجام دی ہیں، انہوں نے ہمیشہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کو اگے بڑھانے کی بات کی۔ ایوان میں جب ضرورت پڑی تواتفاق رائے نظرآیا، اسی کی وجہ سے جمہوریت اورپارلیمنٹ مضبوط ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج کے حالات 5 سال پہلے کے حالات سے بہت بہتر ہیں، ملک میں آج سیکیورٹی اورامن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہے, کراچی کے حالات آج ویسے ہی ہیں جیسے کسی بڑے شہر کے ہونے چاہیے، آج کراچی میں صرف اسٹریٹ کرائم باقی ہیں، سول عسکری قیادت نے مل کرملک میں امن قائم کیا ۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جو معیشت ہم اگلی حکومت کو دے کر جائیں گے وہ اس سے بہت بہتر ہوگی جو ہمیں ملی تھی، آج پاکستان میں لوگ سرمایہ کاری کررہےہیں، جب ہم آئےتو ملک میں بجلی کابحران تھا لیکن آج ہم نے اس پر قابو پالیا ہے۔ امیدکرتے ہیں کہ اگلی حکومت پانی کے بحران کوبہترانداز میں حل کرے گی۔
خارجہ پالیسی سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی حرف نہیں آنے دیا، ہم نے کشمیر کامسئلہ ہر فورم پر اٹھایا، آج دنیا افغانستان کےمسئلے پر ہمارے موقف کی تائید کرتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صاف و شفاف انتخابات ملک کی اہم ضرورت ہے، 25 جولائی کو عوام انتخابات کے ذریعے آئندہ حکومت کا فیصلہ کریں گے۔ انتخابات میں ایک دن کی بھی تاخیربرداشت نہیں ہوگی۔
قومی مکالمے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جس میں تمام سیاسی جماعتیں شرکت کریں۔ اس مکالمے میں سول فوجی تعلقات، پارلیمنٹ و عدلیہ اور پارلیمنٹ و حکومت کے باہمی تعلقات اور حدود کی وضاحت کیا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں احتساب کے مسائل پیدا ہوچکے ہیں، عدلیہ اور نیب کے اقدامات کے باعث سرکاری مشینری مفلوج ہوگئی، آج عدلیہ اور نیب کی طرف سے جو کچھ ہورہا ہے، اس کے نتیجے میں سرکاری اہلکار کے پاس یہی راستہ بچا ہے کہ کوئی کام اور فیصلہ نہ کرے، جس ملک میں فیصلے نہیں ہوں گے وہ ترقی نہیں کرے گا۔