اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی سلمان غنی نے کہاہے کہ موجودہ صورتحال پیدا ہونے کی ذمہ دارحکومتی ٹیم ہے ، ہمار ے وفاقی وزیر قانون اپنے دوموکلوں کو غدار قراردلواچکے ہیں، عمران خان نے سنگین غداری کیس کیلئے رائے عامہ بنائی تھی کہ ہم اقتدارمیں آکر اس کیس کوچلائیں گے۔دنیا نیوز کے پروگرام ”تھنک ٹینک“میں
بارات تاخیر سے آنے کی سزا ۔۔۔۔۔۔ دلہن نے حیران کن فیصلہ کر لیا
گفتگوکرتے ہوئے سلمان غنی نے کہا کہ دسمبر 2007کو ایمرجنسی لگی ہے ، آئین ٹوٹا ہے اور ججز اندر گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جج صاحب نے جو کچھ کیاہے ، یہ دود ھ میں مینگنیاں ڈالنے والی بات ہے ،نہ اسلام اس کی اجازت دیتا ہے اورنہ آئین میں اس کی اجازت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس تاریخی فیصلے پر ایک پیرے میں جس طرح اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے ، یہ معاملہ آگے چلے گااورسپریم کورٹ اس کوختم کردے گی۔سلمان غنی کاکہناتھا کہ موجودہ صورتحال پیدا ہونے کی ذمہ دارحکومتی ٹیم ہے ، ہمار ے وفاقی وزیر قانون اپنے دوموکلوں کو غدار قراردلواچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سنگین غداری کیس کیلئے رائے عامہ بنائی تھی کہ ہم اقتدارمیں آکر اس کیس کوچلائیں گے، ہم اس کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ فوج پر کوئی حرف آئے ، اس وقت ہمارادشمن منہ کھول کر کھڑا ہے اوردوسری طرف ہمارا انصاف کاادارہ ہے ، چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کوخراج تحسین پیش کیا جاناچاہئے کہ ان کی جانب سے انصاف کی رفتار کوتیز کیاگیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وزیراعظم عمران خان کو ریاستی اداروں کی عزت و تکریم برقرار رکھنے کیلئے کوئی کردار ادا کرناچاہئے ۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق آئینی ماہر رشیداے رضوی نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس پرلارجربنچ کافیصلہ آنے کے بعد معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جائےگا اور پھر نئے چیف جسٹس گلزار احمدکااصل امتحان شروع ہوگا ۔دنیانیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے رشیداے رضوی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس روک دیا تھا اوراس پر عمل نہیں کیا تھا ، اب اس کیس کولارجربنچ سن رہاہے اورجب یہ بنچ فیصلہ کرد ے گاتو معاملہ جوڈیشل کونسل میں جائے گا اورنئے چیف جسٹس گلزار احمد کا امتحان شروع ہوگا ۔کراچی کی صفائی کے حوالے سے رشید اے رضوی کا کہنا تھاکہ ایک وکیل کی حیثیت سے میرا جسٹس گلزار کو مشورہ ہوگا کہ وہ کراچی کی صفائی کے معاملے پرآرڈرپاس کرنے کی بجائے اس کیلئے ایک الگ بنچ بنائیں تاکہ منظم انداز میں اس کام کی نگرانی کی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پہلے کی طرح وہ آرڈر پاس کرکے چلے جائیں گے تو پھریہ وہی بیورو کریسی ہے اوروہی افسران ہیں ، آرڈر ز ہوا میں ہی رہ جاتے ہیں اور معاملہ لٹکا رہے گا ۔