لاہور;ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔چاروں صوبوں کے اب تک کے نتائج کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف اور سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی حکومت بنانے کی پوشین میں آگئی ہے لیکن پنجاب اسمبلی اور بلوچستان میں
صورتحال یکسر مختلف ہے۔ پنجاب اسمبلی :پنجاب اسمبلی میں مجموعی نشستیں 371 ہیں جن میں سے 66 خواتین اور 8 غیر مسلموں کے لیے مختص ہیں، اس حساب سے سادہ اکثریت 186 بنتی ہے۔پنجاب اسمبلی کی 297 نشستوں پر براہ راست انتخابات ہوتے ہیں اور سادہ اکثریت کے لیے 149 یا 150 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے 180 سے زائد حلقوں کے مکمل نتائج کے مطابق 90 حلقوں میں کامیابی حاصل کرلی ہے جب کہ سابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) 84 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 12 راولپنڈی میں پاکستان کے تحریک انصاف واثق قیوم عباسی نے چوہدری نثار کو شکست دی ہے جب کہ پی ٹی آئی کے رہنما فیاض الحسن چوہان پی پی 17 سے کامیاب ہوئے ہیں۔پی پی 148 لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے مجتبی شجاع الرحمان 69031 ووٹ لے کر فاتح قرار پائے ہیں جب کہ پی پی 150 سے بھی مسلم لیگ (ن) کے بلال یسین بھی کامیاب ہوئے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو قومی اسمبلی کی نشست 131 لاہور سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ہاتھوں شکست ہوئی ہے لیکن وہ صوبائی اسمبلی نشست پی پی 168 لاہور سے کامیاب قرار پائے ہیں۔
لاہور کے نتائج کا اعلان :ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر عابد حسین قریشی نے لاہور کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے نتائج کا اعلان کیا۔ ڈی آر او کے مطابق لاہور میں پنجاب اسمبلی کی 30 نشستوں میں سے 22 نشستیں (ن) لیگ نے جیت لی ہیں۔اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔خیبر پختونخوا اسمبلی :خیبر پختونخوا اسمبلی کی مجموعی نشستوں کی تعداد 124 ہے جن میں سے 99 نشستوں پر امیدوار براہ راست منتخب ہوتے ہیں، اس طرح سادہ اکثریت بنانے کے لیے 50 یا 51 امیدوار درکار ہوتے ہیں۔کے پی کے اسمبلی کے 78 حلقوں کے مکمل نتائج کے مطابق 58 نشتوں پر کامیاب ہوچکی ہے اور صوبے میں دوسری بار اکیلے حکومت بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں اسد قیصر، مشتاق احمد غنی، شیرام خان، محمد عاطف، پرویز خٹک، علی امین خان گنڈا پور اور شاہ فرمان نے اپنی اپنی نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے جب کہ ایم ایم اے کے عنایت اللہ اور اکرم خان درانی بھی جیت چکے ہیں۔سندھ اسمبلی :سندھ اسمبلی کی 130 جنرل نشستوں پر حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت 66 ہے اور اب تک 49 حلقوں کے مکمل نتائج آئے ہیں
جس کے مطابق 37 حلقوں میں پی پی پی امیدوار کامیاب ہوچکے ہیں۔جگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو اور پاکستان تحریک انصاف کو 6، 6 حلقوں میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ سابق وزرائے اعلی سندھ سید قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔ حیدرآباد کے حلقے 62 میں پیپلزپارٹی کے جام خان شورو نے گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے ایاز لطیف پلیجو کو شکست دے دی ہے۔پی ایس 96 کورنگی کراچی کے مکمل غیرحتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے غلام جیلانی 19863 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ہیں جب کہ تحریک لبیک پاکستان کے محمد ابوبکر 18962 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی ایس 97 کے مکمل 72 پولنگ اسٹیشنز کا غیرسرکاری غیرحتمی نتیجے میں تحریک انصاف کے راجہ اظہر خان 10473 ووٹ لیکر کامیاب جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کے وقار حسین شاہ 9395 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی ایس 125 کراچی سینٹرل 3 سے پی ٹی آئی کے امیدوار سید محمد عباس 30687 ووٹ سے لیکر کامیاب ہوئے جب کہ ایم کیو ایم کے عبد الحسیب نے 26818 ووٹ حاصل کیے ہیں۔ اب تک کے نتائج کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی صوبے میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔بلوچستان اسمبلی :بلوچستان اسمبلی کی 65 نشستوں پر حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت 33 یا 34 ہے جب کہ صوبے میں جنرل نشستوں کی تعداد 51 ہے جس میں سادہ اکثریت 26 یا 27 بنتی ہے۔صوبے کی 36 نشستوں کے مکمل غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج سامنے آئے ہیں جس کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی اور متحدہ مجلس عمل 8، 8 نشستوں پر کامیابی حاصل کرچکی ہے۔پی ٹی آئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی 4، 4 نشتیں لینے میں کامیاب ہوئی ہیں۔سابق صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کو جمہوری وطن پارٹی کے گہرام بگٹی نے اپ سیٹ شکست دے دی ہے۔ گہرام بگٹی نے 24350 ووٹ حاصل کیے کیوں کہ سرفراز بگٹی 15161 ووٹ حاصل کرسکے۔جب کہ اس ساری صورت میں کہا جا سکتا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں حکومت بنانے کے لیے انتہائی دلچسپ صورت حال دیکھنے میں آئے گی۔