اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے ئندہ بجٹ میں وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویزپیش کردی گئی ہے جبکہ حکومت نے وفاقی ملازمین کو ریلیف دینے کے لیے گریڈ 15 یا اس سے چھوٹے ملازمین کو انکم ٹیکس میں چھوٹ دینے پر بھی غور شروع کردیا ہے۔
دوسری جانب سرکاری ملازمین نے بھی حکومت کو مطالبات کی طویل فہرست دے دی ہے۔ سرکاری ملازمین نے مہنگائی کے حساب سے تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملازمین نے انکم ٹیکس چھوٹ 12 لاکھ روپے سالانہ برقرار رکھنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ سرکاری ملازمین نے مطالبات کی ایک لمبی فہرست حکومت کو پیش کر دی ہے جس میں ماضی کے 3ایڈہاک ریلیف الاؤنس بھی بنیادی تنخواہوں میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔حکومت نے اس حوالے سے آئندہ مالی سال 20-2019کے بجٹ کے لیے غور شروع کر دیا ہے۔سرکاری ملازمین نے حکومت سے مزید مطالبہ کیا ہے کہ ان کے ہیلتھ اور کنوینس الاؤنس میں بھی اضافہ کیا جائے جبکہ ملازمین کی جانب سے ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ تنخواہوں میں 10فیصد اضافے کے امکان کی خبر نے سرکاری ملازمین کو بھی خوش کر دیا ہے۔ سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ جس تیزی سے ڈالر کی قیمت اور مہنگائی بڑھ رہی ہے حکومت کو چاہئیے کہ تنخواہوں میں اضافے کو جلد از جلد ممکن بنائے تاکہ عام آدمی مہنگائی کا مقابلہ کرسکے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 275 بلین مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا تھا کہ مالی سال 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب روپے کا ہو گا۔ واضح رہے کہ سالانہ بجٹ ترتیب دیا جا رہا ہے اورملک کا 2019-20ء کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب روپے ہوگا جس 925 ارب وفاقی پی ایس ڈی پی ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ صوبوں کے لیے 912 ارب روپے رکھنے کی تجویز کی گئی ہے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 250 ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے رکھے گئے ہیں جبکہ 675 ارب پی ایس ڈی پی کے تحت لے کر چلیں گے۔