اسلام آباد( نیوز ڈیسک) گومل یونیورسٹی، سٹوڈنٹس اور ٹیچرز کو ہراساں کرنے والا 22 گریڈ کا آفیسر اور مولانا فضل الرحمن کا انتہائی قریبی ساتھی پروفیسر صلاح الدین اقرار الحسن کی سر عام کے ٹیم کے ہاتھوں رنگے ہاتھوں گرفتار، ملزم نے نوکری سے بھی استعفیٰ دے دیا اور اسے گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی ٹیم سرعام نے ڈیرہ اسماعیل خان میں یونیورسٹی پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں طالبات کو ہراساں کرنے میں ملوث پروفیسر کو نوکری سے برخاست کردیا گیا۔ نہ صرف اسے نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا بلکہ جیل بھی جانا پڑا،پروفیسر صلاح الدین طالبات کے نمبر کم کرانے کی دھمکی دے کر ہراساں کرتا تھا، پروفیسر صلاح الدین خواتین اساتذہ سے بھی دست درازی کرچکا ہے۔ملزم کے خلاف جنسی ہراسگی کی مسلسل شکایات کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ملزم کافی اثرورسوخ کا مالک تھا اور مولانا فضل الرحمان کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتا تھا۔اقرار الحسن کے مطابق پروفیسر کے خلاف متعدد انکوائریاں چل چکی تھیں اس کے باوجود یہ اپنے عہدے پر برقرار تھے، ہم نے ملزم کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا اور اس میں ان کی اصلیت سامنے آئی۔ملزم کے خلاف اسٹنگ آپریشن کے دوران لڑکی کو بھیجا گیا جسے پروفیسر نے ہراساں کرنے کی کوشش کی اور تمام ثبوت ویڈیو میں ریکارڈ ہوگئے جس کے بعد ملزم نے اقرار کیا کہ اس نے یہ گھناؤنا کام کیا ہے۔دوسری جانب گومل یونیورسٹی کے مستعفی پروفیسر صلاح الدین کو گرفتار کرلیا گیا۔ انہیں کینٹ پولیس نے گرفتار کیا ۔واضح رہے کہ پروفیسر صلاح الدین کے خلاف کئی انکوائریاں چل رہی تھیں لیکن ہر بار عدم ثبوت یا سیاسی اثرورسوخ کی بنیاد پر وہ بچ نکلتا تھا لیکن اس بار اقرارالحسن نے اس پر پکا ہاتھ ڈالا اور اسکی گندی ویڈیوز جب اسے دکھائیں تو وہ مستعفی ہونے پر مجبور ہوگیا۔
Team Sar-e-Aam exposed sexual harassment of students by Professor Dr Hafiz Salah ud Din, head of Islamic department Gomal University, Dean of Arts and head of University Campus… after watching proofs he resigned. Watch complete episode today at 7:03 pm on ARY News. pic.twitter.com/iiOsGLzZpk
— Iqrar ul Hassan Syed (@iqrarulhassan) February 28, 2020