کوالالمپور ( ویب ڈیس) ملائیشین وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ میری ابھی حکومت کی خوہش ہے لیکن میں تنہاء اپنی سیاسی پارٹی کے بل بوتے پر حکومت قائم کرنا چاہتا ہوں کسی بھی اتحادی کو اپنے ساتھ ملانا نہیں چاہتا۔ تفصیلات کے مطابق کچھ روز قبل ملائشیا کے وزیر اعظم کے
عہدے سے استعفی دینے والے مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ اگر ان کے پاس پارلیمنٹ کی حمایت ہو تو وہ پوری مدت کے لئے وزیراعظم کی حیثیت سے دوبارہ لوٹیں گے ۔ملائیشیا کے عبوری وزیر اعظم مہاتیر محمد نے ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ ان کی حکومت کی خواہش ہے لیکن کسی سیاسی اتحاد کے بغیر ۔۔ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے اتحاد کے بغیر نئی حکومت بنانا چاہتے ہیں۔مہاتیر محمد نے نے اپنے استعفے کے بعد ملک میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران پر عوام سے معافی بھی مانگی ۔دوسری طرفی ملائیشین رہنما انور ابراہیم کا دعویٰ ہے کہ حکمران اتحاد کی 3 سیاسی جماعتوں نے انہیں اپنا وزیر اعظم نامزد کیا ہے ۔
مداحوں کے لیے یقین کرنا مشکل…!!! عائشہ عمر کی ویڈیو اور تصاویر نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی
واضح رہے کہ مہاتیر محمد نے کچھ عرصہ قبل ایک بلاگ تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جب بھی کوئی نئی سیاسی جماعت برسراقتدار آکر حکومت سنبھال لیتی ہے تو یہ ایک معجزہ ہی ہوگاکہ وہ راتوں رات اپنے تمام منصوبوں اور وعدوں کو عملی جامہ پہنا دے۔انہوں نے مزید لکھا تھا کہ جب دوسر ے بڑے اتحاد پاکتن ہڑپن( بی این) نے حکومت قائم کی، اسے متعدد چینلجوں کا سامنا کرنا پڑا اور کیسے حکومت نے ان چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کےلئے اقدامات کئے۔ عوام کو کسی بھی کام کیلئے رشوت دینے پر مجبور کردیا اور عوام کی اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا۔اتحادی جماعتوں کی مدد سے وزیراعظم بننے والے مہاتیر محمد کو ڈیڑھ سال میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کا انہوں نے اپنے بلاگ میں ذکر بھی کیا۔
پاکستان کے اہم ترین شہر میں گرلز ہاسٹل میں مقیم طالبہ نے اپنے اساتذہ پر شرمناک الزامات عائد کر دیئے
اب مہاتیر محمد بغیر کسی اتحاد کے وزیراعظم بننا چاہتے ہیں کیونکہ پاکتن ہڑپن نامی اتحاد انکی اصلاحات کی راہ میں حائل تھا۔مہاتیر محمد اس سے قبل بھی وزیراعظم رہ چکے ہیں اور انکے وزارت اعظمیٰ کے دور میں ملائیشیا نے بے مثال ترقی کی اور انکی کوششوں سے ملائیشیا ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہونے لگا تھا لیکن اقتدار سے ہٹتے ہی دوبارہ کرپشن، اقرباء پروری کا دور شروع ہوگیا اور سابق وزیراعظم اور کئی وزراء کی کرپشن کے قصے زبان زدعام ہونے لگے۔