تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا
پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک ایسا ملک ہے جس کو بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے دو قومی نظرئے کے تحت حاصل کیا ، سادہ الفاظ میں دو قومی نظریہ ایک سچی اور کھُلی ہوئی حقیقت ہے کہ دنیا میں دو ہی اقوام ہیں ایک مسلم اور ایک غیر مسلم یہ اور بات ہے کہ مسلمانوں میں منافق اور غیر مسلموں اہل کتاب ( یہود و نصریٰ بھی )شامل ہیں۔دنیا میں کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی کا انحصار زیور تعلیم پر ہوتا ہے، دنیا میں جتنے بھی ممالک نے ترقی کی اُن سب میں ایک چیز مشترکہ ہے اور وہ ہے تعلیم، جب تک اسلامی ممالک ، اسٹیٹ اور ریاستوں کے سربران نے تعلیم و تدریس کو اپنا محور و مرکز بنائے رکھا دنیا کی امامت کے فراہض سرانجام دیتے رہے۔
ہماری بہت بڑی بد نصیبی ہے کہ ہم نے ایک ملک بنام اسلامی جموریہ پاکستان حاصل کیا مگر ہم نے اسلام کے نام پر حاصل کر کے اسلامی قوانین لاگو نہ کر سکے، بات کر رہا تھا ترقی یافتہ ملکوں اور قوموں کی کہ جتنے بھی دنیا کے نقشے پر کامیاب ترقی یافتہ ملک یا ریاستیں ہیںسب کی کامیابی کے پیچھے ایک ہی راز ہے اور وہ تعلیم ہے تعلیم و تربیت کی ضرورت کو ہم نے کبھی سمجھا ہی نہیں ، اگر ہم تعلیم اور تعلیمی اہمیت کو سمجھتے تو پاکستان میں جو پرائیویٹ تعلیمی سیکٹر میں ہو رہا ہے کبھی نہ ہوتا !پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی حوصلہ افزائی کی بجائے ڈرانے دھمکانے کی پالیسی نہ ہوتی،پرائیویٹ سکولز پر پولیس اور دیگر انتظامیہ کے اداروںں کا خوف نہ ہوتا،پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے اگر سوتیلی مان والہ سللوک نہ ہوتا توگجرات میں ٹیچر سمیعہ نورین کو بھی نشان ِ حیدر ملتا پچیس مئی ہفتہ کے روز راجیکی،کوٹ کھگہ،کنگ سہالی اور چنن سے ستائیس بچوں اور ایک ٹیچر سمیعہ نورین۔سکول وین موضع کوٹ فتع دین مزید بچوں کو سکول لانے کے لئے روانہ ہوئی تو اسی دوران پٹرول لیک ہونے کی وجہ سے وین میں آگ بھڑک اٹھی۔
ڈرائیور چھیلانگ لگا کر فرار ہو گیا۔فرنٹ سیٹ پر بیٹھے بچوں نے چھلانگ لگا کر اپنی اپنی جان بچائی۔لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت وین کے شیشے ڈنڈوںکی مدد سے توڑے اسی دوران دودھ فروش نے آگ بجھانے کے لئے وین پر اپنا دودھ انڈیل دیا۔ٹیچر سمیعہ نورین بحفاظت نیچے اتر کر بچوں کی چیخ و پکار برداشت نہ کر سکی۔ بھڑکتی ہوئی آگ میں دوبارہ بچوں کو بچانے کے لئے کود پڑی۔چھ بچوں کو آگ کے بھڑکتے ہوئے شعلوں سے بچا سکی۔ جب ساتویں بچے کو بچانے کے لئے آگ کو پکارا تو آگ کے ظالم شعلوں سے ہار کر بچوں کے ساتھ رب العزت کی بارگاہ میں کامیاب ہو گئی۔سمیعہ نورین کی شہادت نے ثابت کر دیا۔۔۔۔۔۔ زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ہے۔ اور یہ اعزاز پرائیویٹ تعلیمی ادارے کو جاتا ہے جس سکول کی ٹیچر نے جام ِ شہادت نوش کیا ، اور ٹیچر سمیعہ نورین شہید کو کیا اس لئے نشان ِ حیدر نہیں دیا گیا کہ اُس کا تعلق پرائیویٹ سکول سے تھا؟کیا یہ پرائیویٹ سکولز کے ساتھ بے انصافی نہیں ؟
اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو غریب سفید پوش والدین بھی اپنے بچوں کے روشن مستقبل دیکھنے کا حق ررکھتے ہیں، اور وقت حکومت کا کام بھی بنتا ہے کہ اپنے وطن کی غریب عوام کو تعلیم جیسی بنیادی سہولت مہیا کرے اور ایسا ہوتا بھی نظر آ رہا ہے مگر تعلیم کے پھل سے مستفید ہونے کے لئے حکومت پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی سرپرستی کرے ،گزشتہ ماہ تحصیل سرائے عالمگیر کے پرائیویٹ سکولوں کے مالکان و سربران نے متفقہ طور پر
پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن تحصیل سرائے عالم گیر کا قیام عمل میں لایا جسکو سرائے عالمگیر کے تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں ،سمیت سیاسی سماجی اور رفاحی شخصیات نے نہ صرف سراہا ہے۔
بلکہ اپنے تعاون کا مکمل یقین دلایا ہے، بندہ ناچیز کو ایک ہی چیز پر فخر ہے کہ اللہ رب العزت نے حق سچ کہنے اور لکھنے کی توفیق دی ہے، یہ بات بھی سچ ہے کہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی آج خدمت کی بجائے کاروبار کی حثیت اختیار کر گئے ہیں، بہت ساری غلطیاں ، کوتائیاں،کمزوریاں بھی پرائیویٹ سیکٹرز میں پائی جاتی ہیں اس کے ساتھ کیا یہ احسان فرموشی نہیں جو پرائیویٹ سکولز نے اپنے کندھے پر حکومت کا تعلیمی بوجھ اُٹھیا ہوا ہے۔جو تحصیل سرائے عالمگیر میں عبوری کابینہ برائے سال 2015 نامزد ہوئی ہے۔
اُس میں سرپرست چوہدری اللہ دتہ صابری ،چیرمین راجہ شاہد پرویز ، صدر سید رفقت شاہ،سینئر نائب صدر راجہ محمد شکیل ،نائب صدر ملک سعید ،نائب صدر محمد لطیف ،نائب صدر چوہدری شاہد حلیم ، جنرل سیکرٹری چوہدری بشارت ، انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر تصور حسین مرزا،جوائینٹ سیکرٹری چوہدری عابد حسین اور فنانس سیکرٹری چوہدری عامر نواز شامل ہیں، یہ سب لوگ دانشور محب وطن، اہل بصیرت ہیں امید ہیں ان کے اکٹھے ہونے سے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا معیار بھی بلند ہوگا اور حکومت بھی تعلیمی اداروںمیں سرکاری و غیر سرکاری کا فرق نہیں رہنے دے گیاور جو والدین تحصیل سرائے عالم گیر اور گردو نواح کے پرائیویٹ سکولز میں اپنے بچوں کو پڑھانے کے لئے اپنا خون پسینہ ایک کئے ہوئے ہیں ان کو بھی ریلیف ملے گا اور تعلیمی کے نام پر غریبوں کی جیبوں کا صفایا نہیں ہو گا۔
تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا