لکھنؤ (ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی رپورٹ) لکھنؤ ٨ مئی۔ سنگم فاؤنڈیشن لکھنؤ کے زیرِ اہتمام جے شنکر پرساد ہال قیصر باغ میں اودھ رتن ایوارڈ ٢٠١٦ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔فاؤنڈیشن نے اردو اورہندی ادیبوں، صحافی اور سماجی خدمتگاروں کو اودھ ترن ایوارڈ سے نوازہ۔اردو تنقید کے لئے پروفیسر شارب ردولوی کو احتشام حسین اودھ رتن ایوارڈ، اردو ادب میں کار ہائے نمایاں انجام دینے کے لئے سید امتیاز اشرفی کے نام سے موسوم ایوارڈ سے پروفیسر اعجاز علی ارشد کو ،ہندی ادب کی خدمات کے لئے ملک محمد جائسی کے نام نامی سے منسلک ایوارڈ پروفیسر بھگوان شرما کو، اردو روزنامہ اودھ نامہ کے مدیر وقار رضوی کو صحافت کے میدان میں جرأت مندانہ اقدام کے لئے سید منظور احمد اشرفی ایوارڈ اور سماجی خدمات کے لئے ڈاکٹر چندر موہن جین کو مولانا نعیم اشرف ایوارڈ اور ندیم اشرف جائسی کو ملک زادہ منظوراحمد اودھ رتن ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
پروفیسر سید شفیق احمد اشرفی نے ایوارڈ یافتگان کا تعارف اور ساتھ ہی ساتھ ان کی ادبی ،سماجی اور صحافی خدمات کا تفصیل سے ذکر کیا۔تقریب کی صدارت قومی کونسل برائے اردو زبان کے وائس چیرمین مظفر حسین نے کی،مہمان خصوصی کے طور پر خواجہ معین الدین اردو عربی فارسی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر خان مسعود احمد اور مہمانان ذی وقار میںخواجہ اکرام الدین اور نعیم صدیقی نے شرکت کی۔ صدارتی تقریر میں مظفر حسین نے سنگم کی کوششوں کو سراہا اور قومی کونسل کی اردو زبان کے فروغ میں کی جانے والی کاوشوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہاں کہ اس تقریب میں اردو اور اردو والوں کا درد سنا وہ پورے ملک کا درد ہے۔انہوں نے کہا کہ رسم الخط کے جھگڑے کو سمجھ نے کے لئے لینگویج کمیٹی کی بحث کو پڑھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔مسٹر حسین نے اپنی وراثت کو سنوار اور سنبھال کے رکھنے پر زور دیا ۔انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ میر کا مزار ریل کی پٹری کے نیچے ہے۔انہوں نے کہا کہ اودھ وہ مقام ہے جہاں ودھ نہ ہو لیکن ہماری اودھی تہذیب و ثقافت بچانے کی اشد ضرورت ہے۔ وائس چیرمین نے کہا کہ اردو والوں کا رویہ اردو والو کے ساتھ اچھا نہیں ہے،یہ لوہے اور ہتھوڑے کا رشتہ بن گیا ہے جہاں لوہا لوہے پر گرتا ہے۔ مہمان ِ خصوصی وائس چانسلر پروفیسر خان مسعود احمد نے اپنی مختصر تقریر میںانعام یافتگان کو مبارکباد پیش کی۔
پروفیسر شارب ردولوی نے احتشام حسین ایوار پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب میری ذمہ داری میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔انہوں نے سنگم کی ستائش کی اور اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ یہ ایوارڈ اردو اکادمی یو پی کو شروع کرنا چاہئے تھا۔
پروفیسر بھگوان شرما نے اودھ رتن ایوارڈ کے حصول پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اردو اور ہندی ادیبوں کا ایک اسٹیج پر آنا خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات اردو ہندی بہنوں کو مزید قریب لانے میں معاون ثابت ہوں گی۔انہوں نے ملک محمد جائسی کی ادبی ثقافت کو آگے بڑھانے کی بات کہی۔انہوں نے کہا کہ ملک محمد کی سنسکرتی ہندوستان کے لئے بہت ضروری ہے۔
اودھ نامہ کے مدیر وقار رضوی نے اخبار اور خصوصی طور پر اردو کو درپیش مسائل کا ذکر کیا۔انہوں نے اردو کے لئے انفرادی کوششوں پر زیادہ توجہ دینے کی بات کہی۔انہوں نے بتایا کہ ان کی کوشش سے لامارٹ کالج لکھنؤ نے اپنے یہاں اردو کو داخل کر لیا ہے۔
اس موقع پر پروفیسر خواجہ اکرام نے ملک زادہ منظور احمد کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا ملک زادہ نے مشاعروں اور نظامت کو معتبریت بخشی۔انوار جلاپوری نے ملک زادہ کو شاعری کا درویش، ادب کا قلندر اور نظامت کا سکندر بتایا۔ وائس چانسلر اعجاز علی ارشد نے کہا سماج کو آج رواداری ،مثبت فکر، قوت برداشت کی بہت ضرورت ہے۔
۔ نعیم صدیقی اور انعام یافتگان ،ڈاکٹر چندر موہن جین،ندیم اشرف جائسی نے بھی اپنے خیالات اور تاثرات کا اظہار کیا۔فاؤنڈیشن کی جانب سے مہمانوں اور ایوارڈ یافتگان کی خدمت میں سپاس نامے پیش کئے گئے۔پروگرام کی نظامت کے فرائض اردو عربی فارسی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ثوبان سعید نے انجام دئے،اظہار تشکر کا فریضہ پروفیسر اشرفی نے انجام دیا۔پروگرام میں ڈاکٹر فخر عالم اعظمی، ڈاکٹر مرتضیٰ علی اطہر،ڈاکٹر وصی اعظم انصاری،ڈاکٹر جادید اختر،رضوان خان، ڈاکٹر ماہرخ مرزا، ڈاکٹر احتشام ، و شہر کے دیگر ادبا و معززین نے شرکت کی۔
ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی رپورٹ