وزیراعظم نوازشریف کی پاناما کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیشی پر تحریک انصاف کے رہنما جہاں میڈیا پر سرگرم ہیں وہیں پی ٹی آئی چیرمین عمران خان بھی سوشل میڈیا پر کافی متحرک نظر آئے۔
وزیراعظم نوازشریف پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے آج پیش ہوئے جب کہ اس سے قبل ان کے صاحبزادے حسین نواز اور حسن نواز بھی ایک سے زائد بار اسی ٹیم کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم کی پیشی پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے برعکس تحریک انصاف سیاسی میدان میں زیادہ سرگرم دکھائی دی جہاں اس کے دیگر رہنماوں نے میڈیا کے سامنے گھن گھرج کی وہیں پارٹی چیرمین عمران خان بھی پیچھے نہ رہے۔
وزیراعظم کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی سے چند روز قبل ہی عمران خان نے ٹوئٹس کیں جن میں انہوں نے اپنے خدشات کا بھی کھل کر اظہار کیا۔ عمران خان نے اپنی ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم کی پیشی پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’پہلی بار موجودہ وزیراعظم قانون کے دائرے میں آئے اور جے آئی ٹی نے وزیراعظم کو طلب کیا‘۔ ایک اور ٹوئٹ میں چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب تک تحقیقات جاری ہیں وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہیے کیونکہ ادارے ان کے ماتحت ہیں اور جے آئی ٹی کے نمائندے بھی اداروں کا حصہ ہیں۔ عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم کی اس وقت کی ویڈیو پوسٹ کی جب ان کی جماعت حزب اختلاف میں تھی۔ انہوں نے اس ویڈیو کے ذریعے وزیراعظم نوازشریف کو ان کی جانب سے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے استعفے کا مطالبہ یاد دلایا۔ چیرمین تحریک انصاف نے ایک ٹوئٹ میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات آرہی ہیں کہ مسلم لیگ (ن) نے ایک بار پھر اپنے ’گلووں‘ کو وزیراعظم کی پیشی کے موقع پر طاقت دکھانے کے لیے تیار کرلیا ہے لیکن ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔
چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بلاآخر ایک طاقتور شخص قانون کے دائرے میں آگیا ہے اور ہم جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ قوم آپ کے پیچھے کھڑی ہے۔ عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں مسلم لیگ (ن) پر تنقید کی اور کہا کہ ہم مسلم لیگ کے گلوؤں کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اپنے لیڈر کو قانون سے بچائیں جب کہ موٹو گینگ پہلے ہی جے آئی ٹی پر حملے کررہا ہے اور انہیں دھمکا رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک ٹوئٹ میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ سے پتا چلا کہ حکومتی ادارے کس طرح مل کر انصاف میں رکاوٹ ڈال کر وزیراعظم کی کرپشن بچارہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہی وجہ ہے کہ میں نے جے آئی ٹی کی تشکیل پر وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ عمران خان نے اپنی ٹوئٹس میں عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کا بھی حوالہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب دھاندلی کے لیے جوڈیشل کمیشن بنا تب بھی ہم نے اسی طرح دیکھا کہ الیکشن کمیشن کس طرح مسلم لیگ (ن) کو بچانے کے لیے دستاویزات میں جعل سازی کررہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اس انداز میں کسی صورت غیر جانبدار تحقیقات نہیں ہوسکیتں۔