اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار اور وزیراعظم عمران خان کے دیامیر/بھاشا ڈیم کے بارے میں جو بیانات قوم کے سامنے آئے ہیں ان سے یہ تاثر جنم دے رہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ثاقب نثار کے دو روز قبل دیا
میر/بھاشا ڈیم کے متعلق جو یہ بیان دیا تھا کہ چیف جسٹس کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی وہ دیامیر/بھاشا ڈیم کا پہرہ دیں گے چاہے اس کے لئے ان کو ڈیم پر جھونپڑی بنا کر ہی کیوں نہ رہنا پڑے۔ جب کہ پیر10ستمبر کو وزیراعظم عمران خان نے یہ کہہ دیا ہے ’’میں دیامیربھاشا ڈیم کی نگرانی کرسکتاہوں‘‘ دونوں قومی شخصیات کے ان بیانات میں تضاد کا عنصر محسوس ہوا ہےکیونکہ بھاشا/دیا میر ڈیم کی تعمیرکی نگرانی ایک ہی شخصیت کرے گی یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پیر کی شام چار بجے سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کے چیمبرجاکر ان سے ملاقات کی اور ایک ارب65لاکھ روپے کا آرمی کے سپاہی سے جرنیل تک کے تمام رینکس کی طرف سے دیا میر/بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے گرانقدر حصہ ڈالا یہ چیک سپریم کورٹ کے دیامیربھاشا اور مہمند ڈیم کے اسٹیٹ بنک آف پاکستان میں موجود بنک اکائونٹس میں جمع کرانے کے لئے دیا گیا جب کہ وزیراعظم عمران خان نےگزشتہ ہفتے کے اختتام میں قوم کے نام اپنے پیغام میں جہاں اوورسیز پاکستانیوں کو ایک ہزار ڈالر فی کس کے حساب سے ڈیم فنڈ میں بھجوانے کی اپیل کی تھی وہاں انہوں نے فنڈ کانام سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی بجائے پی ایم چیف جسٹس ڈیم اکائونٹ کا ذکر کیا تھا جب کہ آج پاکستان آرمی نے ایک ارب65لاکھ روپے سے زیادہ کا عطیہ چیف جسٹس کے ڈیم فنڈ اکائونٹ کے لیے جمع کرایاہے۔