اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر اعظم کے ترجمان ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ ویڈیو سامنے آ جانے کے بعد میرے خیال میں جج کو کیس سے الگ کرلینا چاہئے ۔اے آر وائی نیوزکے پروگرام ”پاور پلے“میں گفتگو کرتے ہوئے ندیم افضل چن نے کہاہے ن لیگ پرانی ٹیپ ماسٹر ہے ، ویڈیو دو پارٹیوں کا معاملہ ہے ، اس میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو سامنے آجانے کے بعد میرے خیال میں جج کو کیس سے الگ کرلینا چاہئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تحریک انصاف کے وزیر بھی جیلوں میں ہیں ، علیم خان تین ماہ جیل میں رہ کر آئے ہیں اور سبطین خان بھی جیل میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس نے جتنا کھایا اور جتنا انجوائے کیا ، اس کا اتنا ہی احتساب ہورہا ہے ۔ دوسری جانب خبر کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ احتساب عدالت کے جج سے متعلق ’’ن لیگ اور مریم لیگ ‘‘کے رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس آئین کے آرٹیکل 63 کی صریح خلاف ورزی ہے، عدلیہ کی دیانتداری کو داغدار کرنے اور عدلیہ کو بطور ادارہ بدنام کرنے پر پریس کانفرنس میں شریک شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، احسن اقبال نااہل ہو سکتے ہیں، آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت مسلح افواج اور عدلیہ کو بدنام کرنا یا تضحیک کرنا جرم ہے۔پاکستان عوامی نتحریک کے مشاورتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خرم نواز گنڈا پور کا کہنا تھا کہ جن فیصلوں اور سزاؤں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی ان کے حوالے سے عدالتوں میں شریف خاندان کی اپیلیں زیر سماعت ہیں، اگران الزامات کے حوالے سے شریف خاندان قانونی ریلیف کے خواہشمند ہوتے تو متعلقہ قانونی فورم پر بات کرتے،متعلقہ قانونی فورم کی بجائے سرعام الزام تراشی بدنیتی کی بنا پر کی گئی اور عدلیہ کو بدنام کرنے کی مہم چلا کر ملک میں دنگا فساد کرانے کی کوشش کی گئی، اس پر کڑی گرفت ہونی چاہیے، سزاؤں سے بچنے کیلئے عدلیہ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی۔