اسلام آباد( ویب ڈیسک) متحدہ عرب امارات کی شہزادی ہند آل قاسمی کا کہنا ہے کہ جو کچھ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف کہا گیا اس سے مجھے شدید تکلیف ہوئی، میں ہندوستانیوں کے ساتھ بڑی ہوئی ہوں میں نے ان کو قریب سے دیکھا ہے یہ لوگ بہت سادہ اورامن پسند ہیں مگر اب اس ملک کی نمائندگی کرنے والےچند افراد نفرت کا پرچار کررہے ہیں جو بالکل بھی قابل ِ برداشت نہیں ہوگا۔ایک ویب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شارجہ کی شہزادی کا کہنا تھا کہ معذرت کے ساتھ میں تبلیغی جماعت یا بھارتی سیاست کے بارے میں کچھ نہیں جانتی مگر اس شخص نے میرے مذہب ، میرے رسول میری روایات کے خلاف بات کی تو میں چپ نہیں رہ سکی، یہاں متحدہ عرب امارات میں مسلمان، ہندو ، کرسچن ، سکھ اور دیگر بہت سے مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں یہاں سب کو امن و رواداری کے ساتھ رہنے کی روایت قائم کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے ہم نفرت کو امارات میں بالکل پنپنے نہیں دیں گے، نفرت آمیز تقاریر اور گفتگو بھی امارات میں ممنوع ہے۔اس بھارتی شخص کی تنقید سے مجھے حیرانی ہوئی، ہمارے ملک میں عرصے سے ہندوستانی رہتے آرہے ہیں یہ لوگ ایسے نہیں ہیں جیسا یہ شخص ہے اس نے ہمارے دین کی تضحیک کی ہے جو برداشت نہیں کی جاسکتی میں نے جواب دینا ضروری اس لیے سمجھا کہ صرف شائد اس کا کوئی فائدہ ہو،میں بھارت کے اندر کے معاملات پر بات کرنے کا حق نہیں رکھتی لیکن دنیا بھر میں جو اسلام و فوبیا پھیل رہا ہے اس کے خلاف بات کرنا ضروری ہے اور یہ صرف اسلام کیلئے نہیں یہ تمام مذاہب کیلئے ہے ۔ہر انسان کے مذہبی جذبات ہیں کسی کو بھی حق نہیں ہے کہ وہ اس کو مجروح کرے، بھارت کے گاندھی بھی یہی سکھاتے تھے میری زندگی اور نظریات پر گاندھی کا کافی گہرا اثر ہے، ہندوستانیوں کا عرب ممالک کے ساتھ ایک قریبی رشتہ ہے میں ہندوستان اور اس کے لوگوں کو قریب سے جانتی ہوں لیکن اس شخص نے جس طرح میرے دین کی تضحیک کی اور کہا کہ امارات کی ترقی بھارت کے لوگوں کی مرہون منت ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اس ملک کو گالی دیں، ہم سب ملکوں سے آئے لوگوں کے ساتھ امن و سلامتی کے ساتھ رہتے ہیں، لیکن ہم نفرت آمیز رویوں کو پنپنے نہیں دے سکتے۔شارجہ کی شہزادی کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں رہنے والے تمام بھارتی محفو ظ ہیں، ہم صرف نفرت آمیز رویوں کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں، کیونکہ یہ رویے آگے چل کر قتل عام کی طرف بڑھنے لگتے ہیں، پہلے آپ کسی کے خلاف نفرت کا اظہار اپنی زبان سے کرتے ہیں تو آپ کسی دن نفرت کی وجہ سے کسی شخص پر ہاتھ بھی اٹھا سکتے ہیں، ہم مسلمان ہیں ہمارے ملک میں رہتے ہوئے غیر مسلموں کو ہمارے جذبات کا خیال رکھنا ہوگا جیسا کہ ہم غیر مسلموں کے مذہبی عقائد کا خیال رکھتے ہیںیہاں کسی کرسچن، ہندو کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں برتا جاتا اور نہ ہی کسی اور ملک سے آئے مسلمان کو غلط نوازا جاتا ہے، ہمارے تمام شہری برابر ہیں اور ان کو ریاست کی جانب سے برابر حقوق حاصل ہیں، اسی طرح غیر مسلم انتہا پسند افرا د کو بھی اپنے اندر برداشت کا مادہ پیدا کرنا ہوگا ورنہ ہم اپنی ریاستوں میں امن قائم رکھنے کیلئے کسی بھی بڑے کاروباری شخص کی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔