سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا ہےکہ وزیراعظم نیا وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی پارٹی میں سے ہی لگائیں گے، سینئر تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب سے تعلقا ت متوازن رکھنا پاکستان کی بڑی ذمہ داری ہے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن بنچوں سے کیوں نکالا کے الفاظ کی گونج سنائی دیتی رہی۔
سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ عمران خان نے جس دن فیصلہ کرلیا عثمان بزدار کو ہٹادیں گے، چوہدری نثار کے وزیراعلیٰ پنجا ب بننے کی افواہ صدارتی نظام کے شوشہ جیسی ہی ہے، چو ہدری پرویز الٰہی کا مسئلہ مونس الٰہی کو وزیر بنانے کا ہے تو وہ حل ہوجائے گا، عثمان بزدار آج کل بڑی بھاگ دوڑ کررہے ہیں، وہ احسن جمیل گجر کے پاس بھی گئے اور بلاواسطہ بنی گالہ میں بھی رابطے کررہے ہیں، پنجاب جیسے بڑے صوبے کا عثمان بزدار جیسا وزیراعلیٰ ہونا حیرتناک ہے جس کی ہر بات سے ذہنی پسماندگی جھلکتی ہے، عثمان بزدار تمام تر دعوؤں کے باوجود زیادہ لمبے عرصہ نہیں چلیں گے، عمران خان کو گڈکوپ بیڈ کوپ کھیلنے کا مشورہ دیا گیا لیکن یہ سلسلہ نہیں چلے گا، تحریک انصاف کے اصل لوگ اسد عمر کے جانے کے بعد حقیقی تبد یلیو ں پر زور دے رہے ہیں، ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ عثمان بزرد ار جلد یا بدیر تبدیل ضرور ہوں گے، وزیراعظم نیا وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی پارٹی میں سے ہی لگائیں گے، چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کی بڑی کوشش کی گئی مگر عمران خان نے انکار کردیا کہ پنجاب میں ہمارا بندہ ہی ہوگا، فردوس عاشق اعوان باقاعدہ وزارت اطلاعات چلاتی نظر نہیں آرہی ہیں۔سینئر تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان حیران کن قسم کے انکشافات ایران کی سرزمین پر کررہے ہیں
عمران خان کے بیان کو مثبت اور منفی دونوں انداز سے دیکھا جاسکتا ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان انڈراسٹینڈنگ ہوگئی ہے تو ایران کے تحفظات کو بھی تسلیم کیا جانا چاہئے ، ضروری ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کو یقین دہانی کروائیں لیکن ایران کی طرف سے آج کوئی بیان سامنے نہیں آیا، ایران نے ستر سال خصوصاً پچھلے چند برسوں میں ہندوستان کا ساتھ دینے ،پاکستان اور سی پیک کیخلاف کام کرنے والے گروہوں کا ساتھ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ، ایران ہندوستان دوستی میں اتنا دیوانہ ہے کہ پاکستان کے تزویراتی تحفظات کو رد کرسکتا ہے تو پھر وزیراعظم پاکستان کو ایران میں ایسی بات کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ امریکا کی ایران پر پابندیوں کے تناظر میں پاکستان کو ایران کے ساتھ مشترکہ بارڈر فورس قائم کرتے ہوئے احتیاط سے کام لینا ہوگا، ایران اور سعودی عرب سے تعلقات متوازن رکھنا پاکستان کی بڑی ذمہ داری ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن بنچوں سے کیوں نکالا کے الفاظ کی گونج سنائی دیتی رہی، بلاول بھٹو تقریر کرتے رہے اپوزیشن کی بنچیں بجتی رہیں، حکومتی اراکین ناراض ہوتے رہے اور اس شورشرابے نے قومی اسمبلی کا ماحول گرم رکھا، بلاول بھٹو پچھلے کچھ دنوں سے صرف حکومت کو ہی مشکل وقت نہیں دے رہے بلکہ اپوزیشن جماعت ن لیگ پر بھی حاوی نظر آرہے ہیں، اپوز یشن جماعتوں میں سب سے واضح کردار ادا کرتے نظر آر ہے ہیں، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے کچھ وزراء سے قلمدان واپس لینے اور ان کی جگہ پیپلز پارٹی کے سابقہ وزراء کو سونپنے پر حکومت پر کڑی تنقید کی اور کئی سوالات اٹھائے، وزیراعظم عمران خان کیلئے بلاول بھٹو نے سلیکٹڈ وزیراعظم کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ وزیروں کو نکالنے سے سلیکٹڈ وزیر اعظم کی نااہلی نہیں چھپے گی، وزیراعظم کو سلیکٹڈ کہنے پر حکومتی بنچوں نے شور مچایا اور احتجاج کیا لیکن بلاول اپنی بات کہتے چلے گئے اور پیپلز پارٹی کے اراکین ان کی ہر بات پر ڈیسک بجاتے رہے، بلاول بھٹو قومی اسمبلی میں وزراء کے نام گنواتے رہے اور وزیراعظم کو سلیکٹڈ وزیراعظم کے طعنہ دیتے رہے اور نالائق کہتے رہے، بلاول بھٹو نے کہا کہ کابینہ میں وزراء کو ایک آنکھ سے دیکھیں تو مشرف کی کابینہ ہے تو دوسری آنکھ سے دیکھیں تو پیپلز پارٹی کے وزیر نظر آتے ہیں، بلاول جارحانہ تنقید کرتے رہے اور خود بھی مسکراتے رہے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں شامل رہنما ماضی میں وزیرخزانہ حفیظ شیخ کی پالیسی اور کارکردگی پر تنقید کرتے رہے ہیں، یہ تنقید اس وقت کی جاتی تھی جب حفیظ شیخ پیپلز پارٹی کی حکومت میں وزیرخزانہ تھے، تحریک انصاف کے اتحادی شیخ رشید تک حفیظ شیخ پر تنقید کرتے رہے، شیریں مزاری نے 2012ء اور 2013ء میں حفیظ شیخ کے خلاف کئی ٹوئٹس کیے تھے،ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت امریکا کے پسندیدہ حفیظ شیخ کیلئے سب کچھ کرگزرنا چاہتی ہے، جنوری2013ء میں ایک ٹوئٹ میں شیری مزاری نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی تمام درخواست مسترد کردی لیکن امریکا کے کٹھ پتلی حفیظ شیخ کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے بات چیت مفید رہی، ہمارے ڈاکٹر شیخ بے شرمی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں۔