وزیراعظم عمران خان نے 2008 تا 2018 تک لیے جانے والے قرض کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمیشن کی رپورٹ طلب کرلی اور معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) ذرائع کے مطابق قرضہ کمیشن نے 2008 تا 2018 تک لیے گئے 2400 ارب روپے کے قرضے کے حوالے سے رپورٹ تیار کرلی ہے جن میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ میں21 اداروں سے وابستہ 250 افراد کے کردار کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں ترقیاتی منصوبوں میں اختیارات کا غلط استعمال اور کِک بیکس کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے مطابق مختلف ترقیاتی منصوبوں سے رقم نجی اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی، قرضہ انکوائری کمیشن نے 420 غیرملکی قرضوں کے مکمل ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جن میں اورنج لائن ٹرین، بی آر ٹی پشاور، کول پاور پلانٹس، نیلم جہلم منصوبے کی انکوائری شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق اب وزیراعظم عمران خان نے قرضہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ طلب کرلی ہے اور اپنے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاداکبر کو رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔