تحریر: شاہ بانو میر
ڈے کئیر سنٹر میں چھوٹے چھوٹے صاف ستھرے معصوم بچے کھیل رہے ہیں. ان کا ٹیچر ایک گروپ کے ساتھ ٹیبل پر بیٹھا مختلف چیزوں سے روشناس کرو رہا ہے اتنے میں ایک جانب سے کچھ گرنے کی آواز آتی ہے ٹیچر گروپ کو کھیل جاری رکھنے کا کہہ کر دوسری جانب جاتا ہے وہاں سامنے ایک پیاری سی بچی روتی بسورتی شکل بنائے بیٹھی ہے اور جو موٹا سا بھالو اس کے پاس تھا اس کو اس نے زور سے زمین پر دے مارا تھا
وجہ پوچھتا ہے بھالو جیسے معصوم جانور کو یوں پٹخنے کی وہ زور سے کہتی ہے اسکی مرضی اسکی غصیلی شکل دیکھ کر ٹیچر ڈانٹنے کا پروگرام ملتوی کر دیتا ہے ٹیچر اس کے سامنے بیٹھ جاتا ہے اسے ہنسانے کیلئے مختلف شکلیں بناتا ہے آخر کار بچی کی ہنسی نکل جاتی ہے ٹیچر باتیں کرتا ہوا اس کو ٹیبل پر بٹھا کر کھلونے دیتا ہے اور باتوں باتوں میں پوچھتا ہے کہ آج اس کا موڈ اس قدر بگڑا کیوں ہوا ہے؟ بچی غصے سے لال پیلی ہو کر کہتی ہے چھوٹی بہن کی وجہ سے اوہ اچھا اس کے ساتھ جھگڑا ہو گیا نہیں ماما سے ناراض ہوں یہ دیکھو میری اسٹکر بک اس میں کوئی بھی اسٹکر نہیں ہے
کیا ہوا؟ اسٹکرز بہن نے چوری کر لئے نہیں زور سے بچی بولی وہ تو ابھی چند مہینوں کی ہے پھر ؟ کہاں ہیں اسٹکرز ماما کے پاس اب میرے لئے وقت نہیں ہے بچی پھر افسردہ ہوگئی پچھلے سال میری اسٹکر بک پر سب سے زیادہ اسٹکرز تھے اب ماما مجھ سے زیادہ بات ہی نہیں کرتیں بس اس کے کام کرتی رہتی ہیں میں بولتی ہوں تو ڈانٹ دیتی ہیں اوہ ٹیچر گہری سوچ میں ڈوب جاتا ہے اور پھر سکول بند ہونے کے بعد وہ گھر فون کر کے اس کی ماں کو بتاتا ہے کہ اس کی عدم توجہی کے باعث اسکی بیٹی کس قدر ڈسٹرب ہے؟
وہ اسکو کہتا ہے کہ بچی کو اپنی وہی ماں چاہیے جو پچھلے سال تھی صرف اس کی ماں نیو بے بی کو وہ ہر خرابی کا باعث سمجھ رہی ہے آپ غور کریں اور بچی کے ساتھ کسی نفسیاتی معالج کے پاس جائیں آپکو ضرورت ہے مناسب اور درست سمت کے ساتھ توازن رکھنے کی انتہائی خوبصورت پیغام ان ماؤں کیلئے جو واقعی نیو بےبی کے بعد بڑے بچے کو نہ چاہتےہوئے بھی اگنور کر دیتی ہیں بچے اور ماں کی محبت کی خوبصورتی اس بچی نے بہت خوبصورتی سے منہ بنا کر بیان کی غور کریں
تحریر: شاہ بانو میر