روسی فضائی حملوں کے سائے میں حلب کے مشرقی حصے میں شامی صدر بشار الاسد کی فوج نے باغیوں کو پسپا کرنا شروع کر دیا ہے۔ شامی حکومتی فوج دو مختلف محاذوں پر پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے۔
حلب کے محصور علاقوں پر روسی ایئر فورس کے شدید حملوں اور بمباری کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ بین الاقوامی طبی امدادی غیر سرکاری تنظیم ڈاکٹر ودآؤٹ بارڈرز(MSF) کے مطابق روسی حملوں سے حلب خون میں نہا گیا ہے اور حلب کا مشرقی علاقہ جو باغیوں کے قبضے میں ہے، وہ ہلاکتوں کا ایک بڑا ’صندوق‘ یا علاقہ بن کر رہ گیا ہے۔ امریکی اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے گزشتہ روز ہی روسی فضائی حملوں کو کھلی بربریت قرار دیتے ہوئے اِس کی مذمت کی تھی۔
شامی فوج نے حلب کے مشرقی علاقے پر پیشقدمی ایسے وقت میں شروع کی ہے جب شام کے لیے امن مذاکرات کے سلسلے کو جاری رکھنے والی بڑی قوتوں روس اور امریکا کے درمیان معاملات تقریباً ختم ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ شامی حکومتی فوج حلب شہر پر قبضے کی مہم کو جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش میں ہے اور اس بات سے بے پرواہ ہے کہ اس سے سارے شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
اسی دوران برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ امریکا القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے باغی گروپ ’فتح الشام‘ کو تحفظ فراہم کر کے اسد حکومت کے خاتمے کا متمنی ہے۔ فتح الشام نامی گروپ ماضی میں النصرہ فرنٹ کے نام سے مشہور تھا۔ لاوروف کے مطابق ماسکو حکومت کو یقین آتا جا رہا ہے کہ امریکا پہلے دن سے النصرہ فرنٹ کو بچانے کی کوششوں میں ہے۔
اسد حکومت کی فوج نے ایک ہفتہ قبل ہی حلب شہر پر قبضے کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس شہر پر مکمل عملداری کے حصول کے لیے شامی فوج نے باغیوں کے قبضے والے علاقے پر شمال اور وسطی سمت سے چڑھائی کا آغاز کیا تھا۔ شمالی سمت سے پیش قدمی کرتے ہوئے شامی فوج نے سابقہ فلسطینی مہاجر کیمپ کے مقام حنضرات پر سب سے پہلے قبضہ حاصل کیا تھا۔ اس پیش قدمی کے دوران الکندی ہسپتال کو بھی فوج نے اپنے کنٹرول میں کیا۔ اس ہسپتال پر باغی سن 2013 سے قابض تھے۔ اب اسد حکومت کی فوج ہیلوک اور حیدریہ کے علاقوں پر قبضے کی کوششوں میں ہے۔