اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان آج رات قوم سے خطاب کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے آج رات قوم سے خطاب کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان سوا نو بجے قوم سے خطاب کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نئے مالی سال کے بجٹ پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔ جبکہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر بھی قوم سے بات کریں گے۔خیال رہے کہ وفاقی بجٹ 2019-20 قومی اسمبلی میں 70کھرب 22 ارب روپے بجٹ پیش کر دیا گیا ہے، بجٹ وزیر مملکت حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں پیش کیا، بجٹ میں قومی ترقیاتی پروگرام کیلئے 1800 ارب اور غیرترقیاتی اخراجات 6192ارب رکھے گئے۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے میں کہا کہ ملکی قرضے اور ادائیگیاں 31ہزار ارب ہوگئے تھے، زرمبادلہ ذخائر 18 ارب سے گرتے 10 فیصد رہ گئے۔ مالیاتی خسارہ 2200 ارب تک پہنچ گیا، تجارتی خسارہ 32ارب ڈالرتک پہنچ گیا۔ تجارتی خسارے میں 4ارب ڈالر کی کمی لائے۔ برآمدات میں کوئی پچھلے پانچ سالوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ بجلی کا گردشی قرضہ 1200ارب تک پہنچ گیا تھا۔ سرکاری اداروں کی کارکردگی میں 1300ارب کا خسارہ تھا۔ روپے کی قدرمستحکم رکھنے کیلئے اربوں روپے جھونک دیے گئے۔ایسا زیادہ دیر نہیں چل سکتا تھا، یوں 2017ء میں روپیہ گرنا شروع ہوا، اور ترقی کا زور ٹوٹ گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں برآمدات میں اضافہ ہوا،اور امپورٹ میں 4ارب ڈالر کمی آئی۔بیرون ملک سے آنیوالے پیسے میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ چین ،سعودی عرب اور یواے ای سے 9.2ارب ڈالر کی امداد ملی، چین سے 313 اشیاء پر ڈیوٹی تجارت ہوگی، میں دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔بجٹ کی تیاری میں بیرونی خسارے میں کمی، امپورٹ میں کمی اور برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا۔ٹیکس ہدف کویقینی بنائیں گے، ایف بی آر کو550 ارب کا ہدف دیا ہے۔بہت سے لوگ ٹیکس نہیں دیتے،لیکن اب نئے پاکستان میں ایسا نہیں ہوگا۔ مہنگائی کی شرح 7 فیصد تک رکھی گئی ہے۔
200 بجلی صارفین کو لاگت سے کم بجلی فراہم کی جائے گی، ارب کی سبسڈی رکھی جائے گی۔غربت کے خاتمے کیلئے وزارت بنائی گئی ہے۔احساس پروگرا م سے ان کی مدد کی جائیگی۔ 80ہزار مستحق لوگوں کو بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔معذوروں کو آلات فراہم کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سول اور عسکری بجٹ میں کفایت شعاری کے ذریعے کمی کی گئی۔سول اور عسکری قیادت نے مثالی اعلان کیا۔ عسکری بجٹ میں اضافہ نہ کرنے پر آرمی چیف اور وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سول بجٹ 437ارب اور عسکری بجٹ 1150ارب تک مستحکم رکھا جائے گا۔ زراعت کیلئے 12 ارب رکھے گئے ہیں،بلوچستان کیلئے ترقیاتی بجٹ 10.4ارب رکھے ہیں۔ کراچی کیلئے 45.5 ارب فراہم کیے جا رہے ہیں۔ بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لیا جائے گا۔ حماد اظہر نے کہا کہ قومی ترقیاتی پروگرام کیلئے 1800 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔اور غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم 6192 ارب 90 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔ زراعت کیلئے 12ارب رکھے گئے ہیں، آبی وسائل کیلئے 70 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ بلوچستان کیلئے ترقیاتی بجٹ 10.4ارب رکھے ہیں۔ کراچی کیلئے 45.5ارب فراہم کیے جا رہے ہیں۔ بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لیا جائے گا۔ سود کی ادائیگیوں کے لیے 2891 ارب 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ پنشن کی مد میں اخراجات کا تخمینہ 421ارب روپے رکھا گیا ہے۔ گریڈ ایک سے 16ملازمین کی تنخواہیں 10فیصد اور گریڈ 17سے 20 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 5فیصد جبکہ گریڈ 21سے 22کے ملازمین کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے رضاکارانہ اپنی تنخواہوں میں 10کمی کا فیصلہ کیا ہے۔