اسلام آباد (ویب ڈیسک )سینئر صحافی کامران خان نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں وزیراعظم اور ڈی جی آئی ایس آئی کی ملاقات بہت اہمیت کی حامل تھی ،ایک ایسے وقت میں جب پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے وزیراعظم شائد ڈی جی آئی ایس آئی سے پوچھنا چاہتے تھے کہ ان کی
حکومت کے خلاف کچھ ہو رہا ہے یا ان کی پرفارمنس خراب ہے ، نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے پروگرام میں کامران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت 10 سالہ ریکارڈ توڑ مہنگائی ہے، حکومت ٹیکس ٹارگٹس پورے نہیں کرپارہی۔ تقریبا 800 ارب سے 900 ارب کا شارٹ فال ہے ، آئی ایم ایف دباو ڈال رہی ہے کہ منی بجٹ لایا جائے تاکہ ٹیکس ٹارگٹس پورے ہوسکیں، بجلی گیس کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔ حکومت نے ایکسپورٹرز سے کیا اپنا وعدہ توڑدیا ہے۔ وزیراعظم کی آئی ایس آئی چیف سے ملاقات سے متعلق کامران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم دراصل یہ جاننا چاہتے ہیں کہ انکی حکومت کے خلاف کچھ ہورہا ہے یا ان کی حکومت ڈلیور نہیں کررہی ۔حقیقت یہ ہے کہ حکومت ڈلیور نہیں کر رہی ،گورنر پنجاب بھی حکومت کی پرفارمنس پر سوال اٹھا رہے ہیں ،امید ہے یہ ہی بات آئی ایس آئی کے سربراہ نے بھی عمران خان سے کی ہو گی ۔
دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سینئر تجزیہ کار ارشد شریف نے کہا ہے کہ 27 فروری سے متعلق آئی ایس آئی نے حکومت پاکستان کو رپورٹ دی کہ بھارت نے 9 میزائل نصب کر لئے ہیں‘ حکومت نے ایک کے بدلے 3 میزائل مارنے کی ہدایت دی۔ تفصیلات کے مطابق سینئر تجزیہ کار ارشد شریف نے کہا کہ آئی ایس آئی نے حکومت پاکستان کو رپورٹ دی کہ بھارت نے 9 میزائل نصب کر رکھے ہیں جس کے بعد پاکستان حکومت نے ایک میزائل حملے کے بدلے میں 3 میزائل مارنے کا حکم دیا۔ پاکستان نے بھارت پر حملے کے لئے 27 میزائل تیار کر رکھے تھے۔ 27 فروری 2019والے دن جب ISIکے زریعے پاک فوج کو پتہ چلا کہ بھارت نے 9 سٹریٹیجک میزائیل پاکستانی سرحد کے قریب نصب کئے ہیں تو پاک فوج نے فیصلہ کیا کہ 3کے مقابلے میں 9میزائیل مارے جائیں گے۔اسطرح 27میزائیل تیار کر کے بھارت کو آگاہ کر دیا گیا”