اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق کرکٹرز کی جانب سے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنے کی مخالفت کے باوجود وزیراعظم عمران خان علاقائی ٹیموں کو فروغ دینے کے بیان پر قائم ہیں۔ وزیراعظم عمران خان ملک میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کرکے ریجنل کرکٹ سسٹم لانے کا اعلان کرچکے ہیں اور ساتھ ہی کرکٹ بورڈ بھی وزیراعظم کی خواہش پر ایسا ہی ماڈل تیار کرنے میں مصروف ہے۔سابق کرکٹرز کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ میں نئے ماڈل کی شدید مخالفت کی جارہی ہے جس میں وزیراعظم عمران خان کے پرانے دوست جاوید میانداد بھی شامل ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں صحافیوں سے ملاقات کی جس میں انہوں نے کئی سوالوں کے جواب دیے۔ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی مخالفت کے باوجود وزیر اعظم عمران خان علاقائی ٹیموں کو فروغ دینے کے بیان پر قائم ہیں اور اپنے پرانے دوست کو بھی جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جاوید میانداد کی اپنی سوچ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ساری دنیا کے اندر علاقائی میچز ہوتے ہیں لیکن پاکستان وہ واحد ملک ہے، جہاں اسپانسر اپنی ٹیم کھلا دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شور مچایا جارہا ہے کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کررہے ہیں، کرکٹ میں بہت پیسہ ہے لیکن سسٹم کرپٹ ہے، سسٹم ٹھیک کر دیں پاکستان کو کوئی نہیں ہراسکتا۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں جاوید میانداد نے کراچی پریس کلب میں دیگر قومی ہیروز جہانگیر خان، سید صلاح الدین اور دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کی تھی اور ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کرنے کی شدید مخالفت کی تھی۔ دوسری جانب جاوید میانداد اور جہانگیر خان سمیت کئی سابق کھلاڑیوں نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ڈپارٹمنٹس کی سطح پر کھیل ختم کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیلوں کے فروغ میں مختلف ڈپارٹمنٹس کا کردار رہا ہے اور جب تک ڈپارٹمنٹ تھے تو پاکستان کئی کھیلوں کا ورلڈ چیمپئن تھا۔ کراچی پریس کلب میں دیگر قومی ہیروز جہانگیر خان، سید صلاح الدین اور دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میاندادنے کہا کہ موجود ہ حالات میں کھلاڑیوں کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی ہے اور میں یقین سے کہتا ہوں کہ اگر پی آئی اے نہ ہوتا تو آج جہانگیر خان ، جہانگیر خان نہ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ آج ہر ایک کو نوکری چاہیے اور کرکٹ اور ہاکی کوئی کھیلنا نہیں چاہتا۔جاوید میانداد نے کہا کہ کیا وزیر اعظم عمران خان نے خود پیسوں کے لیے کاؤنٹی کرکٹ نہیں کھیلی؟ ،سب پیسوں کیلیے کاونٹی کرکٹ کھیلتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل اسپورٹس بند کرکے کھلاڑیوں کو بے روزگار کیاجا رہا ہے، لوگ مجبوراً کرکٹ اور ہاکی کھیلتے ہیں اور آپ مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ نوکریاں ختم ہو رہی ہیں اور ملک قرض میں ڈوبا ہے۔جاوید میانداد نے کہا کہ آپ نے پہلے سے موجود اسپورٹس کے فروغ کے اداروں کو ختم کردیا اور پھر سب اداروں نے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کردی ،اب کرکٹرز کہاں سے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسپورٹس کے فروغ کے لیے متبادل اسٹرکچر بنائے بغیر سسٹم ختم کرنا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ڈپارٹمنٹنل اسپورٹس کی حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کرے اور ہر بڑا ادارہ بیس ،پچیس کھلاڑیوں کو لازمی ملازمت دے۔ اس موقع پر اسکوائش کے لیجنڈ کھلاڑی جہانگیر خان نے کہا کہ وہ چودہ برس کی عمر میں آئے اور اگر آج یہاں بیٹھے ہیں تو اپنے ڈپارٹمنٹ کی وجہ سے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل اسپورٹس کی وجہ سے لوگوں کو مستقل ملازمت ملتی ہے، اب میں سنتاہوں 6 ماہ یا سال کے کنٹریکٹ پر رکھا جاتا ہے۔ جہانگیرخان نے کہا کہ جب نوکری برقرار نہ رہنے کی تلوار کھلاڑیوں پر لٹکتی ہو تو ایسے میں کون کھیل سکتا ہے۔