لاہور(ویب ڈیسک) سینئر تجزیہ کار ایاز میرنے کہا ہے کہ پہلی بار اسٹیبلشمنٹ اور منتخب حکومت ایک پیج پرہیں۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ا نہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 33 سالوں میں پہلی بار اسٹیبلشمنٹ اور منتخب حکومت ایک ہی جگہ اور ایک ہی طرف منہ کرکے کھڑے ہیں،
جونیجو وزیراعظم سے لیکر آج تک اسٹیبلشمنٹ اور منتخب حکومت میں ہم آہنگی نہیں رہی، بلکہ ہمیشہ معاملات خراب رہے ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں جا رہے ہیں، اس میں سختی اور نرمی کتنی ہے؟ اب آئی ایم ایف کے ساتھ شرائط پر اسد عمر کی بات بھی ہورہی ہے۔اسد عمر جب کہتے ہیں کہ ہمارا مالی بحران ختم ہوگیا ہے تو صرف چین یا یواے ای یا پھر سعودی عرب سے ملنے والی امداد کا نہیں کہتے بلکہ آئی ایم ایف کا قرض بھی شامل کرکے کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہمیت اس بات کی ہے متحدہ عرب امارات میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ آرمی چیف بھی دورے پر گئے ہوئے ہیں۔ تاہم اب ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ہمیں متحدہ عرب امارات سے کیا ملتا ہے؟ یہ باتیں کل رات تک پتہ چلیں گی کہ ہمیں کتنے پیسے ملنے ہیں یا نہیں ملنے ہیں؟ یہ بعد کی باتیں ہیں۔ آرمی چیف دورے پر گئے ہیں۔یہ بات اس چیز کی نشاندہی کرتی ہے کہ پچھلے 33 سالوں میں پہلی بار اسٹیبلشمنٹ اور منتخب حکومت ایک ہی جگہ اور ایک ہی طرف منہ کرکے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے دسمبر1985ء میں جونیجو وزیراعظم بنائے گئے تھے تب سے لیکر آج تک اسٹیبلشمنٹ اور منتخب حکومت میں ہم آہنگی نہیں رہی۔ بلکہ ہمیشہ معاملات خراب رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہماری پالیسی جو ہے اس کے تناظر میں توقع ہے ۔ تاہم سعودی عرب اور یواے ای کے ساتھ ہم کھڑے ہیں۔