لاہور (ویب ڈیسک) سینئر تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران بالکل بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ اختلاف رائے رکھنے والے لوگوں کو پسند نہیں کرتے۔وزیراعظم سے سینئر رہنما پی ٹی آئی جہانگیر ترین اور میڈیا کے حوالے سے گفتگوہوئی۔ اس کے علاوہ سندھ کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی اور بہت کھلے ماحول میں بات چیت ہوئی۔کافی دنوں سے عمران خان کے حوالے سے ایک تاثر دیا جارہا تھا کہ وہ بہت سی باتیں سنتے نہیں اور اگر کوئی اختلاف رائے رکھے تو وہ اس کو پسند نہیں کرتے۔لیکن مجھے اس ملاقات کے دوران ایسا کچھ محسوس نہیں ہوا اور نہ ہی پہلے کبھی ان سے ملاقات کے دوران اثر محسوس ہوا۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے مزید کہا کے وزیراعظم نے مجھ سے ملاقات کے دوران مختلف لوگوں کے بارے میں رائے بھی لی،میری ان سےملاقات اس وقت ہوئی جب عدالت سے سخت ریمارکس آ رہے تھے۔ لگتا ہے کہ وہ اپنی موجودہ ٹیم سے بھی خوش نہیں ہیں۔کورونا وائرس کے حوالے سے عمران خان ذہن بلکل کلئیر ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کر نے کا عندیہ دیدیا ۔پیر کوسپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کورونا سے متعلق حکومتی اقدامات پر از خود نوٹس کی سماعت کی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان نے حکومت کی کارکردگی پر شدید اظہار برہمی کیا۔جسٹس گلزار احمد رنے ریمارکس دیے کہ آپ نے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا، وزراء اور مشیروں کی فوج در فوج ہے، مگر کام کچھ نہیں، مشیروں کو وفاقی وزراء کا درجہ دے دیا، مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا۔اس پر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ سر آپ ایسی بات نا کریں، چیف جسٹس نے جواباً کہا کہ میں نے مبینہ طور پر ان کو کرپٹ کہا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس وقت ظفر مرزا کیا ہے اور اس کی کیا صلاحیت ہی ہم نے حکم دیا تھا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے، پوری دنیا میں پارلیمنٹ کام کررہی ہیں، عدالت کے سابقہ حکم میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب نہیں آئے اور ظفر مرزا نے عدالتی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔