آج سے کچھ عرصہ پہلے شہر نارووال کی کوئی بات کرتا تو بہت سارے لوگوں کو یہ پتہ ہی نہ تھا کہ نارووال بھی پنجاب کا ایک ضلع ہے۔پھر اس شہر کا ایک پڑھا لکھا نوجوان اٹھا اس نے اپنی بہترین پالیسیوں، اعلیٰ کردار اور مدلل گفتگو سے نارووال کا نام پورے ملک بلکہ پوری دنیا میں مشہور کر دیا۔ اس نے سیاست میں ایک نئی دنیا متعارف کروائی۔اس نے پاکستان میں نظام تعلیم کے لئے بہت کام کیا۔ اور پڑھے لکھے نوجوانوں کی ہر سطح پر سپورٹ کی۔ اس نے نارووال جیسے پسماندہ ضلع کو پورے پاکستان بلکہ انٹرنیشنل سطح پر متعارف کروایا۔ترقیاتی کاموں کا پورے نارووال میں جال بچھا دیا۔اس نے نارووال کو صحیح معنی میں نالج سٹی بنا نے کا ایک خواب جو اس شخص نے دیکھا۔ اس خواب کو حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے اس نوجوان نے ہر فورم پر ایجوکیشن کے حوالے سے دن رات کام کیا۔دیکھتے ہی دیکھتے چند سالوں میں اس نے نارووال کو نالج سٹی بنا دیا۔
انجنیئر نگ یونیورسٹی،گجرات یونیورسٹی نارووال کیمپس،ویٹرنری یونیورسٹی کا کیمپس ،جگہ جگہ سکول، کالجز خاص کر گرلز کالجز( جو کہ اس علاقے میں پہلے بہت کم تھے) اور پاکستان کا پہلا اور بڑا انٹرنیشنل سپورٹس کمپلیکس نارووال کے لوگو ں کو تحفے کی شکل میں دیے۔دنیا اس شخصیت کو پروفیسر احسن اقبال کے نام سے جانتی ہے۔پاک چائینہ اکنامک کوریڈور میں بھی پروفیسر احسن اقبال کی کاوشیں سب کے سامنے ہیں ۔یہ سب جانتے ہیں کہ اس پراجیکٹ سے پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی۔کچھ ہی عرصے میں پاکستان بھی ایک مضبوط معاشی طاقت بن جائے گا۔واقعی یہ کارنامے سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں یہ نارووال کے لوگوں کی انتہائی خوش قسمتی ہے کہ انہیں پروفیسر احسن اقبال جیسے قابل اور بہترین سوچ والا لیڈر ملا۔پروفیسر احسن اقبال کو خواجہ وسیم بٹ اور رانا منان جیسے نوجوان لوگوں کی بہت ہی محنتی ٹیم ملی۔جو دن رات بلاامتیاز لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں اب بلدیاتی الیکشن میں احمد اقبال بطور ضلعی چئیرمین منتخب ہوئے ہیں۔
احمد اقبال ایک پڑھا لکھا اور اپنے والد کی طرح بہت وژنری سوچ والا نوجوان ہے۔ یہ لاکھوں کی شاہانہ نوکری چھوڑ کر آئے ہیں،تاکہ اپنے ضلع کی خدمت کر سکے، امید ہے کہ احمد اقبال بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نارووال کوتعلیمی ،صحت اور ڈویلپمنٹ میں پاکستان میں پہلے نمبر پر لے کر آئے گے۔میری ان سے گزارش ہے کہ یہ قابل اور پڑھے لکھے نوجوانوں کی ٹیم تیار کریں۔نارووال کی تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر، پٹواری سسٹم،اور تھانہ سسٹم کی بہتری کے لیے ایسی پالیسییاں بنائیں جو عوام دوست ہوں اور مظلوموں کو انصاف میں رکاوٹ نہ آئے ۔اور ظالم ظلم کرتے ہوے سو با ر سوچے ۔ابھی ان کے آگے پیچھے خوشامدی چمچوں کی بھیڑ رہے گی ان سے گزارش ہے کہ خوشامدی چمچوں سے بچ کر رہیں اور عام لوگوں کے مسائل پر توجہ دیں۔اگر یہ عام لوگوں کے مسائل کواسی طرح ہنگامی بنیادوں پر حل کریں گے تو آئیندہ الیکشن میں ان کو ووٹ مانگنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
عرفان محمود صاحب ایڈیشنل آئی جی کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں۔انہوں نے بہت ساری جگہوں پرکروڑوں کی پراپرٹی قوم کے بچوں کے لیے وقف کر دی ہے۔نارووال میں گورنمٹ گرلز ڈگری کالج اور گورنمٹ ٹیکنالوجی کالج بوائز کے لیے بھی جناب عرفان محمود صاحب نے جگہ عطیہ کی ہے۔تا کہ نارووال کے بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارا جاسکا۔جہاں ہر امیر ،غریب کے لیے یکساں مواقعات ہوں۔ان انسٹیٹیوٹ کے افتتاح میں انکے خیالات سننے کا موقع ملا۔انہوں نے جس طرح ایک سچے پاکستانی کی طرح اپنے خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ لوگ یہ مت سمجھیں کہ میں یہ زمین عطیہ کر کے کسی پر احسان کر رہا ہوں۔بلکہ میں یہ اپنی مٹی کا قرض اتار رہا ہوں۔ یہ اس طرح کے مختلف رفاہی کاموں میں بغیر کسی لالچ اور ذاتی مفادکے مصروف عمل ہیں۔اللہ ان کی کاوش کو منظور کرے،اور ان کو اجر عظیم عطا فرمائے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پروفیسر احسن اقبال جیسی مثبت سوچ جیسے لوگ کو عوام ہر سطح پر سپورٹ کر کے آگے لے کر آئیں ۔تاکہ اقبال اور قائد کا پاکستان صحیح معنوں میں وجود میں آ سکے۔ تمام سیاستدانوں کے لیے احسن اقبال ایک رول ماڈل ہیں۔میری دعا ہے کہ سارے سیاستدان اسی طرح اپنے علاقے اور پاکستان کی ترقی میں حصہ لیں۔