پروجیکٹ افسران کے مستعفیٰ ہونے کے بعد پشاور میٹرو بس منصوبہ کھٹائی کا شکار ہوگیا۔ عام انتخابات سے پہلے منصوبے کی تکمیل کے خواب ادھورے اور صوبائی حکومت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔
منصوبے میں تاخیرکے الزامات پر صوبائی حکومت نے سی ای او الطاف اکبردرانی کو عہدے سے ہٹادیا تو ہلچل مچ گئی۔ سی ای او کی حمایت میں پراجیکٹ کےکئی افسر احتجاجاً مستعفی ہوگئے جن میں چیف فنانس آفیسر صفدر شیر اعوان اورجی ایم آپریشنز محمد عمران بھی شامل ہیں۔ مستعفیٰ افسران کا کہنا ہے کہ حکومت منصوبے کی جلد تکمیل کیلئے بے جا دباؤ ڈال رہی ہے۔ پراجیکٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے چیئرمین جاوید اقبال نے بھی اپنے عہدے سے استعفی دیدیا ہے۔ حکومت مردان اور ایبٹ آباد میں خواتین کے لیے منگوائی جانے والی پنک بس کو پشاور میں عارضی طور پر چلا کر بی آر ٹی کا افتتاح کرنا چاہتی تھی جس کی چیرمین مخالفت کررہے تھے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا پرویز خٹک کے ترجمان شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ منصوبے کی تکمیل کے لئے حکومت کی جانب سے دیے گئے وقت پر کام مکمل نہیں ہوا اور منصوبہ کئی بار تاخیر کا شکار ہوا، برطرف افسر بروقت کام نہیں کر رہے تھے اور باربارتاریخیں دیتے رہے، افسران کو ہٹانے کا فیصلہ وزیراعلیٰ کے پی کا نہیں بلکہ پوری کابینہ کا تھا، عوام کے ساتھ کیا گیا وعدہ پورا کریں گے۔
واضح رہے کہ خیبر پختون خوا حکومت نے پشاور میں 49۔346 ارب روپے کی لاگت سے بس ریپڈ ٹرانزٹ کا منصوبہ گزشتہ سال اکتوبر میں شروع کیا تھا جسے 6 ماہ میں مکمل ہونا تھا، بی آر ٹی بس منصوبے کے لیے 7 ارب روپے کی لاگت سے چین سے بسیں خریدنے کا معاہدہ کیا گیا۔